عدلیہ پر لوگوںکااعتماد برقرار.انجنا پرکاش

Taasir Urdu News Network | Patna (Bihar) | May 17, 2020

ایڈوانٹیج ڈائیلاگ کے پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش نے کہا ، عدلیہ پر لوگوںکااعتماد برقرار

 این ڈی ٹی وی کی میڈیا اکسپرٹ نغمہ سحر سے بات چیت میں انہوں نے قابو رکھ کر غصہ اور تشدد کو چھوڑنے کی اپیل کی، اور کہا تبھی سماج میں امن برقرار رہے گا

دہلی کا فساد قابل مذمت ہے اوریہ سماج کیلئے اچھا نہیں ہے ، دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ وہاں عدلیہ کو فعال ہونا چاہیئے۔

پٹنہ : پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش نے کہا کہ عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد ابھی بھی برقرار ہے، تبھی تو روز نئے معاملے درج کرائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور سماج امن کی بحالی میں ہر شہری کاکردار اہم ہوتا ہے ۔ اس میں اسکول کے استاد بھی اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ غصہ پر قابو رکھ کر ہم سماج میںہم آہنگی قائم رکھ سکتے ہیں۔ اس کے لئے پرتشدد عادات کی قربانی دینا ہوگی ، انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کے دوران چینل دیکھنا بند کردیا ہے ۔ وہ غیر ضروری طور پر چلاتے رہتے ہیں۔ اور ہر خبر انکی نظر میں بریکنگ ہی ہوتا ہے ۔ ٹی وی پر اتنا شور اور غصہ جگانے میں مددگار ہوسکتا ہے۔ منفی مت سوچیئے ۔ خطرناک مت بنئے ، شروعاتی مرحلہ میں ہی اسے روک کر ہم سماج میں ہم آہنگی قائم رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کا وقت کافی مشکلات والا ہے۔ سبھی ججوں کو اپنی سوچ میں انسانی قدروں اور دیگر قدروں کو ڈالنا ہوگا ۔ دہلی کا فساد قابل مذمت ہے۔ اوریہ سماج کیلئے اچھا نہیںہے۔ دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ وہاں عدلیہ کو فعال ہونا چاہیئے۔

وہ آج 17 مئی اتوار کے گیا رویں ایپی سوڈ میں صبح(12.00بجے سے 12.45بجے تک)اتوار17 مئی کو15 ویں ایپی سوڈ میں بول رہی تھیں ۔ این ڈی ٹی وی کی اینکر و میڈیا اکسپرٹ نغمہ سحر کے ساتھ بات چیت میں پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج اور سپریم کورٹ کی وکیل انجنا پرکاش نے ملک مخالف قانون کو بہت پرانا قانون بتاتے ہوئے کہا کہ جب سیاسی پارٹی حزب مخالف میں ہوتی ہیں تو اسکی مذمت کرتی ہیں۔ اور اقتدار میں آنے پر اس کا استعمال کرتی ہے۔ ملک مخالف قانون پر آفاق خان ایڈووکیٹ نے سوال اٹھائے تھے ۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بارے میں ابھیشیک پریہ درشی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ دیہی علاقہ میں پنچایت سطح تک اور شہری علاقہ کے محلہ سطح تک سے رپورٹ حاصل کرکے حکومت اس کا فوراً نپٹارہ کرسکتی ہے ۔ اس میں گرام پنچائتوں کے علاوہ آشا ورکروں کو جوڑا جاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا حکومت کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہے ۔جس پر بغیر کسی پڑھے آگے فارورڈ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پاس آنے والے سبھی آئٹم کو ڈیلیٹ کردیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ19کو حکومت نے محکمہ آفات منجمنٹ کے ذمہ کردیا ہے ۔ لیکن اس میں بی پلان کی کمی ہے۔ اگر ائیر انڈیا کی فلائٹ مسترد ہوجاتی ہے ۔تو انکے لئے بی پلان کیا ہے اس پر غور نہیں کیا جا رہاہے۔ اس مدعے پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔

ایڈوانٹیج گروپ کے بانی اور سی ای او خورشید احمد نے بتایا کہ۔ اس ہفتہ کے پروگرام میں خواتین کے مسائل کے علاوہ خواتین اقتدار کاری پر بھی باتیں ہونگی۔ سبھی مقررین اپنے اپنے زمرے کے ماہر ہیں اسلئے اچھی اچھی اور کام کی باتیں نکل کر سامنے آئینگی۔ پہلے آﺅ، پہلے پاﺅکی طرز پر رجسٹریشن ہورہا ہے ، نشستیں کم رہ گئی ہیں۔ پروگرام کو دیکھنے یا سننے کیلئے کوئی بھی info @ advantagedialogue.com پر جاکر اپنا رجسٹریشن کر سکتا ہے۔ رجسٹریشن فری ہے۔

۔ بہار میں دیجیٹل پلیٹ فارم پر اس طرح کا پہلا پروگرام ہورہا ہے۔ گوگل میٹ اور زوم (Zoom) کے علاوہ یہ پروگرام فیس بک، اور یو ٹیوب پر بھی لائیو دیکھ سکتے ہیں۔ اس ڈائیلاگ میں نہ صرف طلبائ،نوجوان بلکہ سارے لوگ حصہ لے رہے ہیں۔ بارہ ایپی سوڈ کے بعد ہی یہ کافی مقبول پروگرام بن گیا۔