سماجی کارکن کامران رحمانی نے سی پی آئی ایم ایل کی رکنیت اختیار کی

تاثیر اردو نیوز سروس،3؍جون، 2020

مظفرپور:02/جون (اسلم رحمانی )کانٹی اسمبلی حلقہ کے متحرک وفعال سماجی کارکن و دامودپور باشندہ کامران رحمانی عرف وکی رحمانی نے اپنے حامیوں کے ساتھ انصاف منچ مظفرپور کے ضلعی صدر و سی پی آئی ایم ایل مظفرپور کے ضلعی کمیٹی رکن فہد زماں، سی پی آئی ایم ایل ضلعی دفتر کے سکریٹری شکل رام،انصاف منچ بہار کے ریاستی معاون سیکریٹری اکبر اعظم صدیقی کی موجودگی میں سی پی آئی ایم ایل(مالے) کی رکنیت اختیار کی۔کامران رحمانی نے سی پی آئی ایم ایل مظفرپور کے ضلعی دفتر واقع ہری سبھا چوک میں پیر کو سی پی آئی ایم ایل کی رکنیت اختیار کی۔ سی پی آئی ایم ایل کی رکنیت اختیار کر نے پر سی پی آئی ایم ایل مظفرپور کے ضلعی سیکریٹری کرشن موہن سنگھ، ضلعی رکن آفتاب عالم،انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب صدر ظفر اعظم،نےکامران رحمانی مالا پہناکر استقبال کیا۔اور انہیں مبارکباد باد دی۔ واضح ہو کہ کامران رحمانی عرف وکی رحمانی کانٹی اسمبلی حلقہ کےجواں سال سرگرم سماجی ، سیاسی کارکن ہے ۔ان کا خاندانی پس منظر بائیں بازو اور سوشلسٹ رہا ہے

ان کے والد مرحوم حبیب مصطفی رحمانی عرف حبو بھائی کو ضلع کی سیاست میں ایک خاص مقام حاصل تھا ، پارٹی لیڈران کو توقع ہے کہ کامران رحمانی کانٹی ومرون علاقے میں سرگرم ہوکر سی پی آئی ایم ایل کو وسعت دیں گے اس موقع پر کامران رحمانی نے موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کامران رحمانی نے مودی حکومت کو تمام محاذوں پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے غیریقینی فیصلوں نے ملک کو معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس نہ کوئی وژن ہے اور نہ ہی کوئی منصوبہ ہے ، بس ایک کے بعد ایک قدم ہوا میں اٹھائے جارہے ہیں ۔ نتیجہ یہ کہ ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) گزشتہ 11 سالوں میں 4.2 فیصد کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور شرح نمو آخری سہ ماہی میں 3.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن حکومت کچھ ٹھوس اقدامات اٹھانے کے بجائے کورونا پر الزام عائد کر رہی ہے۔

اس صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالا جاسکتا تھا، لیکن حکومت کے بغیر سوچے سمجھے فیصلوں نے ملک کو معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔کامران نے کہا کہ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے مطابق حکومت کے زیر انتظام خصوصی ٹرینوں میں 80 کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مزدوروں کو فراہم کی جانے والی ٹرینوں میں پانی کا کوئی نظام نہیں، کھانے پینے اور بغیر نیویگیشن کے چلنے والی ٹرینیں ڈیڈ لائن سے زیادہ وقت میں اپنی منزل تک پہنچ رہی ہیں۔ پچھلے 160 سالوں میں بھی ایسا نہیں ہوا، جب ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔ حکومت کو کورونا بحران میں لاک ڈاؤن کو صحیح طریقے سے نافذ کرنا چاہیے تھا، لیکن حکومت کو کوئی ایسا منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے جس کا خمیازہ قوم اور ملک کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے لاک ڈاؤن چل رہا ہے لیکن کورونا بحران کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات اور بھی خوفناک ہوسکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اپنے آپ کو بچائیں، حکومت کے بھروسے بیٹھے رہنے سے صورتحال بہتر ہوتی نظر نہیں آرہی ہے