کسانوں کی تحریک اب عام لوگوں کی تحریک میں تبدیل ہوگی:بگھت چرن داس

Taasir  Urdu  News  Network  |  Lucknow  (Uttar Pradesh)   on  23-February-2021

ارریہ : گزشتہ 22 /فروری کو شام کے پانچ بجے کے قریب کانگریس کے زیرانتظام اور ریاستی انچارج شری بھکت چرن داس،ریاستی صدر مدن موہن جھا اور قدآور لیڈر کوکب قادری کی مشترکہ سربراہی میں برسراقتدار حکومت کے تینوں زرعی کالے قوانین کی مخالفت میں کسان ستیہ گرہ پد یاترا (پیدل مارچ) جلوس، ضلع کے معروف کالج ارریہ کالج کے وسیع وعریض کیمپس سے نکالی گئی جو ارریہ رانی گنج روڈ،ارریہ بس اسٹینڈ ہوتے ہوئے مین مارکیٹ کے چاندنی چوک تک پہنچی اور پھر کانگریس کے ضلع دفتر گاندھی آشرم میں کسان ستیہ گرہ پد یاترا ( پیدل مارچ ) جلوس ضلع دفتر گاندھی آشرم میں پہنچ کر ایک اجلاس میں تبدیل ہو گئی_جہاں اجلاس کے ابتدائی حصے میں کانگریس کے ضلع صدر انیل سنہا کی نظامت میں مذکورہ کانگریسی رہنماؤں کا ضلع سے لے کر تمام نو بلاکوں کے عہدے داران نے اپنے سیاسی رہنماؤں اور پارٹی کے ریاستی عہدے داران کا شاندار اور پرتپاک خیر مقدم کرتے ہوئے پھولوں کے مالاؤں سے اور شال اوڑھا کر ان کا شاندار استقبال کیا،جبکہ معمر ، بزرگ اور ایک لمبی مدت سے پارٹی کی خدمات اور قربانیاں پیش کرنے والے کارکنوں کو شری بھگت چرن داس،شری مدن موہن جھا اور کوکب قادری کے مبارک ہاتھوں سے شال دے کر ان کی عزت افزائی کی گئی اور کورونا کال میں پارٹی کے کئی سینیئر کارکنوں کی موت پر گہر ے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے دومنٹ کی خاموشی رکھی گئی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا- عوام اور موجود کسانوں کے مسائل اور پاس شدہ زرعی کالے تینوں قوانین کے نقصانات اور اس کے مضر اثرات اور پہلوؤں پر خطاب کا دور علاقائی کارکنوں سے شروع ہوا، مگر بہار انچارج کے کہنے کے باوجود ضلع سے لے کر پنچایت سطح پر پارٹی کے اندرونی خلفشار، آپسی خلش اور رنجش کو مقررین نے عام اجلاس میں اپنے بڑے ذمہ داروں کو سنانے سے باز نہیں رہے اور نظامت کر رہے ایڈوکیٹ صدر عالم کے التجا پر بھی اکثر خطیب کو اپنے موضوع سے بھٹکتے دیکھا گیا اور حد تو تب ہوگئی جب کسی علاقائی سیاسی رہنماؤں نے جن کسانوں کے نام پر کسان ستیہ گرہ پد یاترا کیا گیا تھا اور جن تین قوانین کے خلاف راجیو گاندھی کے مشورے پر کسان مخالف قوانین کے خلاف ستیہ گرہ اور پد یاترا کا پروگرام پورے بہار میں جاری ہے،اس پر کسی نے کچھ نہیں فرمایا، جس سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ کسانوں کے نام پر کانگریس پارٹی اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے،حالانکہ شری بھگت چرن داس نے اشارتاً اور کنایتا گریز کرنے کو کہا تھا اور آپ نے گزارش بھی کی تھی کہ ایسی باتیں ہم مل بیٹھ کر کرین گے ہم آپ کے ارریہ میں منگل تک ہیں، کوئی اکیلے میں کچھ کہنا چاہتے ہیں ان سے ہم اکیلے میں بات کرنے کے لئے تیار ہیں ،مگر ایسا محسوس ہو رہاتھا اسپیچ کمپٹیشن ہے یا کوئی ڈیبیٹ کا پروگرام چل رہاہے، پد یاترا کے نکلنے کا صحیح وقت جب پارٹی کے ضلعی ترجمان کو معلوم نہیں ہو تو اسی سے اندازہ لگائیں باطنی طور پر پارٹی میں کتنا بکھراؤ ہے،یہ صرف ارریہ اور سیمانچل کی بات نہیں ہے بیگوسرائے میں تو ریاستی صدر شری مدن موہن جھا اور انچارج جی کو اپنے ہی لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور مردہ باد کے تلخ نعرے سننے کے لئے مجبور ہونا پڑا،کانگریس پارٹی کے اندرنی بکھراؤ اور اخلاص کے فقدان کا ہی نتیجہ ہے کہ علاقائی پارٹی کا وزن ایک نیشنل پارٹی کے وزن سے بڑھا ہوا ہے اور نیشنل پارٹی کے وقار سے ان کا وقار بلند ہے_ ویسے آج کی بات کو گر،نظر انداز بھی کردیں تو کسی موقع پر ضلع کانگریس کے دفتر میں آنا ہوا ہے تو ایسا لگا ہے کہ بھاڑے پر چند آدمیوں کو یکجا کرلیا گیا ہے_حالانکہ ادھر بہار اسمبلی عام انتخابات سے ضلع ترجمان اور ضلع صدر کی فکر مندی کےباعث کانگریس کے دفتر سے کچھ خبریں منظر عام پر ضرور آئی ہیں مگر ایک چنا بھاڑ پھوڑ نہیں سکتا اور اسی طرح برساتی مینڈک کی طرح صرف انتخابات کے وقت آواز لگانے سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے_البتہ قابلِ احترام بہار کے ریاستی انچارج نے پریس کانفرنس میں کچھ باتیں کسانوں کے حق میں کہیں ہیں جو لائق تحسین اور قابلِ ستائش ہیں،مگر انہیں بھی اپنے کارکنان سے کہنا ہوگا یا انہیں تربیت دینی ہوگی کہ ضلع سے لے کر بلاکوں تک اور بلاکوں سے لے کر پنچایتوں تک پہنچ کر ان اناج فراہم کرنے والے ایسے لاعلم کسانوں کو برسر اقتدار حکومت کے ذریعہ پاس کردہ قوانین کے مضرات بتانے کی سخت ضرورت ہے- جو کل کے پروگرام میں کسی بھی مقرر نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دیا_ البتہ پریس کانفرنس میں شری بھگت چرن داس نے کہاکہکسانوں کی تحریک اب عام لوگوں کی تحریک میں تبدیل ہوگی،اس کے لئے کانگریس پارٹی لائحۂ عمل تیار کر رہی ہے_انہوں نے کہا کہ بہار کے کسان بھی پریشانیوں کے شکار ہیں۔ مکئی اور سبزیوں کی پیداوار میں بہار سرفہرست رہا ہے ، پھر بھی یہاں مکئی کی خریداری نہیں کی جاتی ہے۔ سبزیوں کے رکھنےکا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ بیگوسرائے میں کارکنوں کے احتجاج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک جمہوری پارٹی ہے،اس لئے ہر ایک کو بولنے کا پورا پورا حق ہے۔ داس جی نے مزید کہا اب کانگریسی نہیں،بلکہ اب کانگریس پارٹی مضبوط ہوگی اور تین مہینوں کے اندر پارٹی میں تبدیلی نظر آئےگی نیا پن ظاہر ہونا شروع ہوچکاہے۔آپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں کہیں بھی غلطیاں ہوئی ہیں ان میں ضرور بہتری آئے گی۔ پارٹی میں آج بھی بہت ساری صلاحیتیں موجود ہیں۔ کانگریس ابھی بھی بہار کے ساتھ ساتھ سیمانچل کے لوگوں کے دل میں ہے۔ داس جی نے مزید کہا کہ کانگریس میں بہت قابل افراد ہیں، بس ان کی شناخت کرکے ٹیم بنانے کی ضرورت ہے،اب کانگریسی نہیں بلکہ اب کانگریس مضبوط ہوگی اور پارٹی کے سارے حصے مضبوط ہوں گے۔ چرن داس جی نے انتخابات کے دوران ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا اور کہا کہ کمزوریوں کو گننے سے ہماری ٹیم کے افراد کے حوصلے پست ہوجائیں گے۔ ہم آگے کے لئے اور اچھا کرنے کی سوچ رہے ہیں، کیوں کہ اگر آپ بہتر کام کرتے ہیں تو یقیناً بہتر نتائج بھی سامنے آئیں گے۔