کیا لاک ڈاؤ ن میں بچے نفسیاتی طور پر متاثر ہو رہے ہیں؟

Taasir Urdu News Network | Washington (US State) on 22-May-2020

واشنگٹن : ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ بچہ عمر میں کم ہوتا ہے مگر اپنی ذات میں ایک پوری شخصیت ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے مسائل بھی اہم ہو سکتے ہیں اور ان کا تعلق ارد گرد کے ماحول سے زیادہ ہو سکتا ہے۔آج کی بات کیجئے تو زندگی کے تمام معمولات کرونا وائرس سے بچاؤ کے گرد گھومتے ہیں۔ بچوں کے سکول بند ہیں اور اچانک انہیں اتنے بہت سے دنوں کے لیے گھر پر بند ہو کر رہنا پڑ رہا ہے۔ ان کی زندگی کا معمول بالکل تبدیل ہو کر رہ گیا ہے اور وہ اپنے دوستوں سے بھی نہیں مل سکتے۔ ایسے میں، ان کے ذہن کی الجھنیں ان کے رویے سے ظاہر ہونے لگیں تو حیرت نہیں ہونی چاہئے۔اس رپورٹ کی تیاری میں کچھ ماؤں سے بات ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ بچے سوال تو کرتے ہیں مگر اس نئے معمول میں ڈھلتے بھی جا رہے ہیں۔ ایک ماں نے بتایا کہ ان کا بچہ جان گیا ہے کہ فی الوقت ایک وائرس ہے جو سب کو تنگ کر رہا ہے مگر یہ جلد ہی چلا جائے گا اور گھر سے باہر جائیں تو واپس آکر ہاتھ ضرور دھونے ہیں یا سینیٹائزر استعمال کرنا ہے۔ مدیحہ محمود تین بچوں کی ماں ہیں اور تینوں ہی سکول جانے کی عمر کے ہیں۔ 11 سال کی بیٹی اور دو جڑواں بیٹے جو آٹھ سال کے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے بچے آپس میں خوش ہیں مگر یہ سوال ضرور پوچھتے ہیں کہ سکول کب کھلیں گے۔ وہ کہتی ہیں کہ بیٹی کو رنج ہے کہ پانچویں جماعت کی اس کی گریجو ایشن کی تقریب نہیں ہو سکی۔ البتہ، مدیحہ کہتی ہین کہ ان کی ایسی خواتین سے بات ہوتی ہے جن کا ایک ہی بچہ ہے اور لاک ڈاؤن میں تنہائی اور دوستوں سے دوری اس میں اینگزائٹی پیدا کر رہی ہے۔