زرعی قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو لیکر کسانوں کی حمایت میں کسان ایکتا مارچ نکالا

Taasir  Urdu  News  Network  |  Muzaffarpur  (Bihar)  on  25-January-2021

مظفرپور: دہلی کے سنگھو بارڈر پر تقریباً 2 ماہ سے جاری لاکھوں کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں انصاف منچ نے ملک بچاؤ ،آئین بچاؤ، کھیت کھیتی کسان بچاؤ نعروں کے ساتھ انصاف منچ نے شہر میں کسان ایکتا مارچ نکالا جس میں پرچم بینر اور مطالبوں کی تختیوں کے ساتھ سیکڑوں لوگ شامل ہوئے۔مارچ جیل چوک سے پکی سرائے چوک،مدرسہ چوک،بنارس بینک چوک، سریا گنج ٹاور، کمپنی باغ روڈ ہوتے ہوئے ضلعی مجسٹریٹ دفتر کے سامنے پہنچ کر اجلاس میں تبدیل ہوگیا۔ ایک وفد نے سیاہ زرعی قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک میمورنڈم ضلعی مجسٹریٹ کو صدر جمہوریہ کےنام دیا۔ جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انصاف منچ بہار کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ نے کہا کہ مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کی جانب سے تاناشاہی رویہ اختیار کیا جارا ہے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت سے زرعی قوانین کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب آفتاب عالم اپنے خطاب میں مودی حکومت پر سخت انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گزشتہ دو ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر خون کو منجمد کر دینے والی سردی میں کسان کھلے آسمان تلے حکومت سے یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ ان قوانین کو منسوخ کردے گی جو انہیں تباہ کر دینے والے اور انہیں صنعتکاروں کا غلام بنا دینے والے ہیں۔ ہماری مرکزی حکومت کو اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے کہ روزآنہ کے اوسط سے یومیہ ایک کسان اپنی جان گنوا رہا ہے۔ اسے اس کی بھی کوئی فکر نہیں ہے کہ کسانوں کا یہ احتجاج پورے ملک میں شروع ہوچکا ہے۔ البتہ اسے اگر فکر ہے تو بنگال اور آسام کی ہے جہاں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ آفتاب عالم نے مذید کہاکہ حکومت کسانوں کے مفاد کا تحفظ کرنے کے بجائے مٹھی بھر دھناسیٹھوں کے مفاد کی چوکیداری کر رہی ہے اور کسانوں کی باتوں کو سننے کے بجائے اپنے اہنکار میں مست ہے، تو اس کا جو نتیجہ نکلے گا وہ کسی طور ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ اس لیے پردھان سیوک جی کو چاہیے کہ وہ اپنے اہنکار کو دیش ہت سے بڑا نہ سمجھیں۔ پردھان سیوک جی بنگال وآسام میں الیکشن جیتنے کی تیاری کر رہے ہیں تو دہلی کی سرحد پر کسان اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور تاریخ شاہد ہے کہ جیت ہمیشہ آزادی کی جنگ کی ہی ہوتی ہے، بھلے ہی اس میں کچھ تاخیر ہوجائے۔

مرکزی خانقاہ تغیہ کے سجادہ نشیں علامہ شاہ علوی القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسانوں کی لڑائی بھی آزادی کی لڑائی جیسی ہے کیوں کہ یہاں سچ بولنے یا آندولن کی حمایت کرنے پر سرکار کی جانب سے سزائیں دی جارہی ہیں۔ کبھی این آئی اے کا نوٹس بھیج دیا جاتا ہے تو کبھی دھمکی دی جارہی ہے۔ جوکہ جمہوری ملک کے دامن پر بدنما داغ ہے۔ انصاف منچ مظفرپور کے ضلعی صدر فہد زماں نے کہا کہ کسان زرعی قانون کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر اپنا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک یہاں سے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لے انہوں نے کہا کہ نئے قوانین بڑے کارپوریٹ گروپوں کو زرعی پیداوار کی منڈیوں میں پہنچائیں گے۔ اس سے اجارہ داری پیدا ہوں گی ، کم سطحوں پر وہ قیمتوں کا تعین کریں گے جس سے کسانوں کو نقصان ہو گا۔ اس موقع پرمارچ میں پروفیسر اروند کمار ڈے، مفتی عرفان قاسمی، سترودھن سہنی، ریاض خان محمد احتشام رحمانی، اکبر اعظم صدیقی، محمد اعجاز عرف ببلو، منوج یادو،پرشورام پاٹھک، ہوریل رائے سریش ٹھاکر، دیپک کمار،محمد شاہنواز،سوربھ کمار پاسوان،فیضان اختر،شفیق الرحمن، محمد نوشاد، نورعالم،محمد قاسم،امتیاز احمد عرشی سمیت بڑی تعداد میں نوجوان و سماجی رہنما خصوصی طور پر شامل ہوئے