سعودی عرب : غیرملکی ملازمین کیلئے رائج ’کفالہ ‘کا نظام ختم کرنے کا فیصلہ

Taasir Urdu News Network | Riyadh (Saudi Arabia)  on 28-Oct-2020

ریاض: سعودی عرب نے کفالہ کے نام سے مشہور غیر ملکی کارکنوں کی اسپانسرشپ کے نظام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی جگہ آجروں اور ملازمین کے مابین ایک نیا معاہدہ تشکیل دیا جائے گا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں رساں ایجنسی رائٹرز نے عربی زبان کے آن لائن معاشی اخبار ’معال ‘کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ریاست میں 7 دہائیوں سے رائج نظام کفالہ عام طور پر غیر ملکی کارکن کو ایک آجر کے ساتھ باندھتا ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں نے اس نئے نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے کارکن اور مزدور استحصال کا شکار ہوں گے، تاہم سعودی میڈیا نے کہا ہے کہ کفالہ کے قانون کا خاتمہ آجر اور غیر ملکی ملازمین کے مابین تعلقات کو روزگار کے ایک ایسے معاہدے تک محدود کردے گا جو دونوں فریقوں کے حقوق اور فرائض کی وضاحت کرے گا۔فروری میں سعودی گزیٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کفالہ کے نظام کو ختم کرنے کا فیصلہ سعودی عرب کی جانب سے کی جا رہی معاشی اصلاحات کا ایک حصہ ہے جو ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ویژن 2030 کے اجرا کے بعد منظرعام پر آیا ہے۔ منصوبے کے تحت کفالہ کے خاتمے سے تارکین وطن مزدوروں کو مل سے باہر جانے اور دوبارہ داخلے کے سلسلے میں وزیزے کی آزادی میسر ہو گی جبکہ وہ خود سے آخری اخراج کی مہر حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کسی پابندی یا منظوری کے بغیر ملازمت اختیار کر سکیں گے۔ملازمت کے معاہدے میں طے شدہ قانون کے مطابق تارکین وطن مزدوروں کو نقل و حرکت کی مکمل آزادی حاصل ہو گی۔دوسری طرف توقع کی جاتی ہے کہ کفالت کے نظام کے خاتمے سے سعودی لیبر مارکیٹ میں بہت سے فوائد حاصل ہوں گے جبکہ شہریوں کی جانب سے تارکین وطن محنت کشوں کے مابین مسابقت کی حمایت کی جائے گی، دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ باصلاحیت افرادی قوت کے لیے کام کرنے کے ماحول کو بہتر بنانے کے علاوہ مختلف ممالک سے انتہائی قابل اور بہترین صلاحیت کے حامل تارکین وطن کو ملازمت کے لیے راغب کیا جا سکے گا۔