علم و فن کا گہوارہ شہر کولکاتا تین سو تیس سالہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 17-August-2020

ہندوستان ایک عظیم ملک ہے۔ یہ صوفیوں اور سنتوں کا دیش ہے۔ گنگا گنگوتری گلیشیئر سے اور جمنا جمنوتری گلیشیئر سے نکل کر شمالی ہند کو سیراب کرتی ہے۔بلا تفریق مذہب و ملت گنگا ندی کا پانی ہندو مسلمان اور دوسرے مذاہب کے لوگ سبھی استعمال کرتے ہیں۔ اگر ہندو گنگا ندی کو پوتر مانتے ہیں تو شاعر بھی گنگا ندی کے صاف اور شفاف پانی کو دیکھ کر اس کی روانی سے متاثر ہوکر یوں رقم طراز ہے :ـ

عکس شفق کے برمیں پہنے قبائے زریں

اُف یہ جمال زیبا اس پر یہ حسن تزئیں

موجوں کی گھونگھٹوں کو رخشاں جبیں سیمیں

دل چھین لے نہ ظالم تیرا حجاب رنگین

قربان اس ادا کے صدقے ستم گری کے

کس نے تجھے سکھائے اندازِ دلبری کے

اردو ایک لشکری زبان ہے تو ہندوستان کثیر المذاہب یعنی مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا عظیم ملک ہے۔ یہاں کثرت میں وحدت کا اراز مخفی ہے۔ یہ ایک عظیم جمہوری ملک ہے۔ یہاں Hinduism, Sikhism, Jainism, Islam, Christianity اور Buddhism کے ماننے والے ہیں اور سبھی مذاہب اخلاقی رواداری کا ثبوت دیتے ہیں ۔ فرقہ پرستی کی گنجائش کسی بھی مذہب میں نہیں ۔ گنگا اور جمنا کے کنارے بہت سے شہر آباد ہیں۔ گنگا کی روانی آج بھی قائم اور دوائم ہے۔ گنگا ندی کے کنارے بہت سے شہر آباد ہیں۔ جن میں شہر کلکتہ بھی ہے۔ شہر آگرہ اپنے لاثانی شاہکارِ فن تعمیری کی وجہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے کیوں کہ یہی وہ شہر ہے جہاں مغل شہنشاہ شاہجہاں نے اپنی شریک ِ حیات ممتاز محل کی یاد میں ایک عظیم الشان عمارت کی تعمیر کروائی اور اس کا نام تاج محل دیا۔ جہاں اس شہنشاہ شاہ جہاں کی شریک ِ حیات کا روضہ ہے اور اس طرح اسے ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی بخشی۔ دلی کی جامہ مسجد مسلمانوں کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ جس کا شمار ہندوستان کی اہم مساجد میں ہوتا ہے۔تو دوسری طرف امرتسر کا گولڈن ٹمپل سکھوں کا عظیم گرودوارہ ہے۔ بدھ گیا میں گوتم بدھ کو نروان ملا تھا تو بنارس ،کاشی، ہری دوار، اور دوارکا میں ہندوؤں کے تیرتھ استھان ہیں۔ امرناتھ، کیدارناتھ اور بدری ناتھ بھی تیرتھ استھان ہیں۔ کل ملا کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان جنت نشاں ہے۔

 شہرِ نشاط یا شہر کلکتہ ہگلی ندی کے کنارے آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ شہر کلکتہ کے وجود میں آئے ہوئے تقریباًتین سو تیس سال سے زیادہ گذر گئے۔1690 ء میں اس کی بنیاد جاب چارنک نے تین گاؤں سوتاناتی، گوبندر پور اور کولیکاتا کو ملا کر رکھا تھا۔مشرقی ہندوستانی کا تعلیمی، تجارتی اور تہذیبی مرکز ہے۔

Kolkata is a pioneer in the field of drama, art, theatre, literature and nobel laurates.

 یہاں کی تہذیب ، جوش، جذبہ، عزت وقار کی وجہ سے اسے City of Joy  یا  شہر نشاط بھی کہتے ہیں۔ اسے جلوسوں کا شہر (city of procession) بھی کہا گیا ۔ ریاستی حکومت نے 2001 ء میں Calcutta کا نام Kolkata کر دیا۔ Job Charnock ایک Businessman تھے اوران کا مقبرہ St. John’s Church, 2/2, Council House Street, Kolkata-700001 میں ہے۔

                 شہر کلکتہ کی اخلاقی رواداری اپنے آپ میں مثال ہے۔ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ یہاں تہذیب و اخلاق کے پیکر، علم و فن کے شیدائی، شعر و سخن کے دلدادہ موجود ہیں۔ ہمیشہ سے یہ شہر ادب و تہذیب کا مرکز رہا ہے۔ علم و فن کا گہوارہ ہے۔ تہذیب یہاں پھولی پھلی پروان چڑھی۔ شہر کلکتہ نے بیشمار ادبا اور شعرا کو جنم دیا۔ یہاں اردو، انگریزی اور بنگلہ کے بڑے بڑے دانشور اور زبان داں پیدا ہوئے۔ شہر کلکتہ کے انوکھے پن، یہاں کی تہذیب، کلچر، کثرت میں وحدت، یگانگت سے متاثر ہو ئے بغیر غالبؔ دہلوی بھی نہ رہ سکے اور سنہرے ماضی میں یوں لکھ ڈالا  :

کلکتے کا جو ذکر کیا تو ہے ہم نشین

اک تیر مرے سینے پہ مارا کہ ہائے ہائے

وہ سبزہ زار ہائے مطرہ کہ ہے غضب

وہ نازنین بتاں خود آرا کہ ہائے ہائے

                یہی وہ شہر ہے جہاں ستم زدہ شاہ اودھ نواب واجد لی شاہ نے جلا وطنی کی زندگی گذاری اور شہر نشاط کے مٹیا برج میں پناہ لی ۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے :

وہ شہر جس نے شاہ اودھ کو پناہ دی

اپنا بنا کے وضع مروت نباہ دی

اورپھر لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا کے مصداق لکھنؤ سے لوگ کلکتہ آئے۔ جن میں واجد علی شاہ کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے اور دوسرے اعزہ و اقارب تھے اور سر زمین مٹیا برج کو ’دوسرا لکھنؤ‘ قرار دیا گیا۔ کیوں کہ رفتہ رفتہ یہاں وہی تہذیب پنپنے لگی جو لکھنؤ میں تھی۔ شہر کلکتہ میں آج بھی ادبی محافل کا اہتمام ہوتا ہے۔ یہاں مشاعرے ، قوالی، رابندر سنگیت، نذرل گیتی، کوی سمیلین کے شائقین موجود ہیں۔ جن میں شعر فہمی کی صلاحیتیں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ یہاں تشنگان علم و ادب کی جم غفیر ہے۔ یہاں لوگ موسیقی اور غزل کا گہرا شغف رکھتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے لحاظ سے اپنے شہر کو لکاتا اپنی آپ میں مثال ہے۔ اور اس کا شمار ہندوستان کے greatest educational hub میں ہوتا ہے۔ نیشنل لائبریری یہ ایشیامیں بڑی لائبریری ہے جہاں کتابوں کا ایک بڑا collection موجود ہے۔ نشاط کلکتہ کو یہ فخرحاصل ہے کہ یہاں نوبل پرائز یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور، مادر ٹیریزا،رونالڈ روس، ابھی جیت بنرجی، ستیا جیت رے نے یہیں جنم لیا۔

بہار، یوپی ، اڈیشا اور دوسری ریاستوں سے نہ جانے کتنے لوگ ذریعۂ معاش کے لئے کلکتہ آئے اور شہرِ نشاط نے انہیں اپنے آغوش میں سمولیا۔ اخلاقی رواداری اور مخلصانہ تہذیب یہاں کی شان ہے جو ہندوستان کے دوسرے شہریوں میں تقریباً ناپید ہے۔ ہندوستان کے دوسرے شہروں اور شہر کلکتہ کا جائزہ لیں تو قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی نظیر کسی دوسرے شہر میں نہیں ملتی۔ شہر کلکتہ کی اخلاقی رواداری روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ بیشتر لوگ یہاں آئے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ اپنے آبائی وطن کو یکلخت فراموش کر دیا۔ اور سر زمین کلکتہ سے اس طرح جڑے رہے جیسے کوئی مقناطیسی قوت Magnetic force آہنی فولاد کو جکڑے ہوئے رہتی ہے۔ اپنا تن من دھن یہاں نچھاور کر دیا۔

یہاں کے شعراء گو کہ ان کی پیدائش کسی دوسرے شہر میں ہوئی ہو لیکن یہاں سے منسلک ہونے پر فخر ہے

        شہر کلکتہ کی اخلاقی رواداری اظہر من الشمس ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے دوسرے شہروں کی بہ نسبت یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم ہے۔

Mobile + Whatsapp : 9088470916/8444821721

E-mail : muzaffarnaznin93@gmail.com