ہم جنس پرست ڈیموکریٹ رکن پیٹ بٹیجج صدارتی نامزدگی کی دوڑ سے باہر

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 03-March-2020

واشنگٹن،امریکی ریاست ساؤتھ کیرولائنا کی پرائمری ووٹنگ میں شکست کے بعد صدارتی انتخاب برائے 2020 کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہش مند پیٹ بٹیجج انتخابی دوڑ سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔پیٹ بٹیجج نے اس بات کا اعلان اتوار کو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امریکی ریاست انڈیانا کے شہر ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹ بٹیجج نے کہا کہ انہوں نے ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار کا ٹکٹ حاصل کرنے کی دوڑ سے باہر ہونے کا ایک ‘مشکل فیصلہ’ لیا ہے۔خیال رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات رواں سال نومبر میں ہونا ہیں۔ حکمران جماعت ‘ری پبلکن’ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہی دوبارہ اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر چکی ہے۔ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدر ٹرمپ کے مقابلے پر آنے کے لیے کئی امیدوار کوشش کر رہے ہیں جن میں پیٹ بٹیجج بھی شامل تھے۔اتوار کو اس دوڑ سے علیحدگی کے ساتھ انہوں نے کسی بھی ڈیموکریٹ رکن کی حمایت نہیں کی۔ البتہ اْن کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس کی فتح کے لیے ان کے بس میں جو ہوا، وہ کریں گے۔ تاکہ آئندہ برس وائٹ ہاؤس میں کسی ڈیموکریٹ رکن کو دیکھ سکیں۔پیٹ بٹیجج کی وجۂ شہرت ہم جنس پرستی کا حامی ہونا ہے۔ وہ ڈیموکریٹس صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل واحد ہم جنس پرست تھے۔بٹیجج نے کہا کہ انہوں نے اپنی اس مہم سے اس بچے کو پیغام دیا ہے جسے دوسروں سے الگ سمجھا جاتا ہے اور انہیں دکھایا ہے کہ وہ بھی صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔برنی سینڈرز نے مباحثے کے دوران کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے اگر بلوم برگ جیسے شخص کا انتخاب کیا تو اس سے ووٹرز کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا جاسکے گا۔واضح رہے کہ پیٹ بٹیجج نے آئیووا کاکس میں حیران کن فتح حاصل کی تھی جب کہ ان کے مقابلے میں زیادہ مقبول سمجھے جانے والے امیدوار برنی سینڈرز اور جو بائیڈن ان سے پیچھے رہ گئے تھے۔تاہم اس کے بعد نیو ہمپشر پرائمری اور نیواڈا کاکس میں برنی سینڈرز کو کامیابی ملی تھی جب کہ نیواڈا کاکس میں بٹیجج تیسرے نمبر پر آئے تھے۔ہفتے کو ساؤتھ کیرولائنا کی پرائمری ووٹنگ میں بھی بٹیجج حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے لیکن وہ چوتھی پوزیشن پر آئے تھے۔ پرائمری ووٹنگ میں سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن میدان اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ساؤتھ کیرولائنا کے پرائمری میں فتح یاب ہونے والے جو بائیڈن نے بٹیجج کی مہم کو تاریخی قرار دیا ہے جب کہ نیو یارک کے سابق میئر بلوم برگ نے کہا ہے کہ بٹیجج کی مہم سے ڈیموکریٹک پارٹی مزید مضبوط ہوئی اور انہوں نے ہماری قوم کو بہتر کیا ہے۔برنی سینڈرز نے بھی پیٹ بٹیجج کی مہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تاریخ رقم کی اور ایک مضبوط مہم چلائی ہے۔صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ڈیموکریٹ ارکان کے درمیان اہم مقابلہ منگل کو ہونا ہے جب امریکہ کی 14 ریاستیں اپنے پسندیدہ ڈیموکریٹ رکن کے حق میں ووٹ کریں گی۔ ریاست کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں بھی منگل کو ووٹنگ ہوگی۔ابتدائی پولز کے مطابق جو بائیڈن سات ریاستوں میں آگے ہیں جب کہ برنی سینڈرز چھ ریاستوں میں آگے ہیں۔منگل کو پہلی بار مائیک بلوم برگ کا نام بھی بیلٹ پیپر پر چھپے گا۔ انہوں نے ابتدائی چار ریاستوں کے پرائمریز اور کاکس میں شرکت نہیں کی تھی۔