قبرستان کے آداب

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 24-August-2020

آر ایم احمد
رابطہ:9905488506
(1) جنازے کے ساتھ قبرستان بھی جائیے اور میّت کے دفنانے میں شریک رہیے۔ اور کبھی ویسے بھی قبرستان جایا کیجیے اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور موت کے بعد کی زندگی کے لئے تیاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ نبیﷺ ایک جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں ایک قبر کے کنارے بیٹھ کر آپؐ اس قدر روئے کہ زمین تر ہو گئی۔ پھر صحابہؓ کو خطاب کرتے ہوئے فر مایا’’ بھائیو! اس دن کے لئے تیاری کرو۔‘‘(ابن ماجہ)
اور ایک مرتبہ قبر کے پاس بیٹھ کر آپؐ نے فر مایا۔ قبر روزانہ انتہائی بھیانک آواز میں پکار تی ہے۔ اے آدم کی اولاد تو مجھے بھول گئی! میں تنہائی کا گھر ہوں۔ میں اجنبیت اور وحشت کا مقام ہوں، میں کیڑے مکوڑوں کا مکان ہوں، میں تنگی اور مصیبت کی جگہ ہوں، ان خوش نصیبوں کے علا وہ، جن کے لئے خدا مجھ کو کشادہ اور وسیع کر دے، میں سارے انسانوں کے لئے ایسی ہی تکلیف دہ ہوں، اور آپؐ نے فر مایا: قبر یا تو جہنم کے گڑھوں میں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔
(2) قبرستان جا کر عبرت حاصل کرو اور تصور کی قوتیں سمیٹ کر موت کے بعد زند گی پر غور و فکر کرنے کی عادت ڈالو۔ ایک بار حضرت علیؓ قبرستان میں تشریف لے گئے۔ آپ ؓکے ہم راہ حضرت کمیلؓ بھی تھے۔ قبرستان پہنچ کر آپ نے ایک نظر قبروں پر ڈالی اور پھر قبر والوں سے خطاب کرتے ہوئے فر مایا:’’اے قبر کے بسنے والو! اے وحشت اور تنہائی میں رہنے والو! کہو تمہاری کیا خیر خبر ہے؟۔ ہمارا حال تو یہ ہے کہ مال تقسیم کر لئے گئے، اولادیں یتیم ہو گئیں۔ بیو یوں نے دوسرے خاوند کر لیے۔ یہ تو ہمارا حال ہے۔ اب تم بھی تو اپنی کچھ خیر خبر سنائو۔ پھر آپ کچھ دیر خاموش رہے، اس کے بعد حضرت کمیلؓ کی طرف دیکھا اور فر مایا کمیل! اگر ان قبر کے باشندوں کو بول نے کی اجازت ہو تی تو یہ کہتے کہ’’ بہترین توشہ پرہیز گاری ہے۔‘‘ یہ فر مایا اور رونے لگے دیر تک روتے رہے پھر بو لے کمیل! قبر عمل کا صندوق ہے اور موت کے وقت ہی یہ بات معلوم ہو جاتی ہے۔‘‘(3) قبرستان میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَہْلَ ا لدِّیَارِ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ اِنَّا اِنْشَاءَ اللہُ بِکُمْ لَا ِحِقُوْنَ اَسْاءَ لُ اللہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَاقِبَۃَ۔’’ سلامتی ہو تم پر اس بستی کے رہنے والے اطاعت گزار مومنو! انشاءاللہ ہم بھی بہت جلد تم سے ملنے والے ہیں۔ ہم اپنے اور تمہارے لئے خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے عذاب اور غضب سے بچائے۔‘‘
(4) قبرستان میں غافل اور لا پرواہ لوگوں کی طرح ہنسی مذاق اور دنیا وی باتیں نہ کیجیے۔ قبر آخرت کا دروازہ ہے۔ اس دروازہ کو دیکھ کر وہاں کی فکر اپنے اوپر طاری کر کے رونے کی کوشش کیجیے۔ نبیﷺ نے فر مایا’’ میں نے تمہیں قبرستان جانے سے روک دیا تھا(کہ عقیدۂ توحید تمہارے دلوں میں پوری طرح گھر کر جائے۔) سو اب اگر تم چاہو تو جائو کیونکہ قبریں آخرت کی یاد تازہ کرتی ہیں۔‘‘(5) قبروں کو پختہ بنانے اور سجانے سے پرہیز کیجیے۔ نبیﷺ پر جب نزع کی کیفیت طاری تھی، درد کی تکلیف سے آپؐ انتہائی مضطرب تھے۔ کبھی آپؐ چادر منہ پر ڈالتے اور کبھی الٹ دیتے اسی غیر معمولی اضطراب میں حضرت عائشہؓ نے سنا۔ زبان مبارک پر یہ الفاظ تھے:’’ یہود و نصا یٰ پر خدا کی لعنت۔ انھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا۔‘‘
(6) قبرستان جا کر مردوں کیلئے ایصالِ ثواب کیجیے اور خدا سے مغفرت کی دعا کیجیے۔ حضرت سفیانؓ فر ماتے ہیں، جس طرح زندہ انسان کھانے پینے کے محتاج ہوتے ہیں اسی طرح مردے دعا کے انتہائی محتاج ہوتے ہیں۔ طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ خدا جنت میں ایک نیک بندے کا مرتبہ بلند فر ماتا ہے تو وہ بندہ پوچھتا ہے پرور دگار مجھے یہ مرتبہ کہاں سے ملا۔ خدا فرماتا ہے، ’’تیرے لڑکے کی وجہ سے کہ وہ تیرے لئے استغفار کرتا رہا۔‘‘