جمہوریت میں اختلاف کا بھی احترام ہونا چاہئے: جسٹس کول

تاثیر اردو نیوز سروس،31؍مئی، 2020

نئی دہلی، سپریم کورٹ کے جج سنجے کشن کول نے اختلافی نظریہ کے تئیں سماج میں بڑھ رہے عدم برداشت کے رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت میں اختلاف کا بھی احترام ہونا چاہئے۔ جسٹس کول نے اتوار کے روزکہا کہ جمہوریت میں اختلاف کا احترام ہونا چاہئے، کیونکہ یہ جمہوریت کی بنیاد ہےلیکن آج کل اختلافی نظریات والے لوگ ایک دوسرے کو ‘مودی بھکت یا ‘اربن نکسل قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا، جمہوریت میں اختلاف کا بھی احترام ہونا چاہئے۔معاشرے میں ایک دوسرے سے اختلافی نظریہ کے تئیں عدم رواداری میں اضافہ ہورہا ہے۔ہو یہ رہا ہے کہ سماج کا جو فرقہ دوسرے فرقے کو عدم روادارقرار دے رہا ہے، وہ خود بھی عدم روادار ہوتا ہے۔” وہ ‘کورونا بحران میں اظہار رائے کی آزادی اور فیک نیوز کے موضوع پر بات کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہاٹس ایپ میسج کو فارورڈکرنے سے پہلے اس کی حقیقت کی جانچ کرنی چاہئے۔ بغیر سوچے سمجھے میسج فارورد کرنے سے یہ مذہبی اور نسلی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔جسٹس کول نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی طرح کی پابندی نہیں لگائی جانی چاہیے، کیونکہ اس سے اس شخص کے خیالات اور اظہار رائے کی آزادی میں خلل پیدا ہوگیا ہو گا۔ ایسے میں لوگوں کو خود ہی دیکھنا چاہئے کہ وہ کس طرح کا پیغام، میسج فارورڈکر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کے لئے متعلقہ پریس کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے، اس کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، لیکن سوشل میڈیا کے لئے یہ ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پریس والے خبروں کو ذمہ داری کے ساتھ لکھتے ہیں، ان کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے۔یہ بات سوشل میڈیا کے ساتھ نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر چیک اینڈ بیلنس کا بندوبست نہیں ہے۔