تیجسوی کے سامنے پارٹی اور اتحاد کو بچانے کا بڑا چیلنج ہے

Taasir Urdu News Network | Patna (Bihar) on 23-June-2020

پٹنہ:  اسمبلی انتخاب سے قبل اہم اپوزیشن آر جے ڈی کو آج دو بڑے جھٹکے لگے ہیں۔ پہلا جھٹکا آر جے ڈی کے پانچ ارکان قانون ساز کونسل نے مشترکہ طور پر پارٹی چھوڑ کر حکمراں جنتا دل یو جوائن کرکے دیا ہے۔ دوسری طرف پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر رگھونش پرساد سنگھ نے راما سنگھ کو آر جے ڈی میں اہمیت دینے سے ناراض ہو کر پارٹی کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دے دیاہے۔ جن ارکان قانون ساز کونسل نے استعفی دیا ہے ان میں رن وجئے سنگھ، دلپ رائے ،قمر عالم ،سنجے پرساد اور رادھا چرن سیٹھ کے نام شامل ہیں۔ الیکشن کے وقت پارٹی چھوڑنے اور نئی پارٹی بدلنے کی روایت عام ہے۔ عام طور پر اس طرح کے واقعات دیکھنے اور سننے میں آتے رہتے ہیں لیکن آرجے ڈی نے ابھی تک جو کچھ ہوا ہے اور آگے جو کچھ ہوناہے اس کے اشارے مل رہے ہیں،وہ عام بات نہیں ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے۔ آر جے ڈی سے اپنی ہی پارٹی اگر نہیں سنبھل رہی ہے یا پارٹی کے رہنما پارٹی کی موجودہ کمزور قیادت سے مطمئن نہیں ہیں تو عظیم اتحاد کے رہنما کیسے مطمئن ہوںگے اور اتحاد کو بچانا یا مضبوط کرنا کیسے ممکن ہوگا۔

اتحاد کی دوسری بڑی پارٹی کانگریس کو بھی تیجسوی کی قیادت پر قبل سے ہی اعتراض ہے ، دوسری طرف آر ایل ایس پی اور ہندستانی عوامی مورچہ ہم سیکولر رابطے کی کمی اور اتحادی پارٹیوں کو نظر انداز کئے جانے سے ناراض ہیں۔ آر ایل ایس پی کے سربراہ سابق مرکزی وزیراوپندر کشواہا دو دنوں سے دہلی میں خیمہ زن ہو کر کانگریس کی اعلی قیادت سے صلاح و مشورہ کررہے ہیں۔ دوسری طرف ہندستانی عوامی مورچہ کے سربراہ جیتن رام مانجھی بھی الٹی میٹم دے چکے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ پارٹی کی قیادت میں اپنے روئے میں تبدیلی لائے اور پارٹی و اتحاددونوں کو بچانے کی ٹھوس پہل کرے ورنہ حکمراں این ڈی اے کو واک اوور سے روکنا مشکل ہوجائیگا۔