اردو ظرافت کے ایک دور کا خاتمہ

Taasir Urdu News Network | May 27, 2020

مجتبیٰ حسین کی وفات پر بزمِ صدف کی خصوصی تعزیت

۲۷؍ مئی: آج صبح نو بجے حیدر آباد سے جیسے ہی یہ جان کاہ خبر آئی کہ اردو ظرافت کے سب سے روشن سِتارے مجتبیٰ حسین کا انتقال ہوا، اس کے بعد بزمِ صدف کے اراکین کے درمیان صفِ ماتم بچھ گئی۔ بزمِ صدف انٹرنیشنل نے انھیں ۲۰۱۷ء کے لیے ایک لاکھ روپے کا بین الاقوامی ایوارڈ اُن کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ بزمِ صدف کے چیر مین جناب شہاب الدین احمد نے اپنے تعزیتی الفاظ میں تذکرہ کرتے ہوئے اُن کی اخلاقی اور شخصی بلندیوں کا تذکرہ کیااور بتایا کہ وہ کس طرح اپنی شفقت کا اظہار کرتے رہتے تھے۔ شہاب الدین احمد نے بتایا کہ اُن کے والد کی ۱۳؍ نومبر ۲۰۱۹ء کو جب وفات ہوئی تو انھوں نے مشکل گھڑی میں پُرسہ دیا۔

بزمِ صدف انٹرنیشنل کے ڈائرکٹر پروفیسر صفدرامام قادری نے مجتبیٰ حسین سے اپنے دیرینہ تعلّقات کی وضاحت کرتے ہوئے یہ جملہ کہا کہ وہ اپنے ایک ادبی سرپرست سے محروم ہو گئے۔ صفدرامام قادری نے اپنے پیغام میں اس بات کو اپنی سعادت تسلیم کی کہ انھوں نے مجتبیٰ حسین کی شخصیت اور خدمات کے سلسلے سے دو دو کتابیں ترتیب دیں اور انھیں مجتبیٰ حسین کی خدمت میں مطبوعہ شکل میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

بزمِ صدف انٹرنیشنل سے متعلّق دیگر ارکان احمد اشفاق، ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش ،ڈاکٹر محمد زاہد الحق، ڈاکٹر تسلیم عارف ، ڈاکٹر عابدہ پروین، پروفیسر محمد محمودالاسلام نے بھی اپنے غم اور افسوسکا اظہار کیا ہے۔

اردو ظرافت کی آبرو پدم شری مجتبیٰ حسین کو بزمِ صدف انٹرنیشنل نے ایک لاکھ روپے کے اپنے بین الاقوامی ایوارڈ سے سرفرازکرنے کا اعلان کیا تھا۔ ۱۵؍جولائی ۱۹۳۶ء کو گلبرگہ میں جناب مجتبیٰ حسین پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام احمد حسین تھا اور ان کے دوبڑے بھائی محبوب حسین جگر اور ابراہیم جلیس اردو کے بڑے مصنفین کے طور پر بعد میں مشہور ہوئے۔ تقریباً دو درجن کتابوں کے مصنف مجتبیٰ حسین فی الوقت ہندستان میں اردو طنز و مزاح میں سب سے بڑی شخصیت کے طور پر اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی تصنیفی زندگی کا آغاز شاہد صدیقی کے کالموں کے انتخاب بنام ’’شیشہ و تیشہ‘‘ سے ۱۹۶۴ء میں ہوا۔ ان کے ظریفانہ مضامین کی پہلی کتاب ’’تکلف برطرف ‘‘ ۱۹۶۸ء میں شائع ہوئی۔ ان کے خاکوںکا پہلا مجموعہ ’’آدمی نامہ‘‘ ۱۹۸۱ء میں منظر عام پر آیا۔ سفرنامے کی پہلی کتاب ’’جاپان چلو جاپان چلو‘‘ ۱۹۸۳ء میں شائع ہوا۔ اخباری کالموں کی اولین جلد ۱۹۹۹ء میں شائع ہوئی۔ مجتبیٰ حسین مزاح نگار، خاکہ نگار، سفرنامہ نگار اور کالم نویس کے طور پر ہماری زبان میں باقیات الصالحات کا درجہ رکھتے ہیں۔ عمر کی آٹھ دہائیاں مکمل کرنے کے باوجود اب بھی ان کی تحریریں رسائل و جرائد میں چھپتی رہتی ہیں۔ ۲۰۰۷ء میں مجتبیٰ حسین کو حکومتِ ہند نے ’’پدم شری‘‘کے ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا۔ مجتبیٰ حسین کی تصنیفات کی فہرست حسب ذیل ہے:

مجتبیٰ حسین کی کتابیں :.1تکلف برطرف(1986)، .2قطع کلام(1969)، .3قصہ مختصر(1972)، .4بہر حال(1974)، .5آدمی نامہ(1981)، .6بالآخر(1982)، .7جاپان چلو جاپان چلو(1983)، .8سو ہے وہ بھی آدمی(1987)، .9الغرض(1987)، .10چہرہ درچہرہ(1994)، .11سفر لخت لخت(1995)، .12آخر کار(1997)، .13ہوئے ہم دوست جس کے(1999)، .14میرا کالم(1999)، .15آپ کی تعریف(2005)، .16کالم برداشتہ(2007)، .17مہرباں کیسے کیسے(2009)، .18امریکہ گھاس کاٹ رہا ہے(2009)، .19اردو کے شہر اردو کے لوگ(2010)، .20کالم میں انتخاب(2011)۔ مجتبیٰ حسین کے انتخابات :.1مجتبیٰ حسین کی بہترین تحریریں جلد اوّل(2001)، .2مجتبیٰ حسین کی بہترین تحریریں جلد دوم( 2002)، .3مجتبیٰ حسین کے سفر نامے(2003)، .4مجتبیٰ حسین کے منتخب کالم(2004)، .5 مجتبیٰ حسین کے بہترین سفر نامے(2016)، .6مجتبیٰ حسین کے بہترین کالم(2016)۔ترتیب:شیشہ وتیشہ [شاہد صدیقی کے کالموں کا انتخاب] مرتبہ مجتبیٰ حسین(1964)، آج کل طنزو مزاح نمبر(1974)، ضبط شدہ نظمیں(1975)