نیپال سے سرحد تنازع پر سرحد پر رہنے والے بولے، زمین ہماری ہے، ہماری ہی رہے گی

Taasir Urdu News Network | Dehradun (Uttarakhand) on 27-May-2020

دہرادون،: پڑوسی ملک نیپال کے ساتھ حال ہی میں طے نئے سرحدی تنازعے کو لے کر اتراکھنڈ میں ہند۔ نیپال سرحد سے متصل گاؤں کے لوگوں کا صاف صاف کہنا ہے، جو زمین ہماری ہے وہ ہماری ہی رہے گی۔ایک سڑک کی تعمیر کے ساتھ ہندوستان اور نیپال کے درمیان یہ سرحدی تنازع اب روزبروز بڑھتا جا رہا ہے۔نیپال کی طرف کالاپانی اور لپولیکھ علاقے پر اپنا دعوی کرنے کے بعد اس علاقے میں ہندوستان اور نیپال کے درمیان تنائو کافی بڑھ گیا ہے،اگرچہ یہاں کے مقامی لوگ نیپال کے اس رویہ کو چین کی ایک چال بھی بتا رہے ہیں۔کیلاش مان سروور یاترا کا پہلا اسٹاپ دھارچولا ہے۔دھاراچولا پتھورا گڑھ سے متصل ہندوستان اور نیپال سرحد پر آباد پہلا بڑا قصبہ ہے۔ دھارچولا کے اور متصل گاؤں کے لوگوں سے نیپال کی اس حرکت پر رد عمل لیاگیا تو لوگوں کا صاف کہنا تھا کہ اگرچہ نیپال سے ان کے کافی اچھے تعلقات ہیں پر جہاں تک زمین کی بات ہے وہ ایک بھی انچ اپنی زمین نہیں چھوڑیں گے۔آپ کو بتا دیں کہ سن 1816 میں نیپال اور برطانوی حکومت کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت کالاپانی سے نکل کر بہنے والی سیاہ دریا ہندوستان اور نیپال کوسرحدکومتعین کرتی ہے۔اس دریا کے ایک طرف ہندوستان ہے تو دوسری طرف نیپال بسا ہوا ہے لیکن اچانک نیپال معاہدے سے مکرکر کالاپانی ہی نہیں بلکہ لپولیکھ، لمپیادھرا کو بھی اپنا بتانے لگا ہے۔مقامی رہائشی بتاتے ہیں کہ صدیوں سے وہ لوگ ان حدود پر رہ رہے ہیں اور یہ زمین ہمیشہ سے ہندوستان کی ہی رہی ہے لیکن اچانک نیپال کے بدلے موقف سے وہ بھی حیران ہیں۔