مسلمانوں کے خلاف زہرا فشانی

تاثیر اردو نیوز نیٹورک : May 19, 2020

ایڈیٹر کے قلم سے۔

بیرون ملک ملازمت کرنے والے ہندوستانی شہریوں کی طرف سے کورونا وبا کے دور میں مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی پر کارروائیوں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تازہ معاملہ امارات کے راس الخیمہ میں رونما ہو ا جہاں بہار سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو ملازم کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ اب راس الخیمہ میں ایک ہندوستانی شہری کو فیس بُک پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز پوسٹ ڈالنے پر کمپنی نے ملازمت سے فارغ کر دیا۔ گلف نیوز کے مطابق متعصب شخص کا نام برج لال گُپتا ہے اور اس کا تعلق ریاست بہار کے علاقے چھپرہ سے ہے اور یہ شخص معدنیاتی کمپنی سٹیون راک کے ہیڈ کوارٹر میں ملازمت کر رہا تھا۔ برج کشور نے اپنی کچھ فیس بک پوسٹوں میں مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور دہلی کے حالیہ فسادات، جس میں 53 افراد جان بحق ہوئے تھے، اس میں مسلمانوں کے مارے جانےپر خوشی کا اظہار بھی کیا تھا۔

برج لال کی مسلمان مخالف پوسٹوں کی سوشل میڈیا صارفین نے رپورٹ کر دی۔ جس کے بعد کمپنی نے اس کی شرمناک حرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بغیر نوٹس کے ملازمت سے نکال دیا۔ کمپنی کے ایک سینئر عہدے دار نے گلف نیوز کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کہا ہے کہ کمپنی کے ایک جونیئر عہدے دار کی جانب سے مذہبی منافرت پر مبنی پوسٹوں کی تحقیقات کرنے کے بعد اسے بغیر نوٹس کے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

کمپنی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’ہماری کمپنی اماراتی حکومت کی مذہبی رواداری اور برابری کی پُرجوش حمایتی ہے اور کسی بھی قسم کی مذہبی منافرت اور امتیازی سلوک کے سخت خلاف ہے۔ ہم نے اپنے تمام ملازمین کو خبردار کر دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی تعصب پرستی اور امتیازی سلوک سے باز رہیں ورنہ فوری طور پر ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ متحدہ عرب میں مقیم چند ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں شرمناک پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، تاہم اماراتی حکومت کی جانب سے ہرزہ سرائی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے کر ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں اور سزا سُنا کر ان کو ہندوستان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اماراتی شہزادی اور معروف کاروباری شخصیت ہند القاسمی نے بھی امارات میںمقیم بھارتیوں کو اسلام مخالف پوسٹس لگانے سے منع کیا ہے۔ اماراتی شہزادی ہِند القاسمی نے امارات میں مقیم ایک بھارتی شہری سوربھ اُپادھیائے کی جانب سے تبلیغی جماعت کے خلاف متعصبانہ پوسٹ لگانے والوں کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا ”تمہیں امارات سے باہر نکال دیا جائے گا“۔ سوربھ اُپادھیائے نے دہلی میں مسلمانوں کے تبلیغی اجتماع سے متعلق توہین آمیزپوسٹ لگاتے ہوئے انہیں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ سوربھ نے اپنی پوسٹس میں یہ بھونڈا الزام بھی لگایا تھا کہ مسلمان کھانے پینےکی اشیاء پر جان بوجھ کر تھُوک رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کوکورونا کا شکار بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ دُبئی اور ابوظہبی میں مقیم چند ہندوستانی ہندو افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کی توہین پر مبنی پوسٹ لگانے کے شرمناک واقعات کے بعد مختلف کمپنیوں میں ملازمت کرنے والے متعدد افراد پر کارروائی کی گئی ہے۔ متیش اُدیشی، سمیر بھنڈاری اور راکیش بی کٹو مارتھ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں قابلِ اعتراض پوسٹ لگانے پر نوکریوں سے فارغ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی ان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔ خلیجی ممالک کے علاوہ کنیڈا اور نیو زی لینڈ میں بھی اسلام مخالف پوسٹ ڈالنے والے چند ہندو ملازمین کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔

ڈاکٹر محمد گوہر
چیف ایڈیٹر، روزنامہ تا ثیر