Taasir Urdu News Network | Bridford (World) on 08-April-2021
بریڈفورڈ:،۸؍اپریل،یارکشائر ریجن کے ڈسٹرکٹ بریڈفورڈ میں بچوں کی غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے اور خطرہ ہے کہ کوروناکی وبائی صورت حال کے تسلسل سے ڈسٹرکٹ کے مزید کنبے غربت میں چلے جائیں گے۔مقامی میڈیا کے مطابق ورک اینڈ پینشن کے محکمہ اعداد شمار سے پتہ چلا ہے کہ ڈسٹرکٹ میں نوجوانوں کی تعداد 38 فیصد ہے جن میں سولہ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 100، 48 ہیجو کہ پورے یارکشائر اینڈ ہمبر میں سب سے بڑا تناسب ہے اور ان پر برطانیہ میں سب سے زیادہ غربت کے اثرات پڑ رہے ہیں۔ خیراتی ادارے حکومت سے گزارش کر رہے ہیں کہ بحران ختم ہونے پر مزید خاندانوں کو مشکلات میں پڑنے سے روکنے کے لئے اقدامات کریں۔برطانیہ میں بچوں اور سوشل بینیفٹ کو ملا کر اگر کسی فرد کی نیشنل سطح کی آمدنی 60 فیصد سے کم ہو تو اس کو کم آمدنی والا تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ سال بریڈ فورڈ میں غربت کے شکار بچوں میں سے 12ہزار172(25 فیصد) اسکول کی عمر سے کم تھے۔
بچوں کی اکثریت (69 فیصد) کام کرنے والے گھرانوں میں تھی ، جبکہ 29 فیصد تنہا والدین کے خاندانوں میں تھیبریڈفورڈ میں فوڈ بینکوں کی طلب میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہیبریڈفورڈ میں ایک فوڈ بینک نے کھانے کے پارسلوں کی مانگ پر کورونا وائرس وبائی امراض کے اثرات کی بات کی ہے۔بریڈفورڈ میٹروپولیٹن فوڈ بینک کے گراہم واکر نے مقامی میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال انہوں نے 000 8 مزید ہنگامی فوڈ پارسل دیئے تھے۔انہوں نے کہا2019 میں ہمارے پاس ایمرجنسی فوڈ کے 000، 12 تھیلے تھے۔ 2020 میں ہم نے 000، 20 دییجو کہ 67 فیصد اضافہ ہے بریڈفورڈ کونسل کے رہنما ، کونسلر سوسن ہینچ کلف نے کہا کہ یہ ایک قومی اسکینڈل ہے کہ 2010 سے بچوں کی غربت میں اضافہ ہو رہا ہے –
ٹیکس کریڈٹ اور رہائشی بینیفٹ میں کٹوتیوں کی وجہ سے عام آدمی پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔بریڈفورڈ کونسل میں ہمارے پاس صوابدیدی رہائشی ادائیگیوں اور مقامی فلاحی امداد کی اسکیم جیسے پروگراموں کے ذریعے معاشرے کے غریب ترین لوگوں کے لئے حفاظت کا ایک بڑا نیٹ ہے۔ہم نے معاشی بحالی کے منصوبے پر بھی سخت محنت کی ہے اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہم ایک بہتر معیشت بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور کر بھی رہے ہیں۔
لیکن ہمیں حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے کہ وہ اب اقتصادی بحالی پر بھی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت ملک کو اپنے پاؤں پر واپس کھڑا کرنے کے لئے کیا اقدامات کرتی ہے کووڈ وبا کے ذریعے سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ کس طرح پسماندہ خاندانوں کو وائرس نے غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔حکومت کی طرف سے یہ یقینی بنانا ہے کہ معاشی بحا پڑنے والے کنبوں کی طرف توجہ دی جائے۔ قومی فلاحی اداروں نے کووڈ وبا ء کے دوران انتباہ کیا تھا کہ غربت میں زندگی گزارنے والے خاندانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
لہٰذاان کے بینیفٹ میں اضافہ کر کے ان کی مدد کی جائے۔ایکشن فار چلڈرن کے ڈائریکٹر عمران حسین نے کہا ہیکہ حکومت بچوں کی بڑھتی ہوئی غربت سے انکار کر رہی ہے اور اس کی سطح کو کم کرنے کے منصوبے کو تار تار کرنے کا خطرہ ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ وبائی بیماری کے بعد غربت کی سطح مزید بڑھ جائے گی ، جب کہ ملازمت کرنے والے خاندانوں کو رواں موسم سرما میں ان کے معیار زندگی کو دوگنا خطرہ درپیش ہے کیونکہ بے روزگاری زیادہ اور یونیورسل کریڈٹ میں کمی ہے۔ غربت سے دو چار بچے کام کرنے والے خاندانوں میں رہتے ہیں۔ عمران حسین نے کہا کہ وبائی مرض سے سب سے زیادہ متاثر بچوں والے خاندان ہیں۔ انہوں نے حکومت سے یونیورسل کریڈٹ میں جو وقتی اضافہ کیا تھا اس کو مستقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے چائلڈغربت ایکشن گروپ نے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نے کہاکہ سوشل بینیفٹ میں ہفتے کے دس پونڈ کا بھی اضافہ کر دیا جائے تو اس سے ساڑے چار لاکھ بچوں کو غربت سے نکلنے میں مدد ملے گی۔ورک اینڈ پنشن کے سیکرٹری تھریس کوفی نے کہا کہ اوسط گھریلو آمدنی میں سنہ 2019- 20 میں تقریبا 20 سال میں ان کی سب سے مضبوط سالانہ نمو دیکھنے میں آئی ہے حکومت نے ایک مشکل سال کے دوران خاندانوں کی مدد کے لئے نشانہ بننے والے سب سے کم آمدنی والے افراد کے لیے پیکیج میں اضافہ کیا ہے ملک میں عام زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں اور ہماری ساری توجہات اربوں پونڈز کے منصوبوں کے ذریعیبرطانیہ کو اپنے پیروں پر واپس لانے پر مرکوز ہیں۔”