بھاجپائی قائدین اور کچھ سرکاری افسر مشکلات پیدا کرنے میں سرگرم

Taasir  Urdu  News  Network  |  Saharanpur  (Bihar)   on  24-February-2021

سہارنپور: بھاجپائی سرکار کومرکز میں چھہ سال سے زائد کا وقفہ بیت گیاہے وہیں ہماری ریاست اتر پردیش میں بھاجپا کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کو تشکیل ہوئے چارسالسے زائد کا وقت گزر نے جارہاہے مگر دکھ کی بات یہ ہیکہ سرکاری ہمدردی اور عوامی تحفظ و فلاح کے تمام سرکاری دعوے اور وعدے محض نمائشی ہی ثابت ہوئے ہیں بجٹ میں کسانوں کو درکنار کردیاگیاہے دلت اور مسلم طبقہ کوبھی خاص رعایت نہی دیگئی ہے اردو زبان پر نکیل کسی گئی ہے وہیں وہیں عوام کو سستا گندم، دالیں، گھی اور ضروری دوائیوں پر بھی کچھ توجہ نہی دیگئی ہے سوائے سیاسی دشمنی ،ذات برادری اور مذہبی جنون کے کچھ بھی بہتر کارکردگی اس سرکار میں عوام کو نظر نہی آئی یہاں مسلم کو ہرا وائرس اور کورونا کیرئیرس کہ کر پکارا جاتاہے وہیں ذات پات اوربرادری کا بھوت پورے صوبہ میں سر چڑھ کر بول رہاہے سرکار اور سبھی قابل ترین اور ایماندار چھوٹے بڑے حکام اس فتنہ سے بخوبی واقف ہیں مگر ہر کوئی سہی اور غلط میں تمیز کرنے کی ہمت ہی نہی دکھا پارہاہے کیونکہ سرکار کا خوف سبھی کوہے جو افسر حق وانصاف کی بات کرتاہے بھاجپائی قیادت اسکا جینا محال کردیتی ہے ملک میں پچھلے چھہ سالوں سے یہی ریت چلتی آرہی ہے من مانی اور تکبر کی سیاست ہورہی ہے کسان اور خواتین کی آواز میں آواز ملانے والوں پر مقدمات قائم کئے جارہے ہیں آپ اور کانگریس کے لیڈران اور کارکنان کو پولیس کا خوف دکھاکر کسانوں اور عام لوگوں کی بات کرنے سے روکا جارہاہے نتیجہ کے طور پر ہمارے وطن کا عوام آج مہنگائی، بے روزگاری، تنگی اور مختلف قسم کی سوشل بد حالی اور الجھنوں سے دوچار ہے نیز عوام کے تحفظ اور فلاحی پروگراموں کے چرچہ تو بہت ہیں مگر سچ یہ ہے کہ عوام سرکار کے بڑے بڑے دعوئوں کے بعد بھی خوف، تنگی، مہنگائی اور دہشت سے گھرا ہوا ہے دوسری جانب جھوٹ، فریب مکار اور بدعنوانی سے لبریز ایک خاص سوچ کے سرکاری عملہ نے پوری ریاست میں پائوں پسار رکھے ہیں

عوام کا سہی کام کسی بھی صرت رشوت کے بغیر ہوہی نہی رہاہے پولیس بے لگام ہے عام لوگوں کا وقار دائوں پر لگاہے خوتین کیساتھ جو سلوک کیا جارہاہے وہ آپ سبھی کے سامنے ہے کل ملاکر ایسا لگنے لگاہیکہ جیسے ہماری ریاست کے امن چین اور سکون کو گرہن سالگ گیاہے! عام چرچہ ہیکہ اتر پردیش میں جب سے بھاجپائی قیادت نے سر ابھارا ہے تبھی سوے ہمارا یہ ضلع سہارنپور اور ریاست کا بیشتر حصہ ٹھاکر اور دلتوں کی تکرار کا میدان بنا ہوا ہے مسلم طبقہ پر بھی توہمتوں اور الزام تراشیوں کا بیہودہ سلسلہ مستقل جاری ہے سچ یہی ہیکہ بھاجپائی قیادت کے دور اقتدارمیں گزشتہ طویل مدت سے اور آجکل کے دوران عوام نے اپنی روزانہ کی الجھنوں سے وابسطہ جو شکایتیں سینئر افسران کو پیش کی ہوئی ہیں ا ن اہم شکایات کا سہی طور سے ازالہ ابھی تک بھی مرکزی اور ہماری یوگی سرکار میں نہی ہوسکاہے کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کی شکایات کا ازالہ لمبے عرصہ سے بہت ہی سست رفتاری کے ساتھ کیا جا رہا ہے ہر ماہ سمادھان دوس ،تحصیل دوس، تھانہ دوس اور شکایات کے ازالہ سے متعلق کیمپ میں ہر مرتبہ یہاں افسران کے سامنے آنیوالی سیکڑوں شکایات اور درخواستوں میں سے ہر بار ہمارے سینئر افسران محض چھ یاسات فیصد شکایات کا موقع پر ہی ازالہ بمشکل کر پاتے ہیں وجہ یہ ہے کہ بہت سے محکموں کاعملہ جسکے منھ رشوت کامرض لگاہے یا وہ سیاسی دبائو اور سرکار کے منھ چڑھے افراد کی شہ پر ک نوکری کر رہے ہیں وہ اندنوں عوام کا کام مفت میں کرنیکو راضی ہی نہی جس وجہ سے عوام بے چینی کا شکار بنا ہوا ہے ! پاور کارپوریشن کا عملہ گراہکوں کو دبائو میں لیکر موٹی رشوت لینے میں مست ہے کوئی سنوائی نہی اسکے علاوہ بھی یہاں مسلم علاقوں سے جڑی ایس ڈی اے، پاور کارپوریشن اور تحصیل سے متعلق سیکڑوں شکایات زیر التو ہیں مگر انکے سہی کام کو سہی کہنے اور کرنیوالا کوئی نہی حالات کے مد نظر آجکل ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چند محکموں کے افسران اور ملازمین صوبائی سرکار کو عوام کے بیچ بدنام کر نے کے لیے عوام کی شکایتوں کو نظر انداز کرنے پر بضد ہیں شاید یہی بھاجپائی قیادت کی اصل سیاسی حکمت عملی ہے