Taasir Urdu News Network | Uploaded on 04-September 2020
جمشیدپور (سلیم غوثی):۔اس بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی پھر پتھر سے اس کا سر کچل کر اس کا قتل کر دیا گیا۔قتل کے بعد لاش کو چھپانے کی بھی ملزم نے کوشش کی ۔جس میں اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد لی تھی۔حالانکہ سناری پولیس بچی کے سوتیلے والد سپریو کے علاوہ ۴ لوگوں کو حراست میں لے کر معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔وہ کبھی قتل کی بات قبول کرتا ہے تو کبھی انکار کرتا ہے۔دوسری طرف معصوم بچی کے ساتھ کی گئی عصمت دری اور دل دوز قتل کے خلاف بستی کے لوگوں نے سناری تھانے کے باہر جم کر مظاہرہ کیا ۔لوگوں نے ملزمین کو ان کے حوالے کرنے اور انہیں خود سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیڑ گنٹے تک تھانے کے سامنے جمے رہے۔پولیس نے کسی طرح سمجھا کر لوگوں کو لاش کا انتم سنسکار کرایا ۔میڈیکل بورڈ نے بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جس میں اس کے ساتھ عصمت دری کرنے اور اس کے بعد پتھر سے اس کا سر کچل کر قتل کرنے کا خلاصہ ہوا۔اس معاملے میں ڈی ایس پی اروند کمار نے بتایا کہ پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور انہیں سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی۔ادھر عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان و جھارکھنڈ انچارج ڈاکٹر اجئے کمار نے ۵ سال کی معصوم بچی کے قتل معاملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سناری پولیس کی سستی و کاہلی کی وجہ کر بچی کو اپنی جان گنوانی پڑی ۔عام آدمی پارٹی نے ایک پریس ریلیز جاری کر کے مذکورہ معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لینے والے پولیس افسران کے خلاف کاروائی کرنے ،قاتل کو پھانسی کی سزا دلانے اور جھارکھنڈ حکومت سے معصوم بچی کی ماں کو ۲۰ لاکھ رپئے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔