جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں شجر کاری پروگرام کے تحت پودے لگائے گئے

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 21-August-2020

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں یونیورسٹی میں چل رہے شجر کاری پروگرام کے تحت پودے لگائے گئے۔ کالج کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر حارث ایم خان اور ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبد الوارث سمیت دیگر ڈاکٹروںنے میڈیکل کالج کیمپس میں مختلف انواع و اقسام کے پودے لگائے۔ جے این میڈیکل کالج کے مائکروبایولوجی شعبہ کے مسٹر عاصم الظفر خان اور ڈاکٹر محمد نجم الاسلام کے ذریعہ گذشتہ چار برسوں سے شروع کئے گئے شجر کاری پروگرام کے تحت اب تک سو سے زیادہ پودے لگائے جا چکے ہیں ۔ مسٹر عاصم الظفر خان نے بتایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں بڑی تعداد میں پودے لگائے جائیںتاکہ ماحولیات کا تحفظ ہو سکے۔

٭٭٭٭٭٭

اے ایم یو استاذ نے بین الاقوامی کانفرنس میں پیپر پیش کیا
علی گڑھ ۲۱؍اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمنس کالج میںکامرس کے استاذ پروفیسر بابو بخش منصوری نے کے بی سی نارتھ مہاراشٹر یونیورسٹی، جلگائوں کے ڈی ڈی این بھولے کالج، بھساول کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن بین موضوعی بین الاقوامی کانفرنس میں حصہ لیا اور اپنا مقالہ پیش کیا۔ ’’پوسٹ کووڈ صورت حال میں ہندوستانی معیشت کو درپیش چنوتیاں موجوع پر منعقدہ اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پروفیسر منصوری نے کہا کہ کووڈ ۱۹ نے ہندوستانی اور عالمی معیشت کو سخت نقصان پہنچائے ہیں لیکن ہندوستانی وزیر اعظم کے ذریعہ شروع کئے گئے آتم نربھر بھارت پروگرام اور پردھان متری غریب کلیان یوجنا کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور ہندوستانی معیشت اس قسم کے اقدام سے مضبوط ہوگی۔

٭٭٭٭٭٭
یونیورسٹی استاذ آسٹریلیا کے پروگرام کے لیے مدعو
علی گڑھ ۲۱؍اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہیریٹیج سیل کے کنوینر ڈاکٹر محمد فرحان فاضلی نے آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹ، سائوتھ برسبین کے ایک آن لائن پروگرام میں لیکچر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرسید انگلینڈ کے آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی کے آرکی ٹیکچر سے بے حد متاثر تھے اور انہوںنے علی گڑھ مسلم یونورسٹی کی عمارتوں میں اسی فن تعمیر کو پیش نظر رکھا۔
ڈاکٹر فاضلی نے کہا کہ اے ایم یو کا ہیریٹیج سیل ان عمارتوں کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے اور تربیتی پروگرام اور ورکشاپ کے ذریعہ میں لوگوں میں بیداری پیدا کر رہا ہے۔
اس لیکچر کی نظامت آسٹریلین ادارے کے نیشنل ممبرشپ پروگرام آفیسر میڈلین جینکنس نے کی۔
٭٭٭٭٭٭

 گڑھ ۲۱؍اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ معاشیات کے پروفیسر محمد عبد السلام شعبہ کے نئے سربراہ مقرر کئے گئے ہیں۔ ان کی تقرری تین سال کے لئے کی گئی ہے۔
واضح ہو کہ پروفیسر عبد السلام وائس چانسلر دفتر میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی کی حیثیت سے انتظامی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

اے ایم یو کے ویمنس کالج میں صنفی مساوات پر آن لائن انٹر نیشنل کانفرنس اختتام پذیر
علی گڑھ ۲۱؍اگست: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمنس کالج میں’’بہتر دنیا کے لئے صنفی مساوات:مسائل اور چنوتیاں‘‘ موضوع پر منعقدہ دو روزہ آن لائن بین الاقوامی کانفرنس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔اس کانفرنس کا انعقاد ویمنس کالج، وزارت فروغ انسانی وسائل،محکمہ اعلی تعلیم اور یوجی سی کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا۔ کانفرنس کے دوران صنفی مساوات کے موضوع پر73 تحقیقی مقالے پیش کئے گئے اور دو اہم موضوعات پر پینل ڈسکشن کے آن لائن سیشن بھی منعقد ہوئے۔
اختتامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ماہر امراض اطفال اور بیگم وائس چانسلر ڈاکٹر حمیدہ طارق نے کہا کہ صنفی مساوات ایک ایسا حساس موضوع ہے جس پر سبھی کو متحد ہو کر بہتر حکمت عملی کے ساتھ کوششیں کرنی ہوں گی۔انھوں نے کہا کہ غذا،تشدد،تعلیم او رصحت کے معاملے میں ہندوستانی خواتین خاصی پسماندگی کا شکار ہیں حکومت اور ہم سب کا اہم فریضہ ہے کہ اس پر غورو فکر کریں۔مجھے خوشی ہے کہ کانفرنس میں افکار و نظریات کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل کی طرف بھی مثبت فکر کا اظہار کیا گیا۔گھر کو چلانے کے لئے شوہر اور بیوی کے فرائض میں توازن،لڑکوں کو جنس مخالف کے ساتھ احترام کا رویہ اختیار کرنے،خواتین کو تعلیم اور ملازمتوں میں زیادہ مواقع فراہم کرکے صنفی مساوات کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
کانفرنس کی ڈائریکٹر اور پرنسپل ویمنس کالج پروفیسر نعیمہ خاتون گلریزنے کہا کہ دنیا کو بہتر بنانے کی کوششیں تب ہی کامیاب ہونگی جبکہ صنفی مساوات کو فروغ دیا جائے گا۔انھوں کہا کہ کانفرنس میں کثیر تعداد میںمقالے پیش کئے گئے جن میں حالات کو تبدیل کرنے کا جذبہ اور مثبت فکر نظر آتی ہے۔

اختتامی تقریب کی مہمان ذی وقار یونائٹڈ نیشنس میں پروگرام آفیسر نبیلہ جمشیدنے صنفی مساوات کے لئے اضافی کوششیں کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے ہدف کو متحد ہو کر حاصل کیا جائے۔انھوں نے متعدد اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں مرد و خواتین کے درمیان کا فاصلہ خواتین کے خلاف تشدد کے حالات پیدا کر رہا ہے۔جنسی تشد د کے واقعات دنیا بھر میں معاشرہ کے لئے ایک بڑا چلینج بن گئے ہیں۔صنفی مساوات کی کوششوں کی سخت ضرورت ہے۔
کانفرنس میں یو کے،کناڈا،آسٹریلیا،امریکہ،جاپان،کینیا،بنگلہ دیش،سوٹزر لینڈ،کے ساتھ ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیوں سے پانچ سو سے زیادہ اسکالروں نے شرکت کی جبکہ 73 نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔ جے این یو کی پروفیسر کم کم رائے نے بدھ ازم پر خصوصی لیکچر دیا۔محترمہ سنبل رضوی(جنیوا)،آصفہ عثمانی(لندن)،ڈاکٹر ثبغت عثمانی(کناڈا) ،ڈاکٹر جوہی گپتا، پروفیسر عائشہ منیرا وغیرہ نے صنفی مساوات اور تشدد،ادب اورخواتین کی جد و جہدکے موضوعات پر پینل ڈسکشن میں شریک ہوکر دنیا کو بہتر بنانے کے عمل پر غور و خوض کیا۔اس سے قبل کانفرنس کی کوآرڈینیٹرپروفیسر نازیہ حسن نے شرکائے کانفرنس سے دنیا کو بہتر بنانے اور صنفی مساوات کے مسائل اور اس کے چلینجز پر غور و فکر کی دعوت کو عام کرنے میں تعاون کی اپیل کی۔پروفیسررومانا صدیقی،پروفیسر منیرا ٹی،پروفیسر سمیع رفیق،پروفیسر روبینہ اقبال،پروفیسر وبھا شرما،ڈاکٹر وسیم مشتاق،پروفیسر عذرا موسوی،پروفیسر ثمینہ خان،پروفیسر رخشندہ فاضلی وغیرہ نے مختلف سیشن کی صدارت کے فرائض انجام دیے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر کسومیکا سرکار نے انجام دئیے ۔شکریہ کی رسم ادائیگی ڈاکٹرفوزیہ عثمانی نے کی۔

(دفتر رابطۂ عامہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ)