جماعت اسلامی اے ایم یو ایریا کا ماہانہ دعوتی و تربیتی اجتماع

انفرادی اور اجتماعی سطح پر اصلاح وتعمیر تقویٰ کا مقصود ہے: پروفیسر عبدالمجید خان
مسلم سماج میں جہیز کی لعنت کی وجہ سے ارتداد کی وباء پھیل رہی ہے: مولاناجرجیس کریمی

( علی گڑھ ،۷،اپریل) قرآن مجیدکی تنزیل رحمت الٰہی کا مظہرہے۔رحمت الٰہی کا یہ دسترخوان تمام انسانیت کے لئے عام ہے۔اور یہ رہتی دنیا تک انسانوں کی روحانی ضرورتوں کی تکمیل کرتا رہیگا۔قرآن مجید کے نزول کا مقصد یہ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر انسانی معاشروں کی اصلاح وتعمیر کی جائے۔یہ عظیم ذمہ داری اس وقت تک انجام نہیں دی جاسکتی جب تک کہ انسان کے اندر تقوی کی صفت نہ پیدا ہو۔خدا کا خوف،خدا سے امید،اپنی ذات کے شر اور فتنوں کا خوف اور اپنے مستقبل کے تعلق سے امیدو بیم کے درمیان رہنا،یہی دراصل تقویٰ ہے کی وہ فن جن کی مشق مہارت کرانے کے لئے قرآن کریم کو رمضان المبارک جیسے مہینے میں اتاراگیاہے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر عبدالمجید خان نے جماعت اسلامی کے ماہانہ دعوتی وتربیتی اجتماع میں کیا۔
اسلامی اسکالر مولانا جرجیس کریمی نے سماجی مسائل اور ہمارا رویہ کے عنوان پر اپنے لکچر میں بھارت میں علماء کرام کی ان کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا جو سماجی منکرات کے ازالے کے سلسلے میں کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جہیز کو لعنت کے پھیلانے میںمسلم سماج برابر کاشریک ہے۔ جس چیز کو وہ برا کہتا ہے جب عمل کی باری آتی ہے تو وہ برائی اچھائی میں تبدل ہو جاتی ہے۔چنانچہ آج مسلم بچیوں،مسلم بیوائوں اور مطلقہ کی ایک بڑی تعداد جہیز کی ستم رسیدہ ہے۔انہوں نے مثالیں دیکر بتایا کہ دلہن سوزی کے متعدد واقعات جہیز کے مطالبہ کو پورا نہ کرنے کے نتیجے میں پیش آرہے ہیں۔مولانا کریمی نے بتایا کہ جہیز کی لعنت کا ایک منفی پہلو ارتداد کی شکل میں نمایاں ہو رہا ہے۔بعض علاقوں میںمسلم بچیاں اور مطلقہ خواتین اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذات پات اور کفو کے مسئلہ کی صحیح تعلیم وتفہیم کرانے کی ضرورت ہے۔
ماہانہ اجتماع تعزیتی نشست میںاس وقت تبدیل ہو گیا جب امیر مولانا اشہد جمال ندوی نے کہا کہ مولانامحمد ولی رحمانی اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔مولانامحمد رحمانی نے ملت وملک کی یکجہتی،سماجی و رفاہی خدمات کے وہ نقوش چھوڑے ہیں جنکو ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔ وہ بیک وقت امارت شرعیہ بہار و جھارکھنڈ کے امیر شریعت ،خانقاہ رحمانیہ کے روحانی خلیفہ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری جنرل تھے۔مولانا ندوی نے کہا کہ مولانا محمدولی رحمانی ملی مسائل پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا،وہ دشمنوں کی جانب آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جرات مندی سے ہمیشہ مقابلہ کرتے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ضیاء الدین نے نمائندہ انقلاب سے بتایا کہ مرحوم ولی رحمانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے لئے ہمیشہ فکرمندرہے،انہوں نے سر سید کے مشن کو خطہ بہار میں جاری وساری کیا۔وہ مسلمان بچوں کو نفع بخش تعلیم کے لئے دامے درمے سخنے ہمیشہ اگلی صف میں نظر آتے تھے۔مجلس نے انکی مغفرت کے لئے دعا کی،اور یہ عزم کیا کہ مرحوم کو اصل خراج یہ ہوگا کہ امت اور وطن کے لئے فعال،محنتی اور ذمہ دار شہری تیارکئے جائیں تاکہ بھارت میںامن،چین اور سکون کی فضا قائم ہو سکے۔ پروگرام کا آغازمحترم سلیم صدیقی کے دلنشیں درس قرآن سے ہوا۔انہوں نے سورہ مدثر کی روشنی میں سماج کے دبے کچلے کو سہارا دینے اور اوپر اٹھانے سامعین کو ابھارا۔