کشمیری طلبا پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلہ نہ لیں: حکومت ہند

تاثیر اردو نیوز سروس،2؍جون، 2020

سری نگر، جموں وکشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری کے طلبا سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے تکنیکی و غیر تکنیکی تعلیمی اداروں میں داخلہ نہ لیں کیونکہ یہ تعلیمی ادارے ہندوستان میں تسلیم شدہ نہیں ہیں۔آل انڈیا کونسل برائے تکنیکی ایجوکیشن کی طرف سے جاری ایک پبلک نوٹس، جس کو منگل کے روز جموں وکشمیر کے کئی روزناموں میں شائع کیا گیا، میں جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری کے طلبا کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پاکستان زیر قبضہ کشمیرکےتعلیمی اداروں بشمول یونیور سٹیوں، میڈیکل کالجوں اورتکنیکی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے سے گریز کریں کیونکہ یہ تعلیمی ادارے نہ ہی بھارتی حکومت نے قائم کئے ہیں اور نہ انہیں متعلقہ اتھارٹیز تسلیم کرتی ہیں۔اے آئی سی ٹی ای کی پبلک نوٹس میں کہا گیا ہے: ‘پاکستان زیر قبضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور وہاں قائم تعلیمی ادارے بشمول یونیورسٹیاں، میڈیکل کالج اور تکنیکی تعلیمی ادارے نہ ہی حکومت ہند نے قائم کئے ہیں اور نہ ہی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، میڈیکل کونسل آف انڈیا، آل انڈیا کونسل برائے تکنیکی ایجوکیشن وغیرہ جیسی اتھارٹیز انہیں تسلیم کرتی ہیں۔
بتادیں کہ اے آئی سی ٹی ای کی یہ حالیہ نوٹس جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سال گذشتہ کی اس اوبزرویشن کے برعکس جاری کی گئی ہے جس میں عدالت نے پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے میرپور میں واقع ایک یونیورسٹی میں کی گئی ایم بی بی ایس کی ڈگری کو تسلیم کیا تھا۔سری نگر سے تعلق رکھنے والی ھادیہ چستی نے عدالت کا دروازہ اس وقت کٹھکٹھایا تھا جب انہیں نیشنل بورڈ آف ایگزامینیشن نے فارن میڈیکل گریجویٹ ایگزامینیشن سکریننگ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی تھی۔تاہم عدالت کے عبوری احکامات پر انہیں بعد ازاں امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی تھی جس میں انہوں نے300 میں 156 نمبرات حاصل کئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ ماہ مئی میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے بھی اسی نوعیت کی ایک ایڈوائزری جاری کرکے طلبا سے کہا تھا کہ وہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلہ نہ لیں کیونکہ حکومت ہند انہیں تسلیم نہیں کرتی ہے۔
بتادیں کہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لئے خصوصی کوٹہ ہوتا ہے اور ہر سال اچھی تعداد میں کشمیری طلبا پاکستان کے تعلیمی اداروں بالخصوص میڈیکل کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں۔حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے سال گذشتہ کی یو جی سی کی ایڈوائزری کو اپنے ایک بیان میں تعلیم کو سیاسی رنگ میں رنگنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایڈوائزری طلبا کے دنیا کے کسی بھی علاقے میں تعلیم حاصل کرنے کی بنیادی حق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔