حافظ مجاہدالاسلام عظیم آبادی
ہندوستان کے کئی علاقوں میں ایک بار پھر سے کورونا کی وجہ سے اسکول و کالجز کو بند کر دیا گیا ہے، اسکول کے علاوہ بقیہ تمام چیزیں کھلی ہوئی ہیں، ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ ”پڑھائی سب سے زیاہ اہمیت کی حامل ہے” اور آج ایسا دور آگیا ہے جب یہ کہا جا رہا ہے کہ صرف ضروری چیزیں ہی کھلیں گی، اسکول و کالجز بند رہیں گے، یعنی پڑھائی کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی یا حکومت چاہتی ہی یہی ہیکہ بچے کچھ پڑھیں نہ اور ایسے ہی جاہل بنے رہیں، ظاہر ہے مستقبل میں کوئی جاہل حکومت سے سوال کیوں کر کریگا.. آپ ایک طائرانہ نظر دوڑائیں، بازار، جہاں سب سے زیادہ بھیر ہوتی ہے، نہ سوشل ڈسٹینسنگ کیا جاتا ہے نہ ہی کسی کے چہرے پر ماسک نظر آتا ہے باوجود اس کے بازار کھلے ہوئے ہیں، اور ایک طرف اسکول ہے جہاں بچے پوری طرح سے کورونا کے گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہوئے تعلیم حاصل کرتے ہیں، سوشل ڈسٹینسنگ سے لیکر ہر ایک گائیڈ لائن پر عمل کیا جاتا ہے مگر حکومت کو تعلیم میں ہی کورونا نظر آتا ہے، ابھی بنگال میں الیکشن کا وقت ہے، وہاں کا ایک نظارہ دیکھیں، خود امت شاہ ریلی کروا رہے ہیں لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں نہ کوئی سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل کرتا ہے اور نہ ہی کسی کے چہرے پر ماسک نظر آتا ہے لیکن اس سے بھی کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے، لیکن جیسے ہی اسکول کھلتے ہیں ویسے ہی کورونا کورونا کا شور مچانا شروع کر دیا جاتا ہے، جبکہ سائنسدانوں کے مطابق بچوں کو کورونا ہونے کی سنبھاونا سب سے کم ہے اور جو 50 سے زائد عمر والے ہیں کورونا ان کے اندر جلدی پھیل جاتا ہے، لیکن حکومت کو کسی چیز سے اگر کوئی پریشانی ہے تو وہ صرف تعلیم ہے، اللہ اعلم کے ان کے کیا مقاصد ہیں، ویسے تو کچھ اسکول میں بچے آنلائن پڑھ رہے ہیں، اور سب کو یہ بات پتہ ہے کہ آنلائن میں کیا ہی پڑھائی ہوتی ہے.. سرکار کی یہ سب ڈھکوسلے بازیاں سمجھ نہیں آتی،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس نسل کو یہ حکومت ان پڑھ ہی رکھنا چاہتی ہے، حکومت بہار نے ابھی 11 تاریخ تک اسکول و کالجز بند کرنے کا اعلان جاری کیا ہے اور حالت دیکھتے ہوئے کھلنے کا امکان بھی کم ہی نظر آتا ہے، ابھی ایک سال بچوں نے کوئی پڑھائی نہیں کی اور والدین کو خوش کرنے کیلیے حکومت نے یہ اعلان بھی جاری کر دیا کہ تمام بچوں کو بغیر امتحان کے اگلے کلاس میں پرموٹ کر دیا جائے، پچھلے سال بھی یہی ہوا تھا اور اس سال بھی یہی کیا گیا، حکومت یہ نہیں دیکھ رہی کہ بچے کتنے کمزور ہوتے جا رہے ہیں اگر صرف پرموٹ ہی کرنا ہے تو کیوں کلاس 1 سے کلاس 2 اور کلاس 2 سے کلاس 3 میں کر رہے ہو، سیدھے میٹرک دلوا دو یا میٹرک بھی کیوں دلوانا ہے، کہیں سب کو کورونا نہ ہو جائے اس لیے یہ بھی مت کرواؤ بغیر امتحانات کے سرٹیفکیٹ دے دو، آپ اسکولوں کا چکر لگائیے، آنلائن پڑھے ہوئے بچوں کو A سے Z تک لکھنا نہیں آتا، اور والدین اسکول. میں آکر یہ جھگڑا کرتے ہیں کہ کمزور ہے تو کیا ہوا سرکار کا نوٹس ہے پرموٹ کرنا آپ پرموٹ کیجیے باقی ہم لوگ ٹیوشن کروا لیں گے، بچوں کے مستقبل کے ساتھ حکومت تو حکومت خود والدین بھی کھلواڑ کر رہے ہیں، کل کو یہی حکومت جو بغیر کسی امتحانات کے پرموٹ پہ پرموٹ کی جا رہی ہے جب آپ کا بچہ کسی جاب کیلیے جائے گا اور سوالات کے جوابات نہیں دے پائے گا تو یہی حکومت آپ کے بچے کو دھتکار کر باہر پھینک دیگی، حکومت کا کام ہے حکومت کرنا، جاہلانہ فیصلے لینا، مگر والدین پر یہ لازم ہے کہ وہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلیں، حکومت یہ کبھی نہیں سمجھے گی، آپ کو سمجھنا ہوگا کہ پرموٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بچے کی بنیاد مضبوط ہونی چاہیے، اگر پرموٹ ہی کرنا ہے تو سیدھے میٹرک دلوا دیجیے، ویسے بھی کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے، لہذا ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم حکومت کی مکاری کو سمجھیں اور بچوں کی تعلیم پر خاص توجہ دیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کل کو ہمارے بچوں کے اندر اتنی قابلیت بھی نہ رہے کہ وہ حکومت سے سوال کر سکیں۔