*فضائل شب برات احادیث کی روشنی میں

یوں تو پروردگار عالم نے سال کے بارہ مہینوں میں ہمیں بے شمار شب و روز سے نوازا ہے مگر کرم بالائے کرم یہ کہ انھیں بے شمار دن اورراتوں میں کچھ خاص دن اور رات کو مخصوص بھی فرمایا ہے جن کی فضیلت باقی ماندہ شب وروز سے کہیں بڑھ کر ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ پورے سال کے ایک ایک لمحے میں ہم پر رحمت و انوار کی بارشیں فرماتا ہے جن کو ہم شمار تک نہیں کر سکتے (وان تعدو نعمت اللہ لا تحصوحا) مگر ان مخصوص ایام میں اللہ تعالیٰ ہم پر رحمتوں اور عنایتوں کی بارشیں ساون بھادوں کی طرح برساتا ہے کیونک ان راتوں میں اس نے وعدہ فرمایا ہے ،انھیں مقدس ایام میں ایک رات شب برات کا بھی آتا ہے جو کہ 15 شعبان المعظم کو منایا جاتا ہے حدیث شریف میں اس رات کی فضیلت اس طرح بیان کی گئی کہ اللہ تعالیٰ اس مقدس رات میں بنی کلب کی بکریوں کے بال سے زیادہ گنہگاروں کی مغفرت فرما دیتا ہے واضح رہے کہ بنی کلب عرب کا جو قبیلہ تھا وہاں بکریاں بکثرت پائ جاتی تھیں اسی لئے اس کا ذکر کیا گیا سبحان اللہ اس حدیث شریف سے شب برات کی فضیلت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے لہذا شب برات جب بھی ہمارے درمیان آئے ہمیں اور راتوں کی طرح خواب غفلت میں نہیں گزارنا چائیے بلکہ رحمت خدا وندی کا بھر پور فائدہ اٹھاکر اپنے نامۂ اعمال میں ضرور اضافہ کرنا چاہئیے
شب برات کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں دعائیں رد نہیں کی جاتی ہیں بلکہ مقبول ہوتی ہیں بس شرط ہے کہ پورے سلیقے اور اہتمام سے مانگا جائے اسی لیے علماء کرام نے قبولیت اوقات میں شب برات کا بھی ذکر فرمایا ہے چنانچہ امام اہلسنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے حاشیہ،احسن الوعالآداب الدعا، میں جہاں پر رجب کی چاند رات،عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی راتوں کی فضیلت کا ذکر کیا ہے وہیں پر شب برات کا بھی ذکر فرمایا ہے بعد ازاں ابن عساکر کی اس حدیث کو نقل فرمایا ہے(عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خمس لیال لاترد فیھن الدعوۃ اول لیلۃ من رجب لیلۃ النصف من شعبان ،ولیلۃ الجمعۃ و لیلۃ الفطر ، ولیلۃ النحر )
ترجمہ۔ حضرت امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے کہ مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں دعائیں رد نہیں کی جاتی ہیں اور وہ راتیں یہ ہیں رجب کی چاند رات،شعبان کی پندرہویں رات یعنی شب برات،جمعہ کی رات،عید الفطر کی رات اور عیدالاضحیٰ کی رات۔

لہذا ہمیں دین و دنیا کی بھلائی کے لئے اس رات میں دعاؤں کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی حاجتیں پیش کرنا چاہیے ،گناہوں سے سچی توبہ واستغفار کرنا چاہیے اور خصوصاً ایمان پر خاتمے کی دعا کرنی چاہیے
شب برات کی فضیلت کے حوالے سے ایک اور حدیث اس طور پر وارد ہے
عن معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم یطلع اللہ الی جمیع خلقہ لیلۃ النصف من شعبان فیغفر لجمیع خلقہ الا لمشرک او مشاحن
ترجمہ۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شب برات میں پروردگار عالم اپنی مخلوق کی طرف خاص تجلی فرماتا ھے اور سب کی بخشش فرمادیتا ہے سوائے کافر اور عداوت رکھنے والے کے ۔
مصنف بہار شریعت حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ مذکورہ حدیث ذکر کرکے تحریر فرماتے ہیں
جن دو لوگوں میں دنیوی عداوت اوردشمنی ہو تو اس رات کے آنے سے قبل ہی انہیں چاہئے کہ وہ ایک دوسرے سے گلے مل کر ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرکے مغفرت الہی میں شامل ہو جائیں بعض جگہوں پر الحمدللہ یہ طریقہ رائج بھی ہے جہاں پر اس کا رواج نہیں ہے وہاں پر اس طریقے پر عمل کرنا چاہیے

شب برات ہی وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں سے نیکیوں کے لوٹنے کا اعلان کرتا ہے چنانچہ اس مفہوم کا بھی ایک حدیث حضرت مولی علی سے اس طرح روایت ہے

عن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا وصوموا نھارھا فان اللہ تبارک و تعالیٰ ینزل فیہا لغروب الشمس الی السماء الدنیا فیقول۔الا من مستغفر فاغفر لہ الا من مسترزق فارزقہ ، الا من مبتلی فا عافیہ ، الا کذا الا کذا حتی یطلع الفجر ،
مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جب شعبان کی پندرہویں رات آجائے تو اس شب کو قیام کرو یعنی نماز و عبادت میں گزارو، اور اس کے دن میں روزہ رکھو ، کیوں اللہ تعالیٰ غروب آفتاب سے ہی آسمان دنیا کی طرف تجلی خاص فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے
ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اس کو بخش دوں
ہے کوئی روزی چاہنے والاکہ اسے روزی دے دوں
ہے کوئی پریشانی میں مبتلا کہ اسے عافیت دے دوں
ہے کوئی ایسا،ہے کوئی ایسا
اور یہ اعلان فجر طلوع ہونے تک فرماتا رہتا ہے ۔
شب برات کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی رات سال بھر کی روزی زندگی اور موت سب کچھ لکھ دیا جاتا ہے چنانچہ حضرت عائشہ سے روایت ہے
عن عائشۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال ھل تدرین ماھذھ اللیلۃ یعنی لیلۃ النصف من شعبان قالت ما فیھایارسول اللہ فقال فیھا ان یکتب کل مولود بنی آدم فی ھذہ السنت وفیھا ترفع اعمالہم وفیھا تنزل ارزاقھم فقالت یارسول اللہ ما من احد یدخل الجنۃ الا برحمتہ اللہ تعالیٰ ثلثا قلت ولا انت یا رسول اللہ فوضع یدہ علی ھامتہ فقال ولا انا الا ان یتغمدنی اللہ منہ برحمتہ یقولھا ثلث مرات۔
ترجمہ۔حضرت عائشہ سے مروی ہے وہ روایت کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اے عائشہ اس رات کی اہمیت کیا ہے تم جانتی ہو حضرت عائشہ عرض گزار ہوتی ہیں کیا فضیلت ہے اے اللہ کے محبوب ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے اس سال جو پچے پیدا ہونے والے ہوتے ہیں اسے رات میں لکھ دے جاتے ہیں اور اس سال جو مرنے والے ہوتے ہیں اسی رات میں لکھ دیے جاتے ہیں، اور اسی رات میں لوگوں کے سال بھر کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور اسی رات میں روزیاں اتاری جاتی ہیں
اس کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ نے عرض کیا یارسول اللہ کیا اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی جنت میں نہیں داخل ہوگا؟ حضور نے ارشاد فرمایا ہاں اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی جنت میں نہیں داخل ہوگا حضور نے یہ جملہ تین بار فرمایا میں (عائشہ) نے عرض کیا آپ بھی نہی یا رسول اللہ حضور نے اپنا دست مبارک سر مبارک پر رکھ کر ارشاد فرمایا میں بھی نہیں ،مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے حضور نے اس کو بھی تین مرتبہ فرمایا۔
اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں پتہ چلا کہ پورے سال کا حساب کتاب اسی رات ( شب برات) میں ہی ہوتا ہے لہذا جملہ مومنین کو چاہیے کہ اس رات میں شب بیداری کرکے خوب اوراد و وظائف کریں تاکہ جب اس رات ہمارا سال بھر کا حساب کتاب فرشتے لکھنے آئیں تو ذکر الٰہی میں مشغول دیکھ کر ہماری نیکی اور رزق میں کشادگی درج کریں
پروردگار عالم ہم سب کو اس رات کی برکتوں اور رحمتوں سے مالا مال فرمائے

از قلم۔ فیض الرحمن صدیقی علیمی