ہیٹی: پولیس اور فوج کے درمیان فائرنگ، ایک فوجی ہلاک

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 25-Feb-2020

پورٹ آو پرنس،ہیٹی میں محکمہ پولیس کے ملازمین کام کے مقامات پر بہتر سہولیات کے مطالبے کے حق میں احتجابی مظاہرہ کر رہے تھے اور اس دوران فوج اور پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔مقامی میڈیا کے مطابق دارالحکومت پورٹ آو پرنس میں پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس نے ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر فائرنگ کی جس میں ایک فوجی ہلاک ہوگیا۔ دونوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں بعض دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔محکمہ پولیس کے ملازمین کا مطالبہ ہے کہ انہیں بہتر سہولیات مہیا کی جائیں اور اچھی تنخواہیں دی جائیں۔ اسی مطالبے کے حق میں انہوں احتجاجی مظاہرہ شروع کیا اور پھر صورت حال پرتشدد ہو گئی۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کو نیشنل محل کے قریب جانے سے روک دیا گیا اور یہی فائرنگ کا باعث بنی۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ فائرنگ کی ابتدا کس کی جانب سے ہوئی لیکن دونوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ پرتشدد صورت حال کے پیش نظر دارالحکومت پورٹ آو پرنس میں کارنیوال کی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں اور حالات اب بھی تناؤ کا شکار ہیں۔محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے درجنوں، بعض وردی میں، کچھ سادہ لباس میں اور کچھ نقاب پوش مظاہرین نے مارچ شروع کیا اور پھر اس کے سینکڑوں حامی بھی اس میں شامل ہوتیگئے اور نیشنل پیلیس کی جانب مارچ شروع کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں کم سے کم تین پولیس افسر اور ایک فوجی زخمی ہوا ہے۔ ملکی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق فائرنگ ایک نقاب پوش شخص نے شروع کی تھی۔ہیٹی میں پولیس ملازمین بہتر سہولیات، اچھی تنخواہ اور یونین کی تشکیل جیسے مطالبات گزشتہ کئی ماہ سے حکومت کو پیش کیے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس یونین کے قیام سے محکمہ پولیس کے مراتب میں شفافیت پیدا ہو گی۔ دارالحکومت پورٹ آو پرنس میں کارنیوال کی تقریبات کے لیے جو ایک بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا اس۔ بھی آگ لگا دی گئی۔ اس اسٹیج کی نگرانی فوج کر رہی تھی۔ گزشتہ ہفتے پولیس نے بطور احتجاج ٹریفک کو بلاک کر کے کچھ گاڑیوں کو بھی آگ لگائی تھی۔ہیتی کے صدر نے پولیس ملازمین کے لیے بیمہ کی سہولت اور دوران ڈیوٹی ہلاک ہونے والے اہلکار کو معاوضہ دینے کے لیے خصوصی فنڈز کا اعلان کرکے پولیس میں پائی جانے والی بے چبنی کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔