آہ ! ڈاکٹر راحت اندوری

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 28-August 2020

خاک پر رکھ دو یا تم کاہکشاں پر رکھ دو
میں تو بے جان سا پتلا ہوں جہاں پر رکھ دو
کونے کھدرے سے اٹھا لاؤ میاں رہ نما لہجہ میرا
دل کی بے چینیاں سب وہم و گماں پر رکھ دو
صاحبِ فن ہو اگر یوں چٹکی بھر احسان کرو
تازہ پہچان مری اردو زباں پر رکھ دو
کوئی خوش بو نہ سہی ایک اگر بتی ہی
تاکہ میں پھیل سکوں اڑتے دھواں پر رکھ دو
جاؤ لے آؤ مرے شعر و ادب کا وہ اظہار
پھیلتے پانی پر کہ سنگِ گراں پر رکھ دو
سچ اگر جان بھی مانگے تو اسے تم دے دینا
ساری تاویلیں اب تم زورِ بیاں پر رکھ دو
تم سے ہی کہتا ہوں یہ بات اے احساں ثاقبؔ
شعر جو کچھ بھی لکھو تیر و کماں پر رکھ دو
٭٭٭