شہسرام قدیمی اردو گرلز اسکول کی بدحالی کا ذمہ دار کون

Taasir Urdu News Network | Sasaram (Bihar)  on  20-January-2021

سہسرام: چند ضمیر فروش اشخاص اردو گرلس مڈل اسکول کے نام و نشان کو مٹا دینا چاہتے تھے 1937 میں اردو مڈل اسکول کی بنیاد رکھی گئی تھی 83 سال گزر جانے کے بعد بھی یہ اسکول پوری طرح سے سرکاری نہیں ہو سکا آج بھی یہ گورنمنٹ ایڈیٹ اسکول بنا ہوا ہے جبکہ 1970 کے بعد روہتاس ضلع میں قائم سبھی اسکول پوری طرح سے گورنمنٹ اپنی تحویل میں لے کر چلا رہی ہے حال تو یہ ہے کہ 30 سالوں سے اس اسکول کے کمیٹی چلانے والوں نے قانونی طور پر ٹیچر کی بحالی تک نہیں کی گورنمنٹ اسکول کی ہیڈ ماسٹرز کی یا دیگر کی یہاں پوسٹنگ رہی اسکول منتظمہ امیدوں سے پرے اور مفلوج رہی اسکول میں بچیوں کی تعداد میں کمی آتی رہی ترقیاتی کام صفر رہا اور منتظمہ بے فکر تھی 2007 کے بعد نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ غیر مسلم زمین مافیا نے اسکول کی 83 ڈسمل زمین پر اپنا حق دعوی کر دیا زمین مافیہ نے عدالت میں کیس کیا اور خارج ہوگیا اس کے باوجود صدر اور سیکریٹری سوئے رہے نتیجہ یہ ہوا کہ زمین مافیہ نے غلط طریقے سے زمین کی رسید سرکل افسر سے دستیاب کرالی کمیٹی کے لوگوں کو صرف یہ خیال رہا کہ ہم اس کے صدر سیکریٹری اور ممبر بنے رہیں جب طبیعت کیا بیٹھ گئے اور کپڑے کی طرح کمیٹی بدلتے رہے نگر پریشد اورغالبا بجلی محکمہ کا لاکھوں کا ٹیکس اور بل بقایا ہو گیا کمیٹی نے کبھی اس پر دھیان نہیں دیا اسکول میں آئے دن چوری کا سلسلہ جاری رہا اور ایف آئی آر ہوتا رہا اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سابق منتظمہ سے معزز شخص علی حسینی ادریسی پبلک میٹنگ بلانے کی مانگ کرتے رہے ان کی باتوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا لوگوں کے درمیان یہ باتیں بھی گشت کررہی ہیں کہ اسکول کے ممبر زمین معافیاؤں سے مل کر زمین کو فروخت کر دینا چاہتے ہیں سماجی خدمتگار عبدالسلام بیگ بھی کچھ دنوں کے لیے ایڈہاک کمیٹی کے سکریٹری بنائے گئے تھے ان کا کہنا ہے کہ چند مہینوں میں بہت سارے کاموں کا بہتر طریقے سےانجام دے کر خوب صورتی سے کنارہ کشی کر لیا تاکہ مجھ پر کوئی الزام نہ آئے سال 2020 کے آغاز میں یہ بات آئی کہ یہ جو کمیٹی چل رہی ہے بائی لوج کے مطابق پچھلے تیس سالوں سے ہے یا نہیں سامنے لایا جائے جواب تک نہیں آ سکا اسی درمیان جنوری 2021 میں خانقاہ اسٹیٹ کے متولی سید برہان الدین نے اس اسکول کو خانقاہ اسٹیٹ کی جائداد ہونے کا دعوی کیا سنی وقف بورڈ سے لیٹر ارسال کرا کر روہتاس ضلع ایجوکیشن آفیسر کو دیا کے برہان الدین احمد کو اسکول کا چارج دے دیا جائے آج متولی برہان الدین صاحب کہتے ہیں کہ پچھلی کمیٹی غیر قانونی طریقے سے چل رہی تھی اگر میں اس کا چارج نہیں لیتا تو زمین مافیہ اس زمین پر ناجائز دخل دہانی کراکر اسکول کا نام و نشان مٹا دیتے جبکہ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے اور خاص کر کہ کمیٹی کے لوگوں کا کہ برہان الدین نے جعلی کاغذات پیش کر اس کا چارج لیا ہے اگر یہ حقیقت ہے تو کمیٹی کو چاہئے کہ اس کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے کمیٹی کے صحیح ہونے کا دستاویز پیش کرے یہ بھی معلوم ہوا کہ سابق کمیٹی کے سیکریٹری جاوید اقبال کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اسکول کے کاغذات اور چابھی کس حیثیت سے لیا ہے جاوید صاحب قوم سے ہمدردی رکھنے والے اور سچے انسان ہیں چند دن قبل ہی ایڈہاک کمیٹی کے سیکریٹری بنے تھے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں کہیں آگے کر کوئی اپنا الو تو نہیں سادھا جا رہا تھا 26 جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر سکول میں پرچم کشائی کون کرتا ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی اگر برہان الدین نے غلط طریقے سے اسکول کا چارج لیا ہے تو اس کے خلاف کمیٹی کو آگے آنا چاہیے ان سب باتوں پر شہر وضلع کے لوگوں نے بھی نظر کھڑی کر رکھی ہے میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ اس اسکول کو بچانے کے لئے اور وقار بلندی کے لئے ضلع کے ڈی ایم اس ڈی ایم ضلع ایجوکیشن افسر ضلع اقلیتی فلاح افسر سے ڈیلیکیٹ ملاقات کریگا آر ٹی آئی سے اسکول کی زبوں حالی کا ذمہ دار کون ہے جواب مانگنے کے بعد آگے کی کاروائی کی جائے گی سابق کمیٹی کے چارج میں جو اسکول چل رہا تھا وہ غلط ہے یا خانقاہ اسٹیٹ کے متولی کے چارج میں یہ اسکول چلے گا یہ صاف ہو جائے گا جو غلط ہونگے ان کے خلاف قانونی کاروائی کا مجاز بھی ہو جائیگا