Taasir Urdu News Network | Ranchi (Jharkhand) on 22-February-2021
جمشید پور: عظیم آباد ایڈورٹائزر اینڈ نیوز سنٹر میں یوم مادری زبان کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ،شہر کے سینیر صحافی اور شائقین ادب جمشید پور کے صدر جناب شاکر عظیم آبادی نے کہا کے اردو کی مقبولیت میں دب بدن اضافہ ہو رہا ہے ،اور یہ زبان ہندوستان کی ہر ریاست سے نکل کر بین الاقوامی سطح کر اپنی کامیابی کے جھنڈے نصب کر کچی ہے ۔ انہوں نے کہا کے برصغیر کی ثقافت کو سمجھنے کے لئے طلباء ، اردو کی تعلیم حاصل کرنے میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ جاپان ، امریکہ ، چین ، جیسے بڑے ممالک میں بھی یہ زبان دن بدن مقبول ہو رہی ہے ۔ جاپان یونیور سٹی میں بی اے کے چار سالا کورس میں 60طلباء دگیر مضامیں کے ساتھ اردو کی تعلیم حاصل کر رے ہیں ۔یہ بات کسی اور نے نہیں جاپان یونیور سٹی کے 50سالہ آسا دایوتاکا نے جو 1981 سے اس شعبہ سے وابستہ ہیں انہوں نے یہ انکشاف کیا ۔ پرفیسر آسادایو کاتا نے ہندوستا ن میں اردو اور مادری زبان کے کم استعمال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جاپان میںاردو کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء جب تعلیمی مشن پر ہندوستا ن آتا ہیں ،تو انہیں شدید مایوسی ہوتی ہے کیوں کہ یہاں ایک عام رحجان ہے کہ غیر ملکی کو دیکھ کر اردو یا مادری زبان چھوڑ کر لوگ انگریزی بولنے لگتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ایسا معامل ہوتا ہے کہ ہندوستان میں تعلیم یافتہ طبقہ انگریزی زدہ ہے، کیوں کہ ابھی بھی ان پر غلامی کا اثر باقی ہے، لوگ گھروں میں اردو استعمال کرتے ہیں ،لیکن باہر آتا ہین تو ان پر انگریزی سوار ہو جاتی ہے ۔ پبلک ویلفیر اردو ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر جناب ایس ایم شمیم اختر ، محمد شہا ب الدین انصاری ، وغیرہ کا کہنا ہے کہ ، ہمارے ملک میں تعلیم یافتہ طبقہ میں اپنی زبانوں پر فکر اور ناز بہت کم پایا جاتا ہے ۔خاص کر اردو پروفیسران اور آساتذہ کے بچے اردو کی جگہ انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کر رہیں ہیں ، جو ہمارے لئے تازیانہ عبرت ہے ۔ جب کہ جاپان میں ہر جگہ جاپانی اس لئے بولی جاتی ہے کیوں کہ انہیں اپنی زبان پر فکر ہے ۔ جاپان میں انگریزی صرف دستاویزی زبان ہے ، جو غیر جاپانیوں سے رابطہ کے لئے استعمال کی جاتی ہے ، ہمیں جاپان کی حب الوطنی اور ان کی زبان سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔ اردو جو ہمارے پورے ملک کی زبان ہے ۔ اگر ہم ملک کی سالمیت ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اور قومی یکجیتی قائم کرنا چاہتے ہیںتو اردو کا تحفظ ضروری ہے ، اور اس کے لئے اس کی سرکاری سرپرستی بھی ضروری ہے ۔سرکار اردو کو نظر انداز کر کے ملک کی ترقی کا تصور بھی نہیں کر سکتی ،کیوں کہ مسلمان اس ملک میں بیلنس آف پاور ہیں ،جس سے انکار نہیںکیا جاسکتا ۔ اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے ،ماسٹر شہا ب الدین نے آج سے 20 سال قبل کی وہ تصویر پیش کی جس سے پتہ چلتا ہے کہ اردو خدمات کے سلسلہ میں ہمارے سینیر صحافی جناب شاکر عظیم آبادی نے جو اردو کی خدمات پیش کی ہے ،اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے گھروں میں اردو بولنے ، اردو پڑھنے اور اردو لکھنے کا مزاج بنائیں۔سرکاری محکمہ میں کوئی درخواست دینی ہو تو اردو میں دیں ۔