غزل

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 29-August 2020

لفظوں میں شکیبائی و سچائی بہت ہے
غزلوں میں اسی واسطے گہرائی بہت ہے

میں اس لئے معتوب زمانے میں ہواہوں
اس شوخ کی معصوم ادابھائی بہت ہے

وہ جسم سے کمزورہیںیہ جانتے ہیں ہم
پر ان کی ہراک بات میںدانائی بہت ہے

جن لوگوں میں بوباس نہیں دیروحرم کی
ان لوگوں کی رگ رگ میںکلیسائی بہت ہے

یوسف سا حسیں ہونے کا دعویٰ نہیں پھر کیوں
بے وجہ حسینوں میں زلیخائی بہت ہے

مٹ جائے گا اک پل میں محبت کے لئے وہ
کیونکہ وہ رخِ شمع کا سودائی بہت ہے

جس دشت میں گمنام ہوئے اہلِ محبت
اس دشت سے میری بھی شناسائی بہت ہے

اس واسطے سب سنگ چلاتے ہیں اسی پر
اس شخص کے ہر لفظ میں سچائی بہت ہے

کچھ لوگ کہا کرتے ہیں قیصر کے متعلق
اس شہرنگاراں میں وہ ہرجائی بہت ہے

محمدامتیازقیصر(مٹیابرج ‘کولکاتا‘بھارت)
موبائل نمبر:۷۰۰۳۶۵۶۶۷۱