کرونا وائرس کے باعث دماغی مسائل عام ہوسکتے ہیں: تحقیق

Taasir Urdu News Network |Pairis  on 09-July-2020

پیرس: برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ کووِڈ-19 کے مہلک مرض سے دماغ میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں ابتدائی سوچ سے زیادہ عام ہوسکتی ہیں۔ ان پیچیدگیوں میں دماغی بخار ، واہمے، اعصابی توڑ پھوڑ اور دل کا دورہ شامل ہیں۔کووِڈ-19سے شدید متاثرہ مریضوں کے بارے میں یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ ان کے اعصابی نظام میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں لیکن اب یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹروں کی ٹیم کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس کے معمولی کیسوں والے افراد میں بھی سنگین دماغی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس ٹیم نے اسپتال میں داخل اعصابی علامتوں کے حامل کووِڈ-19 کے 43 مریضوں کا تفصیلی طبی معائنہ کیا ہے۔ان میں بعض کرونا وائرس کے مشتبہ کیس بھی تھے۔ تحقیق سے پتا چلا کہ 10 مریضوں کا عارضی طور پر دماغ کام نہیں کررہا تھا۔12 افراد دماغی حدت کا شکار تھے۔آٹھ کو دل کا دورہ پڑا اور آٹھ کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچا تھا۔ اس ٹیم میں شامل یونیورسٹی کالج لندن کے کوئین اسکوائر انسٹی ٹیوٹ آف نیورالوجی کے ڈاکٹر مائیکل زیندی نے بتایا ہے کہ ہم نے توقع سے بھی کہیں زیادہ اعصابی مسائل سے دوچار افراد کی شناخت کی ہے۔ان کے دماغ میں گرمی کی حدت تھی اور اس کا ہمیشہ نظام تنفس کی شدید علامات سے تعلق نہیں ہوتا۔یہ تحقیق جریدے برین میں شائع ہوئی ہے۔اس سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اعصابی مسائل سے دوچار کسی بھی مریض کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے مائع مواد میں کووِڈ-19 نہیں تھا۔اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ وائرس نے ان کے دماغوں پر براہ راست حملہ نہیں کیا تھا۔