چیتے کو بھی کورونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 07-April-2020

نیو یارک،دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب اس کی لپیٹ میں مختلف جانوروں نے بھی آنا شروع کر دیا ہے۔امریکا میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی وبا نے سب سے زیادہ ریاست نیو یارک کو متاثر کر رکھا ہے۔ اس ریاست میں ہونے والی ہلاکتیں ہزاروں میں ہیں۔ اب اس ریاست کی جنگلی حیات میں بھی کووڈ انیس کی بیماری پھیلنے کے خطرات پیدا ہونے شروع ہو گئے ہیں۔اس تناظر میں نیو یارک سٹی کے چڑیا گھر کے چیتے میں کورونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔ یہ چڑیا گھر اس شہر کے نواحی علاقے برونکس میں واقع ہے۔ بیمار چیتے کے کلینیکل ٹیسٹ بھی مثبت آئے ہیں۔ سارے امریکا میں بظاہر کسی جانور میں پہلی مرتبہ کورونا وائرس کی موجودگی کا پتہ چلا ہے لیکن ماہرینِ حیوانات کے خیال میں یہ پہلا جانور ہے جس کے بارے میں پتا چلا ہے، مختلف ریاستوں کے جنگلاتی ماحول میں اس بیماری کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔چھ دیگر چیتوں اور ایک شیر میں بھی کورونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں لیکن ان کے لیبارٹری ٹیسٹس ابھی مثبت آنا باقی ہیں۔ جس مادہ چیتے میں وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے، اس کی عمر چار برس ہے اور اِسے ملائیشیا سے لایا گیا تھا۔ اس مادہ کا نام نادیہ ہے۔چڑیا گھر کے حکام کے مطابق ان جانوروں میں کورونا وائرس کی منتقلی ایک ملازم کے ذریعے ہوئی ہے۔ یہ ملازم ان کی نگہداشت پر متعین تھا۔ برونکس کے چڑیا گھر میں وائرس کی جانوروں میں منتقلی کی ابتدائی علامات ستائیس مارچ سے سامنے آنا شروع ہوئی تھیں۔ چڑیا گھر کے اہلکاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجروں میں موجود جانوروں میں اس بیماری کے ظاہر ہونے پر سبھی حیران ہو کر رہ گئے تھے۔امریکی ریاست نیو یارک میں کووڈ انیس بیماری کے پھیلنے کے بعد شہر کی مشہور اس تفریح گاہ (چڑیا گھر) کو عام لوگوں کے لیے سولہ مارچ کو بند کر دیا گیا تھا اور ابھی تک بند ہے۔ اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بیمار جانوروں کے جلد ٹھیک ہونے کا امکان ہے۔امریکی وزارتِ زراعت کا کہنا ہے کہ نادیہ نامی مادہ چیتے میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اس تناظر میں جائزہ لیا جا رہا ہے کہ انسانوں میں اِس وائرس کی منتقلی جنگلی حیات کے لیے کتنی تباہ کن ہو سکتی ہے۔ محکمہ زراعت کی توجہ اب ملکی جنگلات پر بھی منتقل ہو گئی ہے کہ اگر جنگلوں میں یہ بیماری پھیل چلی ہے تو یہ انسانی بستیوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہو سکتی ہے کیونکہ اس کی لپیٹ میں پالتو جانوروں کے ساتھ ساتھ مال مویشی بھی آ جائیں گے۔یہ امر اہم ہے کہ امریکا سے باہر کے ممالک میں پالتو کتوں اور بلیوں میں اس وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ امریکا سمیت دیگر ممالک کے ماہرینِ حیوانات نے اپنے اپنے شہریوں کے ہدایت کی ہے کہ علالت کی صورت میں وہ اپنے پالتو جانوروں کو معمول کا پیار کرنے سے اجتناب کریں۔