Taasir Urdu News Network | Washington (America) on 12-January-2021
واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ میں اپنے آخری چند روز گزارنے والے وزیر مائیک پومپیو کی جانب سے خارجہ پالیسی کے حوالے سے مؤثر اقدامات اور اہم فیصلوں کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں دو باخبر ذرائع نے منگل کے روز انکشاف کیا ہے کہ مائیک پومپیو ایسی انٹیلی جنس معلومات سے پردہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کا مقصد ایران کو علانیہ طور پر القاعدہ تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے پر مورد الزام ٹھہرانا ہے۔اس سے قبل پومپیو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر انکشاف کیا تھا کہ امریکا نے ان دستاویزات کو غیر مخفی کر دیا ہے جو اس بات سے متعلق ہیں کہ ایران نے 1978ء سے 1987ء کے درمیان “لیبیا اور چاڈ” کے بیچ جنگ کے دوران کیمیائی اسلحہ استعمال کیا اور اس کی تجارت بھی کی۔امریکی وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیا کہ اس نے مذکورہ جنگ کے دوران لیبیا کے سربراہ کرنل معمر قذافی کی حکومت کو کیمیائی اسلحہ فراہم کیا تھا۔ قذافی کی حکومت کے سقوط کے بعد ایسے کیمائی ہتھیاروں کا انکشاف ہوا تھا جن پر فارسی زبان تحریر تھی۔اسی طرح ایران پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے عراق کے ساتھ جنگ کے دوران اپریل 1987ء میں بصرہ کے گرد علاقوں میں Mustard Gas کا استعمال کیا۔امریکی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو 1991ء میں عراق کے صوبے المثنی میں 88 ملی میٹر نالی کے کیمیائی مارٹر گولے ملے تھے۔ عراقی ذمے داران کا کہنا تھا کہ یہ ایرانی فوج کے ہیں۔متعدد امریکی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ تہران پر عائد پابندیوں کا سلسلہ نئے ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ بھی جاری رہے گا۔