Taasir Urdu News Network | Uploaded on 27-August 2020
قتل حسین اصل میں مرگ یزیدہے اسلام زندہ ہوتاہے ہرکربلاکے بعدسیدالشہداپیکرصبرورضاامام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باسعادت 5/شعبان المعظم 4ہجری کومدینہ طیبہ میں ہوٸ سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے أپ کانام مبارک حسین اورشبیررکھااورأپ کی کنیت ابوعبداللہ اورلقب سبط رسول اللہ اورریحانة الرسول ہے امام حسن رضی اللہ تبارک وتعالی عنہ کی طرح أپ کوبھی جنتی جوانوں کاسرداراوراپنافرزندفرمایا۔سرکاراپنے دونوں نواسوں ”حسنین کریمین“سے بے پناہ محبت فرماتے تھے حدیث شریف میں ہے کہ ”جس نے ان دونوں (حضرت امام حسن وامام حسین رضی اللہ تعالی عنہما)سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اورجس نے ان سے عداوت کی اس نے مجھ سے عداوت کی“أقاۓ کاٸنات سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے أپ کوجنتی جوانوں کاسرداربھی فرمایااس لیۓ کہ جنت میں کوٸ بوڑھانہیں ہوگابلکہ سب کے سب جوان ہوں گے اورسب کی عمرایک ہوگی۔امام عالی مقام کی فضیلت بیان فرماتے ہوۓ أقاۓ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے أگے ارشادفرمایاکہ ھماریحانتای من الدنیا”یہ دونوں میرے دنیاوی پھول ہیں“یہی وجہ ہے کہ أقاۓ کریم جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسنین کریمین کوانوکھے اندازسے پیارکرتے کبھی گالوں کوچومتے،کبھی پیشانی چومتے،کلیجے سے لگاتے، لپٹاتےاورصرف چوماہی نہیں کرتے بلکہ سونگھابھی کرتے تھے اورسونگھناپھولوں کی خصوصیت میں شامل ہے اسی لیۓ نانانے اپنے نواسے کودنیاوی پھول کہا۔حسان الہندامام احمدرضاخاں فاضل بریلوی ارشادفرماتے ہیں کیابات رضااس چمنستان کرم کی زہراہیں کلی جس میں حسین اورحسن پھول۔مذکورہ خیالات کااظہار رضالاٸبریری کمہرارکے صدرادیب شہیرحضرت مولانامحمدصابرالقادری الفیضی کمہراروی نے کیا۔۔
مولاناقادری نے مزیدکہاکہ حضورسیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچی حضرت ام الفضل امام حسین رضی اللہ عنہ کی پیداٸش کے بعدگودمیں لیۓ سرکارکی بارگاہ میں پہونچیں اورسرکارکی گودمیں پیش کیا۔نانانے نواسہ کودیکھااوردیکھنے کے ساتھ ہی أنکھوں سے أنسوٶں کے قطرات جاری ہوگۓ ۔حضرت ام الفضل فرماتی ہیں کہ میں نے کہایارسول اللہ میرے ماں باپ أپ پہ قربان ؟یہ کیاحال ہے؟فرمایاکہ حضرت جبرٸیل علیہ السلام میرے پاس أۓ اوربتایاکہ میری امت اس فرزندکوقتل کرے گی میں نے کہا۔کیااس کو ؟فرمایاہاں میرے پاس اس کے مقتل کی سرخ مٹی بھی لاۓ ”رواہ البیہقی فی الدلاٸل“سیدالشہداامام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کی پیداٸش کے ساتھ ہی شہادت کی خبرمشہورہوچکی تھی۔ امام حسین اوران کے ساتھ بہتر نفوس قدسیہ نے اپنی جانوں کانذرانہ لیۓ اسلام کی أبیاری اورسربلندی کی خاطرحسینی أوازپرلبیک کہتے ہوۓ میدان کرب وبلاکے تپتے ہوۓ صحرامیں پہونچے اورایک ایک کرکے جام شہادت نوش فرمایا۔ابھی بھی ناناکے دین کو بچانے کے لیۓ اس پیاری سی جان کی ضرورت تھی جسے أقانے گلے سے لگایا،چومااورسونگھا،اس خون کی ضرورت تھی توامام عالی مقام نے اپناوجودنازپیش کرکے اسلام کی أبیاری فرماٸ۔۔۔نوٹ مکرمی ایڈیٹرصاحب سلام مسنون امیدکہ مزاج عالی بخیرہوں گے یہ چھوٹاسانیوزأپ کے محبوب ومقبول جریدہ کے لیۓ حاضرخدمت ہے شامل اشاعت فرماکرشکریہ کاموقع عنایت فرماٸیں۔۔فقط والسلام محمدصابرالقادری کمہراروی