سمستی پور کے شاہین باغ میں مسلسل 43 ویں روز بھی ستیہ گرہ جاری

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-Feb-2020

سمستی پور (فیروز عالم)واجپائی حکومت 2003 میں این آر سی پر قانون لائی تھی جس میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ اس سے قبل ایک این پی آر ہوگا پھر لوکل رجسٹر فار سٹیزنز ہوگا اسکے پھر این آر سی آئے گا،یہ باتیں سمستی پور کے شاہین باغ میں بعد نمازِ جمعہ خالد انور نے کہیں،انہوں نے کہا کہ 2015 میں مودی کے پہلے دور حکومت میں پاسپورٹ کے قانون میں ترمیم کرائ گئ اور پھر اسی سال انھوں نے فارنرز ایکٹ میں ترمیم کیا،انہوں نے کہا کہ سی اے اے میں جن چھ مذہبی اقلیتوں کا ذکر ہے انھیں ہی پاسپورٹ قانون میں تبدیلی لا کر پہلے انڈیا میں داخلے کی سطح پر چھوٹ فراہم کرائی گئی کہ وہ بغیر درست دستاویزات یا پاسپورٹ کے انڈیا میں داخل ہو سکتے ہیں اور اگر وہ ویزا کی مدت کے بعد بھی چاہیں تو رک سکتے ہیں،پھر اس کے بعد فارنرز قانون میں ترمیم کرکے یہ سہولت فراہم کرائی گئی کہ آپ انھیں حراست میں نہیں لے سکتے گرفتار نہیں کر سکتے اور اب وہ ایک قدم آگے گئے ہیں کہ یہ لوگ اب شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں،لیکن،اب اسے سی اے اے کے ساتھ اس طرح ملا کر دیکھا جا رہا ہے کہ این آر سی میں شہری کی فہرست میں نہ آنے والے چھ مذاہب کے افراد تو شہریت کے نئے ترمیمی قانون کے تحت شہریت کی درخواست دینے کے لیے اہل ہوں گے لیکن مسلمان اس کے اہل نہیں ہوں گے کیونکہ ان چھ مذہبی برادریوں میں انھیں شامل نہیں کیا گیا ہے،اسرار دانش نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو لولی پاپ دیکھاتے ہوئے کہتی ہے کہ اگر این آر سی لسٹ سے باہر مسلمان ہو جاتے ہیں تو مسلمان بھی شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اور ماضی میں مسلمانوں کو بھی شہریت دی گئی ہے،تو پھر حکومت کو ایسے قانون کو لانے کی ضرورت کیا تھی،انہوں نے کہا کہ نئے ترمیمی قانون میں ان مذاہب کے لوگوں کو چھ سال کا عرصہ انڈیا میں گزارنے کے بعد شہریت دی جاسکتی ہے جبکہ مسلمانوں کے لیے یہ پرانے 11 سال کی مدت پر محیط ہوگا۔،واضح ہوکہ حکومت کے اس رویے سے پورے ملک میں جگہ جگہ چپہ چپہ شاہین باغ بنا ہؤا ہے اور خواتین اس سیاہ قانون کو لیکر سڑک پر اتری ہوئی ہے لیکن اسکے باوجود یہ بے شرم حکومت اس سیاہ قانون کو نافذ کرانے کو لیکر مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے،لیکن حکومت اس سیاہ قانون کو واپس لینے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے،سمستی پور کے شاہین باغ میں آج مسلسل ستیہ گرہ 43 ویں دن بھی جاری رہا،موقع پر نسیم عبداللہ انصاری، محمد شہنواز اصغر،شاد احمد،محمد روبید،محمد نوشاد،مسعود جاوید،خورشید عالم،نسیم عبداللّٰہ،محمد حسین احمد،زکی الحسن،انصار احمد،مہیش پاسوان،رام ونود پاسوان،سنیل کمار،محمد مستقیم،محمد معراج،محمد جاوید،شبانہ شیخ،شہباز نیازی،جمشید احمد،پریتی کماری،منیشا کماری،استوتی کماری،شبینا شیخ وغیرہ نے خطاب کیا.ستیہ گرہ کی صدارت مشترکہ طور پر خالد انور،پروفیسر نورالاسلام اشرف،جتیندر سنگھ چندیل نے کی جبکہ نظامت کے فرائض انجام عظمیٰ رحیم،سریندر پرساد سنگھ نے دیا