پیوش کی ’کنوینسنگ پاور‘ سے چلی راجیہ سبھا کی کاروائی

نئی دہلی، 20 جولائی – مانسون سیشن کے شروع ہونے کےساتھ تعطل کا شکار ہوئی راجیہ سبھا کی کاروائی تقریباً ڈیڑھ دن کے بعد ایوان کے نو مقرر لیڈر پیوش گوئل کی ’کنوینسنگ پاور‘ سے پٹری پر آ گئی اور مختلف مسائل پر بضد حذب اختلاف کووڈ وبا سے متعلق مسائل پر بحث کے لیے راضی ہو گیا۔ پورے معاملے سے مطلع ذرائع نے منگل کے روز یہاں بتایا کہ گذشتہ ڈیڑھ دن میں مسٹر گوئل نے اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ کئی بار غیر رسمی ملاقات کی اور ایوان کے بہتر ڈھنگ سے چلانے کے لیے تعاون کرنے کی درخواست کی۔
ذرائع کےمطابق جب بھی راجیہ سبھا میں ایوان کی کاروائی ملتوی کی گئی تو مسٹر گوئل نے ایوان کے لیڈر کے طور پر اپوزیشن کے متعلقہ رہنماؤں سے رابطہ کیا اور ان کے باتیں سنجیدگی سے سنے گئے۔ اس درمیان وہ مسلسل راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کرتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس دوران مسٹر گوئل نے ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے، کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما، کانگریس کے چیف وہپ جے رام رمیش، ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک اوبرائن، ڈی ایم کے‘ کے رہنما تیروچی شیوا، ڈپٹی چیئر مین ہری ونش اور پارلیمانی امور کے وزیرمملکت مرلی دھرن سے ملاقات کی اور ایک میٹنگ میں کووڈ وبا اور اس سے متعلق مسائل پر بحث کروانے پر راضی کر لیا۔ اس کے بعد ایوان میں ایک بجے سے کووڈ وبا پر چار گھنٹے کی بحث شروع ہو گئی۔ اسی کے ساتھ راجیہ میں ڈیڑھ دن سے جاری تعطل ختم ہو گیا۔ غورطلب ہے کہ مسٹر گوئل کو مسٹر تھاور چند گہلوت کی جگہ ایوان کا لیڈر بنایا گیا ہے۔
مسٹر گہلوت کو کرناٹک کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ مانسون سیشن کے آغاز سے ہی جاسوسی ، آندھرا پردیش کو اسپیشل اسٹیٹ کا درجہ دینے کا مطالبہ، فون ٹیپنگ اور کسان تحریک، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل کے حوالے سے اپوزشین ایوان میں حملہ آور ہے۔ راجیہ سبھا میں کووڈ وبا پر بحث شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ تعطل ختم ہو گیا جبکہ لوک سبھا میں یہ برقرار ہے۔ دریںاثنا وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ 24-25جولائی کو پی ڈی ایس کی دکانوں کا دورہ کریں ، جہاں 80 دیا جائے گا۔ حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت نومبر تک غریبوں کو مفت راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح ر ہے کہ پیگاسس جاسوسی اسکینڈل کی وجہ سے مسلسل دوسرے دن پارلیمنٹ میں کام درہم برہم ہوگیا ہے۔ ترنمول کانگریس ، کانگریس ، آپ سمیت کئی جماعتوں نے حکومت کو اس معاملے پر گھیر لیا ہے۔ تاہم ، وزیر اعظم مودی کے مؤقف سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حکومت اس معاملے میں دفاع کی بجائے جارحانہ انداز اختیار کرے گی۔