زیر تعمیر نالوں اور سڑکوں کی تکمیل بروقت نہ ہوئی تو پٹنہ کو ڈوبنے سے بچانا مشکل

Taasir Urdu News Network | Patna  (Bihar)  on 06-July-2020

پٹنہ: ریاستی راجدھانی پٹنہ کا آبی جمائو سے پرانہ رشتہ ہے۔ آدھے گھنٹے کی بارش میں پٹنہ کے نشیبی علاقے بارش سے ڈوبنے لگتے ہیں۔پچھلے سال مانسون تاخیر سے پہنچا اور کافی کمزور رہا۔ اس کے باوجود اخیر میں ہوئی بارش نے تمام سرکاری اداروں کی پول کھول کر رکھ دی۔ اس بار معاملہ بالکل برعکس ہے۔اس بار مانسون وقت پر آگیا اور کافی مضبوطی کے ساتھ پہنچا ہے۔ اس لئے جون میں ہی پٹنہ ڈوبتا ہوا دکھائی دیا۔ ابھی ساون اور بھادو باقی ہے بارش کا یہی حال رہا تو اس بار پچھلا ریکارڈ بھی ٹوٹ جانا یقینی ہے۔ اس سال پریشانی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں نالی کھود کر چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ یہ کام برسات سے قبل ہوجانا چاہئے تھا۔ لیکن پہلے لاک ڈائون اور اس کے بعد بروقت مانسون کی دستک نے سارا کھیل بگاڑ دیا۔ ابھی بھی بہت سارے علاقوں میں سڑکیں اور نالیاں کھلی ہوئی ہیں۔ جبکہ کچھ جگہوں پر کام چل رہا ہے لیکن بہت سست رفتاری سے ۔ اس لئے شہریوں کو ہر دن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس لئے حکومت اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ترجیحی بنیاد پر زیادہ افراد لگا کر تیزی کے ساتھ ان کاموں کو پورا کرائے ورنہ بدترین صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔

گنگا صفائی ابھیان کے تحت شہر میں جو کام ہورہا ہے وہ ادھورا پڑا ہے ۔ گذشتہ سال مارچ میں ہی سڑکوں کی کھدائی کی گئی تھی اور پائپ بچھائے گئے تھے لیکن بہت جگہوں پر زمین کھود کر چھوڑ دی گئی اس سے شہریوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ حالانکہ پٹنہ اسمارٹ سیٹی میں شامل ہوچکا ہے اور اس کیلئے تمام وارڈ کونسلروں کو ڈھیر کروڑ روپئے دیئے جارہے ہیں مگر ترقیاتی کام ٹھپ ہیں ۔ شہر میں اسمارٹ سٹی کے نام پر ایل ای ڈی بلب ہزاروں کی تعداد میں لگائے گئے ہیں۔ اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ 24گھنٹہ یہ بلب جلتا رہتا ہے اور بلا وجہ بجلی کھینچتا رہتا ہے۔ لیکن وارڈ کونسلروں اور میونسل کارپوریشن کے ذمہ داروں کو اس کی مطلق کوئی فکر نہیں ہے۔ سب سے برا حال مسلم اکثریتی آبادی والے محلوں بالخصوص شاہ گنج، سلطان گنج ، عالم گنج ،پٹنہ سٹی ،سبزی باغ اور پھلواری شریف کا ہے۔ حالانکہ سبزی باغ میں لنگر ٹولی سے پالیکا دوا خانہ تک خستہ حال سڑک کی ڈھلائی کا کام چل رہا ہے یہ اچھی بات ہے لیکن چار مہینے سے یہ کام ہورہا ہے اور تعمیری کاموں میں ملازمین کی کمی اور سامانوں کی عدم دستیابی کے سبب کام وقت مقررہ پر پورا نہیں ہوپایا ہے۔قلب شہر پٹنہ کے وارڈ نمبر 41کا تو اور بھی برا حال ہے ۔ برلا مندر کے پاس تین دنوں سے گھٹنہ بھر پانی جمع ہے اور پانی سیاہ ہو چکا ہے لیکن میونسپل کارپوریشن کے ذمہ داروں کو اس کی مطلق فکر نہیں ہے۔ سڑکیں اور ذیلی سڑکیں جو پہلے سے ہی خستہ حال تھی کھدائی کے بعد ان کے حالات اور بھی ناگفتہ بہہ ہوگئے ہیں۔ پانی بھرا رہنے سے راستہ کی ناہمواری کا بھی پتہ نہیں چلتا۔ بڑے چھوٹے رکشا سوار اور موٹر سائیکل سوار پانی میں گرتے اور غوطہ لگاتے نظر آتے ہیں۔ مگر ان کی کوئی سودھ لینے والا نہیں ہے۔ پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے پاس ڈاگ کیچنگ اسکارٹ بھی ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اسے بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ صفائی کے فقدان میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ساتھ ہی کورونا جیسے وبائی مرض سے بھی لوگ خوف و دہشت میں مبتلا ہیں ایسے میں تو اور بھی صفائی ستھرائی کا نظم ہونا چاہئے۔

پٹنہ میں گنگا صفائی ابھیان کا کام جس کمپنی کو سونپا گیا ہے وہ اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھانے میں ناکام ہیں ۔ کمپنی نے شہر کی سڑکوں کوکھود کر پائپ تو ڈال دیا ہے لیکن اس کے بعد ضروری مرمت کرکے سڑکوں کو صحیح حالت میں لانے کے بجائے فرار چل رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کمپنی کے پاس مین پاور ہی نہیں ہے۔ یا اس کا کوئی محاسبہ کرنے والا نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل گنگا صفائی مہم کے تحت پورے پٹنہ شہر میں پائپ بچھانے کا کام شروع کیا گیا تھا مگر کمپنی کو حکومت کی طرف سے جو ہدایت دی گئی تھی اس کی کمپنی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی کمپنی کو اگر کوئی کام سونپے تو اسے مقررہ وقت کے اندر پورا کرنے کا پابند بھی بنائے ۔ کیا حکومت شہریوں کے مسائل پر دھیان دے گی اور انہیں مشکلات سے نجات دلانے کیلئے عملی اقدامات کرےگی؟