تاثیر نیوز نیٹورک 28 فروری 2021
محمد شہباز احمد ، رانچی
دھنباد(اسلم انصاری )موجودہ حالات میں جہاں ایک طرف ملک میں برسر اقتدار حکومت ایک خاص مذہب اور عقیدے کے رسم و رواج اور عقائد کو پورے ملک پر تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں دوسری طرف امت مسلمہ کے اندر دینی و تعلیمی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے ، ایسی صورت میں نئی نسل کے دین و ایمان کو بچانے اور ان کے اندر اسلامی افکار و خیالات اور عقائد و نظریات کو مستحکم کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی صاحب نے امارت شرعیہ بہار جھارکھنڈ و اڈیشہ کے زیر اہتمام عشرہ برائے ترغیب تعلیم و تحفظ اردو کے تحت شمسی کمپلیکس واسعپور دھنباد میں منعقد خصوصی مشاورتی اجلاس میں اپنے صدارتی وکلیدی خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی دامت برکاتہم کی ہدایت اور مولانا محمد شبلی القاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے نگرانی میں صوبہ جھارکھنڈ میں ریاست گیر مشاورتی اجلاس بہت ہی کامیاب اور مؤثر انداز میں انجام پارہے ہیں انہوں نے اردو کی اہمیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ اردو ہماری وراثت ہے اس ملک میں بڑی حد تک علمی وراثت اردو میں محفوظ ہے اور ملک کی آزادی میں اردو زبان کا اہم کردار رہا ہے، اردو سے متعلق جدید قومی تعلیم پالیسی میں عدم ذکر کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے نقصانات اور خطرات سے لوگوں کو روشناس کرایا ۔مفتی محمد شاہد قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ دھنباد نے مشاورتی اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دے دیتے ہوئے اپنے افتتاحی گفتگو میں کہا کہ مکاتب کے نظام کو مستحکم کرنا اور بنیادی دینی تعلیم کا انتظام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اگر ہم بنیادی دینی تعلیم کا انتظام نہیں کریں گے تو آنے والے ایام خطرناک ہوں گے ، انہوں نے اردو بول چال کو اپنی زندگیوں میں عام کرنے پرلوگوں کو ترغیب دلائی مدرسہ اصلاح المسلمین سرکار ڈیہہ کے مہتمم مولانا ،محمد اسحاق صاحب نے کہا کہ اردو کے تحفظ سے متعلق کہا کہ دوسروں کی سازشوں پر نظر رکھتے ہوئے مستحکم لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے مولانا عنایت کلیم قاسمی قاسمی نے تعلیمی پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی ملک اور یہاں کے باشندوں کے لیے نہایت ہی خطرناک ہے، اس پالیسی کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرنا چاہیے ڈاکٹر محمد اشتیاق نے کہا کہ ہم اپنی اولادوں کے بہتر مستقبل کے لئے بہتر تعلیم گاہوں کا انتظام کریں اور عصری تعلیمی اداروں میں بنیادی دینی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنائیں۔اس مشاورتی اجلاس سے انجینئر مشکور احمد، مولانا افروز عالم ندوی، جناب احمد نثار عالمی فلک، عبدالکریم، شہادت حسین پروفیسر پرویز اختر وغیرہ نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور امارت شرعیہ کی اس تحریک کی ستائش کی۔ اور ہرممکن تعاون کا عہد کیا اس اجلاس کو کامیاب بنانے امارت شرعیہ کے مبلغ مولانا منت اللہ رحمانی مولانا شمیم مولوی نورالاسلام وغیرہ نےکافی محنتیں کیں اسی کے ساتھ اجلاس کے انتظام و انصرام اور نظم ونسق میں فاروق خان، وسلیم انصاری شاداب منان (کیپٹن) نے انتظام و انصرام میں بڑے اخلاص و دلچسپی کے ساتھ اپنا رول ادا کیا..اس اجلاس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی مولانا محمد ابراہیم صاحب قاسمی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔