شہریت قانون کے خلاف دختران ملت کا مظاہرہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-Jan-2020

دیوبند:(دانیال خان) علم و روحانیت کی بستی دیوبند میں خواتین ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہزاروں خواتین شہر یت ترمیمی قانون اوراین آر سی کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئیں ۔ اسلامی آداب و تہذیب کا پر وقار مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھوں میں احتجاجی نعرے والے پلے کارڈز لئے یہ دختران ملت سی اے اے مخالف نعر ے بازی کرتے ہوئے اسلامیہ بازار سے عید گاہ میدان میںپہنچی ۔پلے کارڈز پر مختلف نعرے درج تھے جن میں سے کچھ پر درج تھا، ’’مودی شاہ مردہ باد‘‘؛ ’’ملک مخا لف ایکٹ واپس لو‘‘؛ ’’سبھی کا خون ہے شا مل یہاں کی مٹی میں :مودی شاہ کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے ‘‘؛ ’’این آر سی ،سی اے اے نہیں چلے گا نہیں چلے گا‘؛ ’’سی اے اے واپس لو واپس لو‘‘؛ ’’شہریت ترمیمی ایکٹ پر احتجاج ضروری ہے‘‘ ؛ ’’ فرقہ واریت بند کرو‘‘ اور ’’گنگا جمنی تہذیب زندہ باد‘‘مظاہرہ کرنے والی خواتین سابق نگر پالیکا چیئر پرسن ظہیر فاطمہ ،صفوانہ راحت خلیل ،خدیجہ مدنی،رقیہ محمود،زویریہ عمران ،ثاقبہ مدنی،شبانہ ذکی،روبینہ شہزاد،رونا عثمانی اور شبانہ صفوان کا کہنا تھا کہ ’’ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے ، اس ملک کی آزادی، تعمیر و ترقی میں ہر ہندوستانی چاہے کسی بھی مذہب کو ماننے والا ہو، سبھی نے ہر طرح کی قربانیاں دی ہیں، آج اس ملک کے اکثر لوگ پیار ، محبت کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد خوشی اور غم میں شریک رہتے ہیں ۔ یہی ہمارے ملک کی پہچان ہے۔ لیکن جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے تبھی سے کبھی گؤ رکشا کے نام پر ،کبھی لو جہاد ،کبھی دفع 370،کبھی طلاق ثلاثہ ،کبھی داڈھی ،ٹوپی ،بریانی اور کبھی بنگلہ دیشی اور پاکستانی اور کبھی بابری مسجدکے نام پر مسلم کمیونٹی کا استحصال کیا جا رہا ہے اور اب شہریت ترمیمی ایکٹ پاس کر حکومت این آر سی لانے کی طرف قدم بڑھا رہی ہے ،خواتین کا کہنا تھا کہ جب بابری مسجد کیس میں ہمارے ثبوت کام نہیں آئے تو اسکی کیا گارنٹی ہے کہ اگر ہم اپنے بڑے بزرگوں کے نام کے زمینی دسوایز دکھا ئیں گے تو انکو صحیح مان لیا جائیگا ۔ ہم شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت اس لئے بھی کر رہی ہیں کیونکہ یہ قانون آئین کی روح کے منافی ہے اور اس سیاہ قانون کے ذریعہ برادران وطن اور مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پرتقسیم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے اور ہم ملک کے آئین کی بقاء کے لئے سڑکوں پر اتری ہیں ۔این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔