“نئی تعلیمی پالیسی میں اُردو زبان کے ساتھ سوتیلا پن بالکل قبول نہیں،

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 28-August 2020

نوادہ
محمد سُلطان اختر
نوادہ ضلع راجد اقلیتی سیل کے صدر قمر الباری دھمولوی لگاتار احتجاج درج کر رہے ہیں،نئی تعلیمی پالیسی کے تحت اردو زبان سے سوتیلا رویہ اختیار کرنا قابل افسوس ہے۔انہوں نے اپنے احتجاجی بیان میں کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اردو کے حوالے سے تشویش بڑھتی جارہی ہے۔اردو کے ماہرین اور محبان اردو کا خیال ہے کہ غیر محسوس طور پر اردو کو ختم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے،مختلف قومی بحران اور (covid_19) جیسی خطرناک وبا کی صورت حال کے درمیان عجلت میں بغیر کسی بحث کے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو پیش کرنا ہر ایک شہری کو شک میں مبتلا کرنا ہے۔ حکومت اردو کی بقاء اور فروغ کے لئے سنجیدہ ہے۔وزیر ممکلت براۓ تعلیم سنجے دھوترے کا کہنا ہے کہ “اردو ہمارے لئے محض ایک زبان نہیں بلکہ ہماری مشترکہ وراثت ہے ہمیں اردو زبان کو ملک کے تمام شہریوں تک پہنچانا چاہئے اور خاص طور پر جدید ٹیکنالوجی کو اس زبان کے فروغ و ترقی کیلئے استعمال کرنا چاہئے”۔قومی کونسل براۓ فروغ اردو زبان کی گورننگ کونسل کے25 واں سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی،اپنے صدارتی  خطاب میں کونسل اور ڈا ئریکٹر کی کار کردگی کے تیئس اظہار اطمینان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کی دیگر زبانو ں کے ساتھ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے حوالے سے بھی سنجیدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت کی طرف سے جو نئی تعلیمی پالیسی تیار کی گئی ہے اس میں اردو زبان و ادب کے فروغ کا خاص خیال رکھا گیا ہے کیونکہ اردو ہندوستان کی ایک ایسی زبان ہے جس کے الفاظ کم و بیش اس ملک کی ہر زبان میں پائے جاتے ہیں اور خود اردو میں بھی ہندوستان کی مختلف زبانو ں کے الفاظ پائے جاتے ہیں،جناب قمر الباری دھمولوی نے مزید فرمایا کہ اس پالیسی کے تحت آئین کے آٹھویں شیڈو ل میں درج اردو سمیت سبھی زبانوں کے فروغ پر توجہ دی جائے گی اور اس مقصد سے اکیڈمیوں کا قیام کیا جائے گا اور ساتھ ہی ان کی ترویج و ترقی کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی جانب سے خصوصی اقداما ت کئے جائیں گے ۔ان کا احساس تھا کہ نئی نسل کے درمیان اردو کو عام کرنے کی خاص ضرورت ہے کچھ ایسا انتظام کیا جانا چاہئے کہ جو لوگ اردو رسم الخط اور اردو الفاظ سے نا واقف ہیں ان کے لئے بھی اردو الفاظ کے معنی و مفہوم کو سمجھنا ممکن ہو سکے۔ادھر اردو ڈیولپمنٹ آرگنا ئز یشن نے مرکزی حکومت سے مطا لبہ کیا کہ مذکورہ نئی پالیسی بغیر پارلیمٹ میں بحث کئے بغیر پاس نہ کیا جائے تاکہ قوم کو اعتماد میں لیا جا سکے۔نئی تعلیمی پالیسی کے حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کو اہمیت دی گئی ہے مگر اردو زبان کو مادری زبان کے طور پر شامل نہیں کیا گیا ہے جو یقینا ًتشو شناک ہے،اس موقع پر سیف اللہ،ثنا اللہ،فخر الدین،نجیب،سمیت دیگر حضرات موجود تھے