جاوید احمد سری نگر
ملی انتشار کی وجہ سے پہلے ہی اس سال کی عید الفطر کی تقریبات میں اڑچنیں پیش آئیں لیکن ساتھ ساتھ کورونا وبا اُور لاک ڈاؤن کے حالات نے عید کی گہما گہمیوں کو غمناک ماحول میں بد دیا ہیں کرونا وبا نے جہاں زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا وہیں اس وبائ صورتحال سے نمٹنے کے لئے وادی کی بڑی مساجد میں محدود افراد کی شرکت کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ستم ظریفی یہ کہ رمضان المبارک کی وہ خوبصورت رعنایئ بھی وبا کی نذر ہوگئی
مٹھائی کی دکانوں اور کیک بنانے والی بیکریوں کو گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کاروبار ماند رہا جس کی وجہ سے مٹھائی کی دکانوں اور بیکریوں میں بھی محدود اسٹاک تیار کیا گیا ہےبیکری مالکان اور مٹھائی فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عید کے حوالے سے تاحال کوئی خاص تیاری نہیں ہوئ مٹھائی فروشوں اور بیکری مالکان کا کہنا ہے کہ ان دنوں عید کے لیے پیشگی آرڈر بک کیے جاتے تھے اور مٹھائیوں حلوہ جات اور کیک کی قسم قسم کی ورائیٹیز دن رات تیار کی جاتی تھیں میں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر رہا قیامت خیز دنوں اور ہلاکت خیز خبروں کے باوجود زندگی آگے سفر کرتی ہی اور ہمارے لیے زندگی کی علامتوں میں سے ایک بڑی علامت عید بھی ہے۔ اس سال رمضان جس طرح گزرا وہ بہت مختلف تھا۔ کتنے ہی لوگوں کو کورونا نے نگل لیا اور ایسے نگل کہ تاریخ بن کر رہ گیا۔اس وبائ صورتحال نے عوام الناس کو بہت سے دلچسپ نظاروں سے بھی محروم کر دیا ہے ایک مہینے سے زائد جموں و کشمیر میں کرونا کی دوسری اور تیز ترین لہر نے پرتناؤ ماحول پیدا کرکے رمضان المبارک میں رعنائیوں کو غائب کردیا تھا وہیں آج عید کی تمام تر خوشیاں بھی اس وبائ صورتحال نے غائب کردی احتیاطی تدابیر کے تحت عام لوگوں سے اپیل کی گئ تھی کہ نماز عید محدود افراد ہی ادا کرسکتے ہیں اس حوالے سے اگر چہ قصبہ جات اور شہری علاقوں میں عید کی کوئ بڑی تقریب منعقد نہیں ہوئ یہاں کے بازاروں میں ہر سو سناٹا چھایا رہا اور بچوں کی عید منانے کی تیاریاں بھی وبائ صورتحال تلے دب گئ کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر عید الفطر انتہائی سادگی سے منائی گئی۔ کہیں بھی نماز عید کا بڑا اجتماع منعقد نہیں ہوا تاہم بعض دیہی اور دور دراز علاقوں میں لوگوں نے نماز فجر کے بعد نماز عید ادا کی جس دوران سماجی دوری کا خیال رکھا گیا۔ وادی میں عید الفطر کے موقع پر سب سے بڑے اجتماعات عیدگاہ سری نگر اور درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوتے ہیں تاہم کورونا وائرس کے خطرات اور حکومتی ایڈوائزری کے پیش نظر یہ اجتماعات منعقد نہیں ہوسکے۔ وادی کی تمام بڑی مساجد، امام بارگاہوں اور زیارت گاہوں کے منبر و محراب بھی خاموش رہے۔۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے بعض دیہی و دور دراز علاقوں میں نماز فجر کے بعد نماز عید کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات منعقد ہوئے جن کے شرکاء نے سماجی دوری کا خاصا خیال رکھا۔ تاہم لوگوں نے مصافحہ کرنے اور گلے ملنے سے اجتناب ہی کیا وادی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز سامنے آنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے جس کے پیش نظر کئ اضلاع کو ریڈ زون کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ وادی میں اب تک کورونا سے مرنے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعتوں نے بھی لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ شب قدر، جمعتہ الوداع اور عید الفطر کی اجتماعی تقریبات منعقد کرنے سے اجتناب کریں۔ درجنوں مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ‘متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر’ نے اعلان کیا تھا کہ شب قدر، جمعتہ الوداع اور نماز عید کی اجتماعی تقریبات انجام نہیں دی جائیں گی بلکہ رواں ماہ رمضان کے معمولات کے مطابق لوگ گھروں میں ہی انفرادی طور پر نمازوں، ذکر و اذکار، توبہ و استغفار اور دعا و مناجات کا اہتمام کریں گے۔