امریکہ کا یوم آزادی اور بہتر زندگی کی تلاش

Taasir Urdu News Network | Washington (US State)  on 04-July-2020

واشنگٹن: امریکہ وہ ملک ہے جہاں دنیا بھر سے آئے لوگوں کی اکثریت نے زندگی کی بہتر تصویر دیکھی۔ اسے بہتر مواقع کی سرزمین کہا۔ ایک ایسا ملک جہاں دنیا بھر کے رنگ و نسل کا امتزاج موجود ہے۔ اور جہاں روزگار کے مواقع ہر اس شخص کیلئے موجود ہیں جو اہلیت رکھتا ہے۔ آگے بڑھنا چاہتا ہے اور قانونی طور پر اس سرزمین پر موجود ہے۔ ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو اس سے مکمل اتفاق نہ ہو اور ان کا تجربہ مختلف ہو تو ڈاکٹر زاہد بخاری کہتے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن ہے۔ڈاکٹر زاہد بخاری امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور سنٹر فار اسلام اینڈ پبلک پالیسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کے فاؤنڈنگ فادرز نے خود اسے ایک ’امپرفیکٹ یونین‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں خامیاں موجود ہیں۔اور وہ خامیاں آج بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔لیکن وہ کہتے ہیں یہ امریکہ کی خوبی ہے کہ وہ اقلیتوں کی شکایات اور نسلی امتیاز کے واقعات کے باوجود ایک ایسا نظام رکھتا ہے جو نئے گروپ کو سمو لیتا ہے اور اس کی گنجائش امریکہ کے انہیں فاؤنڈنگ فادرزنے چھوڑی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ لوگ یہاں آئیں اور اس ملک کو فائدہ پہنچائیں۔مگر وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ مشکلات بھی ہیں، پابندیاں بھی ہیں مگر قانون کی حکمرانی ہے اور شہری آزادیوں سے تارکینِ وطن کے انہی گروپوں کو بہت فائدہ بھی پہنچا ہے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔شکاگو اسٹیٹ یونیورسٹی میں مارکیٹنگ اور انٹرنیشنل بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری کہتے ہیں کہ امریکہ اگر تارکینِ وطن کو زندگی کے لئے بہتر مواقع دیتا ہے تو دنیا بھر سے آئے لوگ اپنی قابلیت اور صلاحیتوں سے اس ملک کو فائدہ بھی پہنچاتے ہیں۔ وہ کام کرتے ہیں اور ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پھر اگر وہ اپنا کاروبار بھی کرتے ہیں تو اس سے بھی ملازمت کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ اس ملک کے معاشی نظام سے ان کا رشتہ مضبوط ہوتا چلا جاتاہے۔دنیا کی اس سب سے بڑی معیشت میں جہاں کاروبار کے مواقع موجود ہیں، وہیں ایک عام شہری خواہ اس کا تعلق دنیا کے کسی بھی خطے سے ہو۔ امریکی شہریت رکھتا ہے تو اسے ہر شہری آزادی اور تمام شہری حقوق بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔