بارہ سالوں بعد جیل سے رہا ملزم نے جمعیۃ علماء دفتر پہنچ کر گلزار اعظمی سے ملاقات کی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 08-Nov-2019

ممبئی(پریس ریلیز)26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملہ اور سی آر پی ایف حملہ میں ماخوز ملزم فہیم انصاری جسے دونوں مقدمہ میں دہشت گردی کے الزامات سے چھٹکارہ حاصل ہونے کے بعد گذشتہ کل بریلی جیل سے رہائی ملنے کے بعد وہ آج صبح ممبئی پہنچا اور پھر سہ پہر تین بجے دفتر جمعیۃ علماء پہنچ کر اسے قانونی امداد فراہم کیئے جا نے پر شکریہ ادا کیا ، اس موقع پر فہیم انصاری اور اس کے اہل خانہ نے سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم سے ملاقات کی۔واضح رہے کہ یکم نومبر کو رامپور کی خصوصی سیشن عدالت نے فہیم انصاری کو ایک جانب جہاں دہشت گردی اور ملک دشمنی کے الزامات سے بری کردیا تھا وہیں اسے جعلی پاسپورٹ رکھنے کے الزا م میں دس سالوں کی سزا سنائی تھی لیکن فیصلہ آنے تک فہیم انصاری بارہ سالوں کا طویل عرصہ جیل میں گذار چکا تھا لہذا جرمانے کی رقم ادا کرنے کے بعد اسے جیل سے رہائی مل گئی۔فہیم انصاری اور اس کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران گلزار اعظمی نے کہا کہ وہ فہیم انصاری کو ملنے والی دس سالوں کی سزا کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ انہیں لگتا ہے جس طرح 26/11ممبئی دہشت گردانہ حملہ سے فہیم انصاری باعزت بری ہوا تھا اس مقدمہ سے بھی اسے باعزت بری ہونا چاہئے کیونکہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے اس پر جھوٹا مقدمہ قائم کرکے اس کی زند گی کے بارہ اہم سال برباد کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ فہیم انصاری کے ساتھ ساتھ دیگر ملز مین کو ملنے والی پھانسی اور رعمر قید کی سزائوں کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گانیز اس تعلق سے وکلا ء سے صلاح و مشور ہ جاری ہے۔اس موقع پر فہیم انصاری نے کہا کہ گلزا ر اعظمی کی سربراہی میں جمعیۃ علماء نے ہر مشکل موڑ پر ان کی مدد کی ، چاہئے ممبئی حملہ کا مقدمہ ہو یا سی آر پی ایف رامپور مقدمہ ، جمعیۃ علماء نے ان کے دفاع میں ان کی خواہش کے مطابق قابل وکلاء کی خدمات مہیا کرائی جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے کہ وہ جیل سے رہا ہوچکے ہیں۔ اگر جمعیۃ علماء مجھے بروقت قانونی امداد فراہم نہ کرتی تو میں یا میر ے لواحقین اس قابل نہیں تھے کہ وہ مقدمہ کی اخراجات بردا شت کرتے ، یہاں تک کہ میری گرفتاری کے بعد میرے بڑے بھائی کو کام ملنا دشوار ہوگیا تھا جس کی گھر کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہورہا تھا۔فہیم انصاری نے اس کا دفاع کرنے والے وکلاء ایڈو کیٹ شاہد اعظمی( مرحوم) ایڈوکیٹ آر بی مکاشی ایڈو کیٹ ایم ایس خان ،یڈوکیٹ ضمیر رضوی و دیگر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بالترتیب ممبئی اور رام پور مقدمات میں اس کا دفاع کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے الزاما ت کے تحت جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے مقید سیکڑوں ملزمین جمعیۃ علماء کی طرف امید کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کیونکہ جمعیۃ علماء ہی واحد تنظیم ہے جو مقدمات نہایت ایمانداری اور دیانتداری سے لڑتی ہے اور ملزمین کو اچھے سے اچھا وکیل مہیا کراتی ہے۔فہیم انصاری نے کہا کہ سزا یافتہ ملزمین کو جمعیۃ علماء سے بہت امید یں ہیں نیز انہوں نے جیل سے پیغام بھیجاہے کہ ان کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کی جائے ۔فہیم انصاری کے ہمراہ دفتر جمعیۃ علماء پہنچی اس کی بیوی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلزار اعظمی کی خصوصی دلچسپی سے آج فہیم ہمارے درمیان موجود ہے ورنہ جھوٹے مقدمات میں پولس نے اسے جکڑ کر رکھ دیا تھا ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی ضرورت پڑی وہ جمعیۃ آفس پہنچ جاتی تھی اور گلزار اعظمی فوراً ان کی پریشانی کو دوکرنے کی کوشش کرتے تھے ، کبھی بھی تساہلی نہیں برتی بلکہ دو قدم آگے بڑھ کر ہماری مدد کرتے تھے، جمعیۃ اگر آگے نہیں آتی تو آج وہ فہیم کے ہمرہ جمعیۃ علماء دفتر میں نہیں ہوتی ۔