کرونا وائرس حاملہ خواتین کے لیے کتنا خطرناک ہے

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 05-April-2020

نیویارک ،کرونا وائرس کی عالمگیر وبا نے دنیا بھر کو بحرانی کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس سے بچنے کے لیے لوگوں کی اکثریت اپنے گھروں میں بند ہو کر رہ گئی ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں میں مردوں کی تعداد خواتین کی نسبت زیادہ ہے۔ دوسرے کئی عوامل کے علاوہ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ خواتین کا قدرتی مدافعتی نظام مردوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔لیکن، کیا حاملہ خواتین بھی کرونا وائرس کا مقابلہ کر سکتی ہیں، کیونکہ حمل کے دوران عورت کے اندر آنے والی تبدیلیاں اس کے مدافعتی نظام کو کمزور بنا دیتی ہیں۔ طبی ماہرین اس سوال کا جواب ہاں میں دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر حاملہ خواتین لوگوں سے سماجی فاصلے قائم رکھیں تو اس وبا کا خطرہ ان کے لیے کم ہو جاتا ہے۔ٹیلی میڈیسن کی میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جین وین ڈس کہتی ہیں کہ اگر حاملہ عورت سماجی فاصلے قائم رکھنے کے اصول پر عمل کرتی ہے تو اسے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب تک جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ وائرس ان کے مدافعتی نظام کو نشانہ بنا رہا ہو۔ایک حالیہ رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی حاملہ خاتون کرونا وائرس میں مبتلا ہو جائے تو اس کی صحت یابی کی شرح مردوں کے مقابلے میں بہتر ہے۔چین میں کرونا وائرس کے حالیہ حملے میں 147 ایسی حاملہ خواتین پر نظر رکھی گئی جن میں وائرس کی موجودگی کے آثار تھے۔ ان کے مدافعتی نظام نے اس حملے کا مقابلہ کیا اور صرف 8 فی صد خواتین پر حملے کی نوعیت سخت تھی جس میں شدید کیس صرف ایک تھا۔ایک اور مطالعاتی جائزے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی حاملہ خاتون کرونا وائرس میں مبتلا ہو جائے تو یہ امکان موجود نہیں کہ اس کا وائرس پیٹ میں اس کے بچے میں بھی منتقل ہو جائے۔سائنسی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووہان میں کرونا وائرس میں مبتلا 9 عورتوں کے ہاں جب بچے پیدا ہوئے تو بچوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جو سب نیگیٹو رہے۔ پھر ان خواتین کے خون، جسم میں اینٹی باڈی اجزا اور دودھ کے نمونوں کا معائنہ کیا گیا تو کسی میں بھی وائرس کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔تاہم، نوزائیدہ بچہ کرونا وائرس کے سامنے بہت کمزور ہوتا ہے اور اسے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ 17 مارچ کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چین میں 2000 بچوں میں کرونا وائرس کی تشخیص کی گئی جن میں نوزائیدہ بچوں پر وائرس کا حملہ بہت شدید تھا۔مطالعے سے پتا چلا کہ 10 فی صد نوزائیدہ بچوں میں مرض کی شدید علامات ظاہر ہوئیں جب کہ ایک سے پانچ سال کی عمروں کے بچوں میں 7 فی صد میں شدید علامات دیکھی گئیں، جب کہ11 سے 15 سال کی عمروں کے بچوں میں صرف 3 فی صد پر وائرس کا شدید حملہ ہوا تھا۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ نوزائیدہ بچے کرونا وائرس کا آسان ہدف ہیں اور انہیں وائرس کے حملے سے بچانے کے لیے خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔اسی لیے، طبی ماہرین یہ مشورہ دہتے ہیں کہ نوزائیدہ بچے کو کرونا وائرس میں مبتلا ماں سے فوراً الگ کر دینا چاہیے۔