Taasir Urdu News Network | Uploaded on 04-September 2020
تشنگی کو بھوک کو غم کو جفا کو سونپ دی
ہم نے اپنی زیست دشتِ کربلا کو سونپ دی
میری مجبوری کو کیا بھاتی فضیلت کی سند
کرکے پرزہ پرزہ ہر ڈگری ہوا کو سونپ دی
شامِ مایوسی کو دے کر اس نے عنوانِ امید
پھر کتابِ فکر صبحِ خوشنما کو سونپ دی
بخش کر پر و ا ز کو میری عر و جِ آسماں
اس نے تاروں کی تجلی خاکِ پا کو سونپ دی
میرے سینے کو بنا کر شہرِ شور انگیز آ ج
اس نیاک تحریک مجھ دردآشنا کوسونپ دی
مانگیتھے اظہارِ غم کے واسطے بس چند لفظ
اس نے اقلیمِ سخن مجھ بے نوا کو سونپ دی
مہرباں آج اس قدر مجھ پر ہوا وہ سنگ دل
انتہا کی ساری لذت ابتدا کو سونپ دی
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی، انڈیا
پن کوڈ۔225206
رابطہ۔7007368108