حکومت کے دبائو میں پولس کام نہ کرے:عمران پر تاب گڑھی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-Jan-2020

سمستی پور (فیروز عالم)ہم پرشاسن نہیں بلکہ سوشاسن کے خلاف ہے اسلئے پرشاسن کو چاہیےکہ مظاہرین کو یہ ظالم انگیریزوں کے تلبے چاٹنے والے آر ایس ایس و بی جے پی حکومت کے دباؤ میں آکر مظاہرین پر ظلم مت ڈھائے ۔یہ باتیں ملک ہندوستان کے مشہور شاعر نوجوانوں کے دلوں کے دھڑکن اپنی شاعری کے ذریعے نکمی انگریزوں کے تلبے چاٹنے والے ہندوستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی ظالم حکومت کے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والے نوجوان شاعر رکن پارلیمنٹ امیدوار عمران پرتاب گڑھی نے ستیہ گرہ کے پانچویں دن سمستی پور پہنچ کر ستیہ گرہ میں موجود ہزاروں مظاہرین سے کہیں انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ جس کالج یا یونیورسٹی سے آپ پڑھ کر آئ ایس بنے ہیں اسی یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات پر ڈھائے جا رہے ظلم کے خلاف یہ ستیہ گرہ ہے ،اسلئے آپ سوشاسن نہیں بلکہ ظلم کے خلاف آپ بھی آواز بلند کیجئے،انہوں نے کہا کہ آپ اپنے محکمہ کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں سوچئے جنکا نام این آر ایس لسٹ سے غائب ہونے والا ہے،انہوں نے کہا کہ کہا کہ شرم کی بات تو یہ ہے کہ جس شناختی کارڈ کے ذریعے ہم نے حکومت کو اسکے تخت پر بٹھایا تھا، لیکن وہ شناختی کارڈ این آر ایس میں کام نہیں آئے گا،انہوں نے کہا کہ جس پاسپورٹ کے ذریعے جب ہم ہندوستان سے باہر بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں تو وہاں کے لوگ ہمیں ہندوستانی کے طور پر جانتا ہے لیکن این آر ایس میں نہ تو شناختی کارڈ، آدھار کارڈ ،اور نہ ہی پاسپورٹ کام آئے گا،انہوں نے کہا کہ یہ نکمی حکومت ہم سے آدھار کارڈ لائن میں لگوا کر صرف اس لئے بناوی تھی کہ ہم امبانی کے جیو سیم خریدے،اور اسے کروڑ پتی بناوے،انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت چھ سال کے اندر آج تک کسی کے پاس اپنا سند نہیں دیکھا پائی لیکن ہم سے ستر سال پرانی کاغذات مانگ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر کاغذات ہی مانگنا ہے تو مانگو گجرات کے وزیر اعلیٰ سے،ایڈوانی سے ہم سے کیوں مانگتے ہو،ہمارے بزرگوں نے تو ہم لوگوں کو کاغذات کے طور پر تاج محل لعل قلعہ دے چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارا آدھار کارڈ ہے تاج محل،ہمارا پین کارڈ ہے لعل قلعہ لیکن تم لوگوں کو بتلاؤ کہ تمہارا کیا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ اسکے تلوے چاٹنے والی حکومت ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے چھکے چھڑائے تھے،انہوں نے کہا کہ ہمارے مظاہرے میں جگہ جگہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہندوستان نظر آتا ہے لوگ اپنے اپنے ہاتھوں میں ہندوستان کا پرچم لہرا رہے ہیں،لیکن تمہارے غنڈوں کے ہاتھوں میں صرف بھاجپا کا جھنڈا ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملہ کروانے والے دہشت گرد ڈی ایس پی کو ایوارڈ سے نوازنے والی حکومت ہے، انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں مسلسل تیزی آرہی ہے،جیسے جیسے یہ ظالم حکمران لوگوں کو انتظامیہ کو استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کر رہی ہے، ویسے ویسے مظاہرین کے ہجوم امنڈ رہی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم سمستی پور ستیہ گرہ میں جمے لوگوں کو حوصلہ بڑھانے نہیں بلکہ ان سے حوصلہ لینا آیا ہوں،رکن اسمبلی اخترالاسلام شاہین نے کہا کہ سی اے اے میں ہم ترمیم نہیں بلکہ سی اے اے قانون ہی نہیں چاہتے کیونکہ یہ ہمارے آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے جسے ہم برداشت نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این آر سی، این پی آر یہ کوئی مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ملک کے 130 کروڑ لوگوں کی لڑائی ہے یہ غریبوں، پسماندوں، دلتوں، قبائلیوں کی لڑائی ہے۔ حکومت خود اس قانون کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے اور اس قانون کے ذریعہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریں گے،یوا راجد کے یوتھ ریاستی صدر قاری محمد صہیب نے کہا کہ عوام کے اصل مسائل سے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مرکزی حکومت اس طرح کے نئے نئے قوانین لا رہی ہے تاکہ عوام بے روزگاری، مہنگائی، بدعنوانی پر کچھ نہ بولیں، یہ سب مرکز کی مودی حکومت کی چال ہے، انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کے اندر ہی روزگار نہیں مل پا رہا ہے تو ہم کس طرح دوسرے ملک سے آئے ہوئے باشندوں کو روزگار دے پائیں گے یہ سوچنے کی بات ہے۔