*اسدالعلماء کا خطاب*

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 01-September 2020

حیدرآباد-یکم ستمبر(ادراک نیوزآف انڈیا/سینٹرل نیوزآف ایشیاء/اسٹیٹ سماچار)ممتاز عالم دین اسدالعلماء تنویرِ صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری نقشبندی مجددی مولوی کامل الحدیث جامعہ نظامیہ وجنرل سیکریٹری کل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ نےیومِ عاشورہ بروزاتواربعدنمازِ ظہرجامع مسجدمدرسۂ دینیہ عربیہ رحمت العلوم (ملحقہ جامعہ نظامیہ)جان محمدؐ کنٹہ محبوب نگرمیں  سالانہ مرکزی جلسۂ سید الشہداء حضرت سیدنا امام حسینؓ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یزید اور اسکے سینکڑوں لشکر کی جانب سے میدانِ کرب وبلاء میں 61/ھجری میں پیش آئے حق وباطل کے درمیان سب سے بڑی معرکۂ جنگ دریائےفراءت پرسخت پہرہ لگایاتھا،حضرت سیدنا امام حسینؓ نے اپنے بہتّر جانثارانِ اہلبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہمراہ شہید ہوکر بھی زندہ ہیں فتح کامیابی و کامرانی اللہ جلّ مجدہ کےدربار سے حاصل فرماچکے ہیں،اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا کہ میری راہ میں مرمٹنےوالےشہیدزندہ ہیں،ایک اورمقام پر کلام اللہ میں ارشادِ خداوندی ہے کہ میرے راستہ میں مرنے والے قبروں میں زندہ ہیں انہیں میں روزی روٹی دیتا ہوں-مولانا نے اپنے ایک گھنٹہ طویل خطاب میں مزید کہاکہ حضرات سیدنا امام حسنؓ وسیدنا امام حسینؓ کے متعلق آقائے رحمت اللعٰلمینؐ نےفرمایاکہ دونوں نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں،فرمانِ حضرت محمد مصطفیٰؐ ہیکہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑجارہا ہوں ایک کلام اللہ (قرآن حکیم) دوسری میری عترۃِ رسولؐ اللہ(اہلبیت اطہار) حضراتِ حسنینؓ کریمین نے جو بھی عمل فرمایا قرآن حکیم کی روشنی میں فرمایا-مولانا نے کہاکہ حضرت سیدناامام حسینؓ کی ولادتِ باسعادت 5/شعبان المعظم سن 4/ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئ-جملہ مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم کی صحبتِ مبارکہ نوسال گیارہ مہینے دس دن ملی-اسدالعلماء نے یہ بھی کہاکہ دنیا صرف حضرت سیدنا امام حسینؓ کے تذکرے پرہی اکتفاء کرتی ہے جبکہ حضرت سیدنا امام حسنؓ کاتذکرۂ خیربھی ناگزیرہے، چونکہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم ایک مرتبہ نمازجمعہ کے لئے خطبۂ جمعہ ارشاد فرمارہے ہیں اتنے میں حضرت سیدنا امامِ حسنؓ ابھی کمسن ہیں تشریف لاتے ہیں تب حضوراقدس صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم نے منبرِ رسولؐ سے اترکر حضرت سیدنا امام حسنؓ کو اٹھاکراپنی گودمیں لےکرمنبرِ رسولؐ پر لے جاکر اعلان فرماتے ہیں کہ ائےصحابیو تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ یہ میرابیٹا حسنؓ میرے ظاہری دنیا سے رخصت ہونے کے بعد مسلمانوں کے دوبڑے گروہ میں صلح صفائ کرے گاچنانچہ ایساہی ہوابعض ناعاقبت اندیش بدبخت لوگ اس واقعہ کی بناء پر حضرت سیدنا امام حسنؓ سے حسد وجلن کی بناء پرآپ کے تذکرے سے گتراتے ہیں-اس جلسہ میں حضرت مولانا حافظ محمد چاندپاشاہ نقشبندی مجددی قادری بانی و مہتمم مرسۂ رحمت العلوم،حضرت مولانا حافظ محمد ابراھیم خلیل نقشبندی،حضرت مولانا حافظ محمد نعیم الدین نقشبندی، جناب سیدساجدحسین،مولانا حافظ محمدعبدالرؤف نقشبندی، ماسٹرمحمد معین مازن انصاری ودیگر موجودتھے-مختارِثقفی جنگجو جو معرکۂ کربلاءکے وقت جیل میں محروس تھا تمام واقعات سماعت کرنے کے بعدجیل توڑکر آزاد ہوا اور یزیدی دشمنانِ اہلبیت اطہاررضوان اللہ علیہم اجمعین کو واصلِ جہنم کیا-ایک سال کے اندر سینکڑوِ دشمنانِ اہلبیت مارے گئے،یزید جیسا سخت دل عیاش اوباش بدمعاش،زانی،شرابی بھی بہت بری بیماری میں مبتلاء ہوکر ماراگیا-یزید وہ جس نے سگے بھائ بہن کے درمیان رشتۂ ازدواج حرام کوہلال قرار دے کر قانون پاس کیاتھا،شراب کو حلال،زناء کو حلال،حرمین شریفین میں اونٹوں خچروں کوباندھ کربے حرمتی کرنے والاشقی بدبخت بھی واصلِ جہنم ہوگیا-مختارثقفی بعد میں دعوئے نبوت کرکے ہلاک ہوگیا-