قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھناکیوں ضروری ہے

Taasir Urdu News Network | Uploaded  on 18-September-2020

قرآن کریم اللہ کا کلام ہے۔ہم سب صدق دل سے اس پر یقین کرتے ہیں۔اللہ نے قرآن ہمارے لئے نازل فرمایا، اس بات سے بھی کسی کو انکار نہیں۔چونکہ قرآن ایک کتاب ہے اس لئے اسے ہمارے گھر کے بزرگوں نے اپنی زیر نگرانی اور با شعور ہماری خواتین نے مطبخ اور مکتب ایک ساتھ چلاتے ہوئے کب اپنے بچوں کو ناظرہ پڑھا دیا ،بچوں کو اس کا احساس ہی نہیں ہوا۔اس کے ساتھ ہی اس مکتب سے بچے اردو پڑھنا اور لکھنا بھی سیکھ کر اٹھے۔اس کے بعد اسکولوں میں داخل ہو گئے۔زیادہ تر مسجدوں میں مدرسے چلتے ہیں، جہاںمو لوی حضرات نے بچوں کو ناظرہ کے ساتھ حافظہ بھی کروا دیا۔مگر قرآن فہمی کا شعبہ تشنہ رہ گیا۔بہت فخر سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ قرآن دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ہر روز مسلمان نماز میں اس کی تلاوت کرتے ہیں ۔مگرنماز میںوہ ازبر کی ہوئی سورتیں اور دعائیں بغیر سمجھے دہراتے ہیں۔اس کی وجہ قرآن کا عربی زبان میں ہونا بتائی جاتی ہے۔مانا کہ قرآن عربی زبان میں ہے ، جو ہماری زبان نہیں ہے۔مگر ہم ہر روز انگریزی ، ہندی ، کسی علاقائی زبان کا لفظ یا کمپیوٹر کی زبان تو سیکھتے ہیںتو پھر اس زبان کو سیکھنے کی کوشش کیوں نہیں کر سکتے جس میں ہمارا دین اور ایمان سمایا ہوا ہے۔حال کے دنوں میں ہم نے نوے برس کی دادیوں کو سمودھان جیسا مشکل لفظ کہتے سنا۔اس کے ساتھ ہی وہ قانون کی بھی چند باتیں سمجھا رہی تھیں۔ظاہر ہے اس عمر میں یہ سب انھوں نے دوسروں سے پوچھ کر ہی سیکھا۔اسی طرح بچے جس بھی کلاس میں پڑھتے ہیں اس میں اچھے نمبر لانے کے لئے سبق کو سمجھ کر پڑھتے ہیں۔جو سمجھ میں نہیں آتا پوچھتے ہیں۔کوچنگ کا پورا بزنس اسی کی دین ہے۔انگریزی سیکھنا اور بولنا عام چلن میں ہے ۔وہ بھی تو ہماری زبان نہیں ہے۔اسی طرح عربی زبان کو قرآن فہمی کی حد تک سیکھنے کی کوشش بھی ضروری ہے۔اللہ کا شکر ہے کہ ہم ٹکنالوجی کے ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں کہ اب سیکھنے سکھانے کا مرحلہ زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ایک کلک سے سن کر بھی کافی چیزیں سمجھ سکتے ہیں یا جس زبان کو ہم جانتے ہیں اس کا بھی سہارا لے سکتے ہیں۔غرض کہ عربی زبان نہ آنے کا بہانہ اب نہیں چلے گا۔قرآن کو کسی بھی طرح سمجھنا ہے۔

قرآن اللہ کی کتاب ہے اوراس نے یہ کتاب ہمارے لئے نازل فرمائی تو وہ اس کتاب میںہم سے کہہ کیا رہا ہے؟ اس سوال کے ذہن میں آتے ہی قرآن کا سمجھنا ضروری ہو جاتا ہے۔قرآن اللہ تعالیٰ کا پیغام ہے اور اس سے ہمارا فہم کا تعلق ہے۔اتنی سی بات سمجھ میں آجائے تو ہمارے بہت سے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ حال ہی میں مجھے قرآن پاک کا ایک نسخہ مع ترجمہ و تفسیر مسمیٰ بہ تبیان القرآن از حضرت مولانا سید غیاث الدین صاحب مظاہر ی ، الہ آبادی موصول ہوا۔اس نسخے نے میری توجہ اپنی جانب مبذول کی۔اس کی دو وجہیں ہیں۔ایک تو اس کا ترجمہ اس طرح کیا گیا ہے کہ قرآن کی آیت میں استعمال ہوئے الفاظ کے معنی سمجھ میں آنے لگتے ہیں اور پوری آیت کا ترجمہ بامعنی جملے میں کیا گیا ہے ۔اس طرح ہم خود کو قرآن کی آیت اور اس کے معنی سے جوڑ کر دیکھنے لگتے ہیں۔جب بات سمجھ میں آنے لگتی ہے تو ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے اور آگے کی باتیں جاننے کا تجسس پیدا ہوتا ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ آخر میں بطور ضمیمہ قرآن کے مطالب کی ایک طویل فہرست موجود ہے جو بالکل آسان زبان میں وہ تمام عنوانات پیش کرتی ہے جن پر نگاہ پڑتے ہی ان کی تفصیل جاننے کی طلب پیدا ہوتی ہے اور اپنی کوتاہی پر خود بخود سوالیہ نشان لگنے لگتاہے۔مثلاًقرآن کے نازل ہونے کی غرض و غایت کی نشاندہی اس کی چند آیتیں اس طرح کرتی ہیں ؎

سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۳۸ پر نگاہ ڈالیںتو معلوم ہوتا ہے کہ ’یہ کھلا ہوا اعلان ہے تمام لوگوں کے لئے اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔‘ (کیا ہم نے اس اعلان کو غور سے سنا اور سمجھا؟)۔سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۱۵ ۔۱۶ کو پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ’تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشن چیز اور واضح کتاب آئی ہے۔اس کے ذریعہ اللہ ایسے لوگوں کو جو اس کی رضا کی پیروی کریں، سلامتی کی راہ دکھاتا ہے۔‘ (کیا ہم نے اس کی رضا کی پیروی کی کوشش کی؟)۔سورہ مائدہ کی ہی آیت نمبر ۴۸ میں ہے ’اور ہم نے یہ کتاب آپؐ کی طرف حق کے ساتھ اتاری ہے جو ان کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے آ چکیں۔‘ (کیا ہم نے قرآن سے پہلے آنے والی کتابوں اور اہل کتاب کے بارے میں کچھ جانا؟)۔سورہ انعام کی آیت نمبر ۹۰ بتاتی ہے ’یہ قرآن تو تمام جہان والوں کے لئے ایک نصیحت ہے۔‘ (کیا ہم نے اس نصیحت پر غور کیا؟)۔سورہ انعام کی ہی آیت نمبر ۱۵۷میں ارشاد ہوتا ہے ’اب تمھارے پاس تمھارے پروردگارکی طرف سے ایک روشن دلیل ، ہدایت اور رحمت آ چکی ہے۔‘(کیا ہم نے جاننے کی کوشش کی کہ ہمارا رب کس ہدایت کی بات کر رہا ہے؟)۔اب ذرا سورہ یونس کی آیت نمبر ۵۷ پر نگاہ ڈالتے ہیں ’اب تمھارے پاس تمھارے پروردگار کی طرف سے نصیحت آئی ہے اور دلوں میں جو روگ ہے اس کے لئے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔‘ (کیا ہم نے دلوں کے روگ کی بابت جاننے کی کوشش کی ؟)۔سورہ نحل کی آیت نمبر ۶۴ کو دیکھتے ہیں ’اور ہم نے آپؐ پر یہ کتاب صرف اس لئے نازل کی ہے کہ جن باتوں میں یہ لوگ اختلاف کرتے ہیں ، آپ لوگوں کے سامنے انھیں کھول کر بیان فرما دیںاور ایمان والوں کی ہدایت اور رحمت کی غرض سے۔‘ (کن اختلافات کی طرف اشارہ کیا جا رہاہے؟)۔سورہ نحل کی ہی آیت نمبر ۸۹ میں فرمایا جا رہا ہے ’اور ہم نے آپؐ پر قرآن اتارا ہے جو دین کی تمام باتوں کا بیان کرنے والا ہے اور مسلمانوں کے لئے بڑی ہدایت ، رحمت اور خوش خبری ہے۔‘ (دین کی تمام باتیں جاننے کے لئے کیا ہم نے اس پر غور کیا؟)۔سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ۹۔۱۰ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے ’بیشک قرآن ایسے راستے کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ان ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں ان کو یہ خوش خبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے اور یہ بھی بتاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لئے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘ (کیا ہم نے سیدھے راستے کی تفصیل جاننی چاہی؟)۔سورہ بنی اسرائیل کی ہی آیت نمبر ۸۲ پر نگاہ ڈالتے ہیں ’اور ہم قرآن میں سے ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے حق میں شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کو اس سے اور نقصان ہی بڑھتا ہے۔‘(یہاں کس شفا اور رحمت کی بات کی جا رہی ہے ، کیا ہم نے سمجھنے کی کوشش کی؟)۔

قرآن کے نزول کی غرض و غایت جان لینے کے بعد ا سی فہرست سے اس کے چند مطالب پر بھی نگاہ ڈالنی ضروری ہے۔ مثلاًقرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ ہی خالق ، مالک و رازق ہے۔علم غیب کا خاصہ فقط اللہ کے لئے ہے۔حضورؐ اس کے رسول ہیں۔ہمیں حضور پاک کا خلق عظیم اپنانا ہے۔معجزے اللہ کے حکم سے ظاہر ہوئے۔اللہ نے قرآن پاک نازل فرمایا تو اس کے اغراض و مقاصد بھی بتائے۔اس میںفرشتوں اور قیامت کا ذکر ہے۔قیامت کے نزدیک رونما ہونے والے واقعات جیسے یاجوج ماجوج ، دابۃ الارض کا ظاہر ہونا اور حضرت عیسیٰ کا نازل ہونا شامل ہیں۔مرنے کے بعد جی اٹھنا اور اس کے بعد کی زندگی، عالم برزخ کے حالات ، قیامت کی سختی، نفسی نفسی کا عالم، شیطان اور باطل معبود اپنے تابعداروں سے الگ ہو جائیں گے۔قیامت کے دن حساب کتاب ہوگااور ہر عمل کی جزا اور سزا دی جائے گی۔عبادات کا ذکر ،طہارت کا تفصیلی بیان جس میں وضو ، حیض اور جنابت وغیرہ کے معاملات کے ساتھ ہی نماز کی با جماعت ادائیگی، تیمم، قصر نماز، نماز پڑھنے کا طریقہ ، نماز کی حفاظت، خضوع خشوع، وقت کی پابندی، دکھاوے کی نماز پڑھنے والو ں پر عذاب الٰہی اور یہ بھی بتایا کہ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔زکوٰۃ صدقہ ، ان کے مصارف ، روزہ ، اعتکاف ، لیلۃ القدر ، حج ، خانۂ کعبہ کی تحریم و تعظیم، عمرہ ، احرام، طواف ، نکاح ، ولی، نکاح کس کس سے جائز ہے، مہر، تاکید کہ کوئی مسلمان بنا نکاح کے نہ رہے ، طلاق کی تفصیل، عورت کو طلاق کا اختیار، خلع، اظہار، لِعان کا ذکر، عدت کا بیان، چور اور رہزن کی سزا، زانی کی سزا، تہمت لگانے والے اور ثبوت نہ لانے والے کی سزا، پردہ ، وصیت اور میراث، خریدو فروخت ، سود، جہاد، صلح، مال غنیمت، غدار اور خائن دشمن سے سلوک ، دشمن سے بھی عہد نہ توڑنا، اسلام میں داخل ہونے کے لئے دشمن کو مجبور نہ کرنا، دشمن پر ظلم و زیادتی نہ کرنا، حضرت آدم اور حوا کا بیان ، ابلیس کا ذکر، دیگر نبیوں کے قصے، ہابیل قابیل کا ذکر، مختلف واقعات جیسے اصحاب کہف ، ہاروت ماروت وغیرہ ، حقوق العباد میں والدین ، ہمسایہ ، رشتے دار، زوجین، غلام ، یتیم، مسکین، سائل ، مہمان ، دشمن کا حق، قرآن کریم پڑھنے کے آداب ، مجلس کے آداب، مسجد، آداب معاشرت، والدین کے ساتھ ہی بزرگوں کے آداب ، اہل اسلام کے آداب، سلام کے آداب وغیرہ کا بیان ہے۔

قرآن کے مطالب کی اس طویل فہرست سے یہ واضح ہو گیا کہ زندگی کے ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے۔لہٰذااسے سمجھ کر پڑھنے سے ہی ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور سکتے ہیں۔قرآن کو نہ سمجھنے کی وجہ سے مسلمانوں کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کی تازہ مثال طلاق پر چلی ملک گیر بحث اور اس کے انجام کی شکل میں موجود ہے۔ہم جانتے ہیں کہ زندگی ہر قدم سیکھنے کا نام ہے ۔چونکہ از مہد تا لحد سیکھتے جانا ہے تو سب سے پہلے قرآن کی طرف رجوع کریں ۔ان شاء اللہ ہر مشکل آسان ہو جائے گی۔