آل انڈیا ملی کونسل تعلیم و تربیت کے لیے ہمہ جہت کوشش:مولاناانیس الرحمن قاسمی

Taasir  Urdu  News  Network  |  Begusarai  (Bihar)   on  01-March-2021

بیگوسرائے: مولانا شفیق عالم قاسمی صاحب نے آج جامع مسجد بلیا پوکھریا میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آل انڈیا ملی کونسل کا وفد پانچ روز کے بیگوسرائے میں تعلیمی بیداری اور اصلاح معاشرہ کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ حضرت مولانا انیس الرحمن صاحب لوگوں کوبیدار کررہے ہیں کہ اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں۔ حضرت مولانا انیس الرحمن صاحب لوگوں کو دستک دے رہے ہیں کہ لڑکے اور لڑکیاں تعلیم میں بہت پیچھے ہیں کہ وہ آگے آئیں یہ دور مقابلہ کا ہے جب تک ہم خوب محنت نہیں کریں گے اس وقت تک ہم مقابلہ میں آگے نہیں بڑھ سکتے ۔آل انڈیاملی کونسل کے سکریٹری مولانا سجاد احمد ندوی نے مدرسہ مدینۃ العلوم میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا، مولانا موصوف نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم میں فرق نہیں کرنی چاہیے ، اسلام میں لڑکا اور لڑکی دونوں کو تعلیم پر توجہ دینی ہے اگر ایک لڑکا پڑھا ہے تو ایک ہی آدمی کو پڑھائے گا اور اگر ایک لڑکی تعلیم یافتہ ہوئی ہے تو پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوگی، اور ندوی صاحب نے تعلیم کے ساتھ اس کی تربیت پر روشنی ڈالی ۔ اور گھریلو کام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ بنائے،اور اپنے مدرسوں اور اسکولوں کو معیاری بنائیں۔ موبائل وغیرہ سے دور رکھیں۔آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ :تعلیم ہر انسان چاہے وہ آمیر ہو یا غریب،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہیں تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تعمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور قتدار کا خیال رکھ سکے۔تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے۔حالانکہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم،ٹیکنیکل تعلیم،انجینئرنگ،وکالت،ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہے جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اسکے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے اس کے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کیلئے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی،عبادت،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے مولانامرزا ذکی بیگ صاحب نے آل انڈیا ملی کونسل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ :ملی کونسل کے قیام کا مقصد کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اتحاد امت، تعلیمی، معاشی، سماجی، سیاسی، دینی و دعوتی شعو ر کو بیدارکرنا، سیاسی و اجتماعی حیثیت سے باوزن، باوقار بنانا،مختلف شعبہ ہائے حیات کے افراد کو مربوط ومنظم بنانا،ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کی کوشش کرنا،افراد ملت میں حوصلہ و ہمت، خود اعتمادی کو بحال کرنا،ان کی تعمیر وترقی، تعلیمی ومعاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے منصوبہ بندی، دینی تعلیم کے لیے مکاتب و مدارس، عصری تعلیم کے لیے اسکول و کالج،پروفیشنل تعلیم کے ادارے،طبی مراکز، صنعت و حرفت، دستکاری و تجارت کے شعبوں میں ان کو آگے بڑھانا، سیاسی و اجتماعی شعور بیدار کرکے ملت میں مقامی سطح پر فعال قیادت کو پروان چڑھانا،ملت کو ہر طرح کے خطرات سے آگاہ کرنا، شکست خودردگی اور بزدلی کے بجائے قوم کے جوانوں میں ہمت اور اقدامی اسپرٹ پیدا کرنا، باعزت و باحوصلہ رہ کر ملی تشخص اور دینی تحظ کے لیے کوششیں کرنا، فسطائیت کا مقابلہ کرنا،ہندوستان کی تمام مذہبی اکائیوں اور فرقوں کے درمیان جذبہ خیر سگالی، آپسی بھائی چارہ نیز ملک میں امن و امان کو پروان چڑھانے کے لیے کوششیں کرناشامل ہے،ان مقاصد کے لیے ملی کونسل کے بارہ شعبہ جات ہیں۔شعبہ ء تحقیق وتجزیہ،شعبہ برائے منصوبہ بندی،شعبہ دعوت و تبلیغ،شعبہ برائے دینی تعلیم،شعبہ برائے عصری و تکنیکی تعلیم،شعبہ ء تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ،شعبہ خدمت خلق،شعبہ برائے حقوق انسانی و انصاف،شعبہ برائے معاشی و اقتصادی امور،شعبہ برائے سیاسی امور،شعبہ ذرائع ابلاغ،شعبہ لیگل ایڈ۔طریقہ ء کار:جذباتی، ہیجانی، استحصالی طریقوں سے بچتے ہوئے سنجیدہ اور تعمیری طرزعمل اختیارکیا جاتا ہے۔فقیہ ملت حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمیؔ ؒ نے فرمایا تھا کہ کسی بھی امت کی عزت و وقار کی حفاظت کا راستہ مختصر نہیں ہوسکتا اور ہنگامی وعارضی دوڑ دھوپ سے طے نہیں ہوسکتا، اس کے لیے مسلسل جدوجہد، حوصلہ ء سفر اور استقلال و پامردی کے ساتھ تعمیر وترقی کے طویل المیعاد منصوبوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔الحمدللہ ملی کونسل اسی راستے پر گامزن ہے یہ اجلاس جامع مسجد بلیا پوکھریا میں منعقد ہوا اور حضرت مولانا شفیق عالم صاحب کی دعا پر ختم ہوا۔