لوک ڈائون: نے لوگوں کو سخی بنادیا۔سخی لوگ اللہ! کو پسند ہیں!!

تاثیر اردو نیوز نیٹورک: Apr 20, 2020

عالمی وبا کووڈ۔۱۹ نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لیا ہواہے۔اس کا صحیح اور مکمل علاج ابھی تک نہیں نکلا ہے،ڈاکٹر،سائنسداں،ماہر ین اسکی کھوج میں لگے ہیں،(اللہ جلد کامیابی دے آمین)لوک ڈائون کا اعلان کر کے حکومتوں نے پلہ جھاڑ لیا ہے،مسٹر مودی جی اور ہوم منسٹر امیت شاہ جی تو لگتا ہے کہ ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں چپی سادھی ہوئی ہے،مزدور اور غریب طبقہ کی آہیں کوئی نہیں سن رہا ہے،لیکن اونچی ذات کے طلبہ کو لانے کے لیے 400 بسیں بھیجی جارہی ہیں،کیونکہ وہ ٹوئیٹtwitte کرکے اپنی بات یوگی جی ،مودی جی ،تک پہنچا سکتے ہیں،غریب لوگ نہیں؟ اور نہی دلال میڈیا یہ سب دکھاتی ہے کہ: گروگرام کے مزدور چھبو مندل (35 سال )نے اپناموبائل 2500 میںبیچ کر راشن لاکر گھر میں رکھ کر خود کشی کرلی، جھبو کی بیوی کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ بدایوں میں راشن کی دکان پر چاول لینے گئی خاتون شمیمہ دھوپ میں بھوک سے کھڑی نڈھال ہوکر گری اور دم توڑ دیا،روز اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
لوک ڈائون: کے قہر سے پریشان بھو کے لوگوں کا برا حال ہے، گودی میڈیا کووڈ۔۱۹ کو مسلمان بناکر اب پورے ملک کے مسلمانوں کو تبلیغی ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ ظاہر سی بات ہے؛’’ ہر مسلمان تبلیغی نہیں اور ہر تبلیغی کورونا کا مریض بھی نہیں؟‘‘۔محض مسلمان ہونا یا تبلیغی ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ کورونا لے کر گھومتا پھر رہا ہے۔ کورونا کا ٹھپہ،اسٹامپ،stamp مسلمانوں اور تبلیغیوں پر لگا نا کمینہ پن اور تعصب کے سوا کچھ نہیں۔لوک دائون: کے بعد سے پورے ملک میں ہا ہا کار مچی ہوئی ہے بھوک سے بلکتے بچے،عورتیں سب پریشان ہیں۔ پوراملک ٹھپ سا ہو گیا ہے پر ر ب العالمین کا کرم ملاحظہ فر مائیں رزق کا دروزہ اللہ نے کھول رکھا ہے اور اپنے نیک بندوں کو بھی اپنی مخلوق کی خدمت کا موقع دیا ہے۔پورے ملک میں سبھی قوموں،دھر موںکے لوگ بھوکوں کو کھلانے میں،مدد پہنچانے میں سخاوت دکھا رہے ہیں،دولت مندو متوسط لوگ بھی سخاوت کا مظاہرہ کررہے ہیں، اپنی حیثیت کے مطابق کم از کم پانچ کٹ بھی بناکر اپنے رشتے داروں اور سفید پوش لوگ جو سوال نہیں کرتے اُن کی مدد کریں الحمد للہ! لوگ کر رہے ہیں۔ہمارے شہر جمشید پور میں بھی بہت ساری این ،جی،اوز کام کررہی ہیں۔بلاتفریق مذہب ومسلک سبھی کو نوازیں،جب اللہ اپنے بندوں میں تقسیم میں فرق نہیں فر ماتا تو بندوں کو بھی ایساہی کر ناچاہیے سخیوں کی بہت فضیلت آئی ہے۔
انسانی عادتوں میں سخاوت یعنی اپنے مال کو اللہ کے لئے غریبوں ،ضرورت مندوں کو دینا اللہ و رسول کو بھی بہت عزیز ہے اور ایسے لوگوں کو عوام الناس، اللہ کی مخلوق بھی پسند کرتی ہے اور اسی طرح سخاوت کی ضد یعنی کنجوسی، بخالت اللہ و رسول کے ساتھ عوام الناس کے نزدیک بھی ناپسندیدہ عمل ہے۔ سخاوت کو اللہ بہت پسند فرماتا ہے اور کنجوسی کو بہت ناپسند فرماتاہے۔ اللہ رب العزت سخی کو جنت عطا فرمائے گا اور کنجوس کو جہنم میں بھیج دے گا۔ احادیث پاک میں سخاوت کی بہت فضیلت اور بخالت کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے۔
نبی رحمت ﷺ کا ارشادگرامی ہے: دو خلق(عادت) ایسی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ دوست رکھتاہے۔ اول ، سخاوت، دوم نیک عادت اور دو خلق(عادت) ایسی ہیں جنہیں اللہ ناپسند فرماتا ہے۔ اول بخل(کنجوسی)،دوم بدخوئی۔ آقا ﷺ فرماتے ہیں کہ سخی کی غلطی کو معاف کردو کہ جب وہ تنگ دست ہوتا ہے تو حق تعالیٰ اس کی دستگیری فرماتاہے۔سخی کی سخاوت اس کی حفاظت و سلامتی کرتی ہے۔ وہ بندگانِ خدا پر خرچ کرکے مال کو کم نہیں کرتا بلکہ اس کا مال بڑھتا ہی جاتاہے۔ اس میں اضافہ ہی ہوتاہے۔اللہ رب العزت کاارشاد ہے :(القرآن ، سورہ البقرہ،آیت ۲۷۲) ترجمہ: اور اے لوگو!تم جو کچھ بھی اچھی چیز خیرات کرتے ہو توصرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے خرچ کرتے رہو۔ اورجو کچھ تم خیرات کرو گے اس کا پورا پوا بدلہ دیا جائے گا۔ (کنزالایمان) اس آیت کریمہ کا شان نزول بڑا پر لطف ہے۔ حضور سید عالم ﷺ عمرہ کرنے مکہ شریف گئے آپ کے ہمراہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی) بھی تھیں۔ اور ابونصرہ رضی اللہ عنہ کی لڑکی ، ان کی ماں اور دادی کافر تھیں۔ وہ بولیں کافروں کو دینے سے مجھے کیا ملے گا اور یہ مسئلہ حضور ﷺ سے پوچھا تو یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ اے حبیب ﷺ آپ فقط راہ بتانے والے ہیں۔ منزل تک پہنچانا اور ساری دنیا کا مسلمان ہوجانا آپ کا کام نہیں ہے۔ خدائے تعالیٰ جسے چاہتا ہے مسلمان کرتا ہے ۔ پس اگر کوئی کافر فقیر ہو تو اسے دینا بھی ثواب ہے ،وہ بھی خدا کا بندہ ہے کہ تم جو خیرات دیتے ہو تو خدائے تعالیٰ کے لئے دیتے ہو۔ ان کو دینے سے بھی ثواب مل جائے گا۔ تم تو خدا کی رضا چاہتے ہو تو کافر فقیروں کو دینے سے بھی خدائے تعالیٰ راضی ہوتاہے۔ پس تم انہیں بھی دو ثواب(اجر) پاؤگے اور جو مسلمان فقیر ، اہلِ صفہ وغیرہ کو دوگے اس کا بھی پورا ثواب پاؤگے۔تم پر ظلم نہ ہوگاکہ ثواب کم کر دیاجائے ۔ اس سے ثابت ہوا کہ کافروں کو نفلی صدقہ دینا جائز ہے۔ زکوٰۃ و صدقات واجبات جیسے صدقۂ فطر، نذر ومنت مانی ہوئی چیز یا قسم کے کفارہ وغیرہ دینا کافروں کو جائز نہیں۔(تفسیر ابن عباس، قادری ، کشف القلوب، جلد ۴،صفحہ ۴۹۰س۴۹۱)
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی انتہائی سبق آموزہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام انتہائی سخی اور اللہ کی مخلوق پر خرچ کرنے والے تھے۔ روایت ہے کہ آپ کبھی اکیلے کھانانہیںکھاتے بلکہ جب کھانا کھاتے کسی کو بلاکر اکٹھے مل کرکھا تے۔ ایک دن کھانا کھلانے کے لئے کوئی آدمی نہیںملا ۔ متفکر ہوکر دور دور تک دیکھنے لگے کہ شاید کوئی نظر آجائے۔ تھوڑی دیر کے بعد دو رسے ایک آدمی آتا ہوا نظر آیا۔ آپ نے اس کا انتظار کیا اور جب وہ آگیا تو اسے اپنے ساتھ کھانے کی دعوت دی۔ دونوں حضرات کھانے کے لئے دستر خوان پر بیٹھے تو مہمان نے بسم اللہ پڑھے بغیر کھانا شروع کر دیا۔ ابراہیم علیہ السلام نے وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا کہ میں بت پرست ہوں ۔ آپ نے یہ سنا تو اسے دستر خوان سے اٹھا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس فوراً وحی بھیجی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابراہیم، تم نے آج اس بت پرست کو کھانا کیوں نہیںکھلایا۔ میں تو روزانہ ہر ذی روح بشمول انسانوں کو کھانا کھلاتا ہوں جبکہ ان میں سے کئی ایسے ہیں جو مجھے نہیں مانتے اور میرے بجائے بتوں کی پوجا کرتے ہیں۔ا براہیم علیہ السلام نے یہ سنا فوراً اٹھ کر دوڑے اور اس شخص کو مناکر لائے اور اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا۔حدیث پاک میں نبی پاک ﷺ نے فرمایا:لوگوں کو کھانا کھلایا اور انہیں سلام کیا کرو، یعنی انہیں سلامتی کی دعا دیا کرو خواہ تم انہیں جانتے ہو یا نہیں۔
سخی اللہ اور رسول کو پسند ہے: حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو خصلتیں مومن میں جمع نہیں ہوں گی۔ کنجوسی اور بد اخلاقی۔ اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ مومن میں کنجوسی اور بداخلاقی یہ دونوں بری خصلتیں (عادتیں) بیک وقت جمع نہیں ہوں گی۔ مومن اگر کنجوس ہوگا تو بداخلاق نہیں ہوگا اور اگر بداخلاق ہوگا تو کنجوس نہیں ہوگا اور جس مسلمان کو دیکھو کہ کنجوس بھی ہے اور بد اخلاق بھی ہے تو اس حدیث کی روشنی میں یہ سمجھ لو کہ اس شخص کے ایمان میں کچھ نہ کچھ فتور (کمی) ضرور ہے۔
سخاوت و بخل کے سلسلے میں اور احادیث لکھی جارہی ہیں بغور مطالعہ فرمائیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سخی اللہ سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے ،تمام لوگوں سے قریب ہے، جہنم سے دور اور کنجوس اللہ سے دور ہے ،جنت سے دور ہے ،جہنم سے قریب ہے ۔اور جاہل سخی عابد بخیل سے زیادہ اللہ کوپیارا ہے۔ (سنن الترمذی ، کتاب ابروالصلتہ ،باب ماجاء فی اسماء الحدیث ۱۹۶۹،جلد ۳، صفحہ ۳۸۷) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سخاوت جنت میں ایک درخت ہے ۔جو شخص (دنیا میں) سخی ہوگاوہ اس درخت کی ایک شاخ کو پکڑے گا وہ شاخ اس کو نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اس کو جنت میں داخل کردے گی۔ اور بخل جہنم میں ایک درخت ہے توجو شخص (دنیا میں) بخیل ہوگاوہ اس درخت کی ایک شاخ کو پکڑے گا تو وہ شاخ اس کو نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اس کو دوزخ میں ڈال دے گی۔(مشکوٰۃ المصابیح ، کتاب الزکوٰۃ باب الانفاق ۔۔۔۔الخ الحدیث نمبر۱۸۸۶، جلد ایک ، صفحہ ۳۸۵)
گھر میں گوشت ہوتے ہوئے فقیر کو نہیں دیا تو پتھر ہوگیا: اسی طرح دوسری حدیث بھی بہت ہی عبرت ناک ہے جس کے راوی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک آزاد کردہ غلام ہیں جن کا بیان ہے :ام المومنین ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی نے ہدیہ میں ایک بو ٹی گوشت بھیجا تو چونکہ نبی ﷺ کو گوشت بہت پسند تھا ام المومنین نے خادمہ سے کہاکہ اس گوشت کو گھر میں رکھ دو شاید نبی ﷺ اسے کھائیں۔ چنانچہ خادمہ نے اس گوشت کو گھر کے طاق میں رکھ دیا ۔ اس کے بعد ایک سائل آیا اور دروازے پر یہ صدا لگائی کہ صدقہ دو اللہ تم گھر والوں کو برکت دے۔ یہ سن کر گھر والوں نے کہہ دیا :اے سائل!اللہ تمہیں برکت دے یہ سن کر سائل چلا گیا پھر اسکے بعد نبی ﷺ مکان میں داخل ہوئے اور فرمایا:اے ام سلمیٰ!تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے کہ میں اسے کھاؤں؟تو حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے خادمہ سے فرمایا کہ تم جاؤ اور رسول اللہ ﷺ کے لئے وہ گوشت لاؤ تو خادمہ لینے گئی لیکن اس طاق میں اس کو ایک چکنے پتھر کے ٹکڑے کے سوا اورکچھ بھی نہیں ملا ۔اس پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے فقیر کو گھر میں گوشت ہوتے ہوئے نہیں دیا اورواپس کر دیا اسی لئے یہ گوشت پتھر ہوگیا۔ اس حدیث پاک کو امام بیہقی نے اپنی کتاب دلائل النبوۃ میں روایت فرمایا ہے(مشکوٰۃ المصابیح ، کتاب الزکوٰۃ باب الانفاق۔۔۔۔الخ ، الحدیث ۱۸۸۰،جلدایک صفحہ ۳۵۷)ایک اور حدیث حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت میں کمینی خصلت والا اور کنجوس او راحسان جتانے والا داخل نہیں ہوگا اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اللہ اپنے محبوب ﷺ کے صدقے ہم تمام مسلمانوں کو خوب خوب سخاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے،کنجوسی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللہ سخی ہے:اللہ رب العزت انتہائی عطافرمانے والا سخی ہے، سخاوت کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(القرآن سورہ مائدہ،آیت ۶۳،کنزالایمان)ترجمہ: او ریہودی بولے اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے ان کے ہاتھ باندھے جائیں۔ اور ان پر اس کہنے سے لعنت ہے بلکہ اس کے ہاتھ کشادہ ہیں عطا فرماتاہے جسے چاہے۔ شان نزول ، مدینہ کے یہودی بہت مالدار تھے۔حضور ﷺ کے عناد اور دشمنی کی وجہ سے ان پر تنگدستی غریبی آگئی تو فخاس یہودی عالم بولا کہ اللہ کے ہاتھ بندھ گئے ہیں (معاذ اللہ)یعنی وہ بخیل ہوگیا ہے ۔اس پر یہ آیت مبارکہ اتری ۔ اس سے معلوم ہواکہ گناہوں سے روزی کم ہوتی ہے اور نیکیوں سے رزق بڑھتا ہے، برکت ہوتی ہے۔(تفسیر نورالعرفان ،صفحہ ۱۸۷)
سخاوت کے فوائد:آپ ﷺ تیز ہوا سے بھی زیادہ صدقہ و خیرا ت کرتے ۔ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے :دوزخ سے بچو اگرچہ آدھا چھوارہ دے کر کہ وہ کجی کو سیدھا اور بری موت کودور کرتا ہے ۔ دوسری حدیث ملاحظہ فرمائیں۔ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: بے شک مسلمان کا صدقہ عمر کو بڑھاتاہے اور بری موت کودفع کرتاہے۔ ایک اور حدیث پاک میں ہے۔ بے شک اللہ عز وجل صدقہ کے سبب سے ۷۰؍دروازے بری موت کو دفع کرتاہے۔(۴) صبح کے صدقے آفتوں کو دفع کر دیتے ہیں (طبرانی ، ابو یعلی ، براز،رواہ الدلیمی حضرت انس رضی اللہ عنہ)(۵) جو مسلمان اپنے حلال مال سے صدقہ دیتا ہے، اسے حق تعالیٰ اپنے دست شفقت و لطف سے اس طرح پرورش فرماتاہے جیسے تم اپنے چوپایوں کی پرورش کرتے ہو یہاں تک کہ چند خرمے(چھوہارے)احد پہاڑ کے برابر ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (سورۃ بقرہ،آیت ۲۷۵) ترجمہ: اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے صدقہ و خیرات کو۔رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص اپنے دروازے سے سائل کو محروم (خالی ہاتھ) پھیر دیتاہے سات دن تک اس کے گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں جاتے۔(کشف القلوب، جلدایک، صفحہ۴۶۹،باب صدقہ کی فضیلت)رحمت عالم ﷺ دو کام اوروں پر نہیںچھوڑتے تھے بلکہ اپنے ہاتھ ہی سے کرتے تھے۔ فقیر کو صدقہ اپنے ہی دستِ مبارک سے دیتے اور رات کو وضو کے لئے پانی برتن میں خود رکھتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص مسلمان کو کپڑا پہنائے گا جب تک وہ کپڑا اسکے بدن پر رہے گا کپڑا دینے والا خدا کی طرف سے حفاظت میں رہے گا ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے ستّر(۷۰) برس عبادت کی پھر اس سے اتنا بڑا گناہ سرزد ہوگیا کہ وہ سب عبادت برباد اور رائیگاں ہوگئیں۔ اس کا گزر ایک فقیر کی طرف سے ہوا اور اس نے فقیر کو ایک روٹی دی تو اللہ نے اس کا گناہ عظیم بخش دیا اور ستر برس کی عبادت اسے واپس کردی۔حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ بیٹا!تجھ سے جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو صدقہ دینا ۔ اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا۔ (القرآن،پارہ ۴ شروع) ترجمہ: تم لوگ ہرگز نیکی کے مقام کو نہ پاسکو گے جب تک اس میں سے خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہے۔
کنجوس کا بھیانک انجام: روایت ہے کہ ایک روز حضور ﷺ طواف کررہے تھے ۔ آپ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ کعبہ شریف کو پکڑکر کہہ رہا تھا یا الٰہی !اس گھر کی برکت سے میرے گناہ بخش دے ۔حضور ﷺ نے اس سے پوچھا تیرا گناہ کیا ہے؟ اس نے کہا میرا گناہ اتنا عظیم ہے کہ بیان نہیں کرسکتا ۔ حضور ﷺ نے فرمایا تیرا گناہ بڑا ہے یا زمین؟ اس نے کہا میرا گناہ بڑا ہے۔ حضور نے ارشاد فرمایا تیراگناہ بڑا ہے یا آسمان ؟اس نے کہا میرا گناہ بڑاہے۔ آپ نے پھر دریافت کیا تیرا گناہ بڑا ہے یا عرش؟ اس نے کہا میرا گناہ۔ حضور ﷺ نے فرمایا:بیان کر تیرا ایسا کون سا گناہ ہے؟اس نے کہا میں بڑا مالدار ہوں لیکن جب کوئی درویش دور سے مجھے نظر آتا کہ میری طرف آرہا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ آگ آرہی ہے جو مجھے جلا دے گی۔(یعنی میں بخیل ہوں) تب حضور ﷺ نے فرمایا کہ جا میرے قریب سے دور ہو کہیں تیری آگ مجھے نہ جلا دے ۔ قسم ہے اس خدا کی جس نے مجھے ہدایت کے لئے بھیجا ہے کہ اگر تو رکن ومقام (رکن یمانی اور مقامِ ابراہیم) کے درمیان ہزاربرس بھی نماز پڑھے گا اور اس قدر روئے کہ تیرے آنسؤوں سے ندیاں بہہ جائیںاور ان سے درخت اُگ آئیں اور تو بخل ہی کی حالت میں مرجائے تو تیرا مقام دوزخ ہوگا۔ بخل کفر کی علامت ہے اور کفر کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ افسوس !کیا تو نے نہیںسنا۔(القرآن سورہ محمد، آیت۳۸) ترجمہ: اور جو بخل کرے تووہ اپنی ہی جان پر بخل کرتاہے۔ اور فرمایا (القرآن ، سورہ الحشر،آیت :۹) ترجمہ: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب رہا۔حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہر روز ہر شخص پر دو فرشتے مؤکل رہا کرتے ہیں اور وہ اعلان کرتے ہیں یا اللہ جو بخیل ہو اس کا مال ختم فرما دے اور جو سخی ہو اس کے مال میں اضافہ فرما اور اس کے دل میں اضافہ فرمادے یعنی اور دلدار بنا دے۔
شیطان کا دوست: نقل ہے کہ حضرت یحیٰ ابن زکریا علیھما السلام نے ابلیس کو دیکھا اور اس سے پوچھا تیرا سب سے بڑا دشمن کون ہے اور سب سے بڑا دوست کون ہے؟ ابلیس نے جواب دیا زاہد بخیل میرا سب سے بڑا دوست ہے کیوں کہ وہ محنت برداشت کرتا ہے اور بندگی بجا لاتا ہے لیکن اس کا بخل (کنجوسی) اس کی عبادت کو برباد اور ناچیز بنا دیتا ہے اور فاسق سخی میرا سب سے بڑا دشمن ہے کیوں کہ وہ اچھا کھاتا اور اچھا پہنتا ہے اور اچھی طرح زندگی بسر کرتا ہے مجھے یہ ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی سخاوت کے باعث اس پر رحم فرمائے اور اس کو توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں بخیل کو عادل نہیں کہوں گا اور اس کی گواہی نہ سنوں گا۔کیوں کہ بخل نے اس کو اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ جو چیز اس کے حق سے زیادہ ہو اس کو حاصل کر لے (یہ عدل کے خلاف ہے)۔(کشف القلوب، جلد:۴،ص:۵۰۱) اللہ سے دعا ہے کہ ہم تمام لوگوں کو سخاوت کرنے اور کنجوسی نہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین، ثم آمین!

( Mob.:09386379632) e-mail: hhmhashim786@gmail.com

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی Hafiz Mohammad Hashim Quadri Misbahi
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ Imam Masjid-e-Hajra Razvia
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو، Islam Nagar, Kopali, P.O.Pardih, Mango
جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰ Jamshedpur, Jharkhand.Pin-831020
رابطہ: 09431332338 Mob.: 09279996221