کانگریس و بی جے پی کی پیشقدمی روکنے کے سی آر متحرک

حیدرآباد،20 جولائی – تلنگانہ میں تیزی سے بدلتے سیاسی حالات کے پیش نظر وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے ابھی سے مشن 2023 ء کے تحت اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ انہوں نے آئندہ تین ماہ میں 8 اضلاع کے ہنگامی دورہ کا منصوبہ بنایا ہے اور اندرون ایک سال ریاست کے تمام اضلاع کا دورہ مکمل کرلیا جائیگا۔ 2014 ء میں تلنگانہ تشکیل کے بعد ٹی آر ایس برسر اقتدار آئی تھی اور کانگریس سے ارکان کے انحراف کے ذریعہ پارٹی کا موقف مستحکم ہوگیا۔ 2018 اسمبلی انتخابات جو مقررہ میعاد سے ایک سال قبل کرائے گئے، ٹی آر ایس کو دوبارہ اقتدار حاصل ہوا۔ ریاست میں اپوزیشن کے کمزور موقف سے چیف منسٹر مطمئن تھے کہ ان کی پارٹی کم از کم 20 برسوں تک برسر اقتدار رہے گی لیکن کانگریس و بی جے پی ریاستی قیادت میں تبدیلی کے بعد ٹی آر ایس کے امکانات متاثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے نے حکومت کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا اور ایٹالہ راجندر کی بی جے پی میں شمولیت کے بعد تلنگانہ میں بی جے پی دوسری بڑی طاقت دکھائی دینے لگی لیکن کانگریس نے ریونت ریڈی کو پردیش کانگریس کی کمان حوالے کرکے کانگریس کے مردہ جسم میں نئی جان پھونک دی ہے۔ ہ لیتے ہی بی جے پی از خود تیسرے مقام پر پہنچ چکی ہے اور کانگریس نے خود کو ٹی آر ایس کے واحد متبادل کے طور پر عوام کے روبرو پیش کیا ہے۔
چیف منسٹر تازہ سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ کانگریس و بی جے پی کی پیشرفت کو روکنے کیلئے ابھی سے ایکشن پلان تیار کر رہے ہیں۔ حکومت کا پہلا امتحان حضور آباد میں ہوگا جہاں راجندر کے استعفیٰ کے سبب ستمبر میں ضمنی چناؤ ہوسکتا ہے۔ ٹی آر ایس نے اگرچہ حضور آباد میں اپنی طاقت جھونک دی ہے لیکن نتیجہ سے پارٹی کے حقیقی موقف کا اندازہ ہوجائے گا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر پہلی میعاد کی طرح قبل از وقت اسمبلی انتخابات پر غور کر رہے ہیں تاکہ اپوزیشن کے مضبوط ہونے سے قبل تیسری میعاد حاصل کرلی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ انتخابی مہم کے عملاً آغاز کیلئے چیف منسٹر آئندہ تین ماہ میں 8 اضلاع کا دورہ کریں گے۔ چیف منسٹر نے حال ہی میں سدی پیٹ ، میدک اور ورنگل کا دورہ کیا تھا۔ وہ نظام آباد ، جنگاؤں ، جگتیال ، پدا پلی ، وقار آباد ، محبوب نگر ، ونپرتی اور بھونگیردورے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس دورہ میں وہ مختلف ترقیاتی اسکیمات کا آغاز کریں گے۔ چیف منسٹر کا ماننا ہے کہ عوام سے قربت اور ربط کے ذریعہ اپوزیشن کی پیشرفت کو روکا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ورنگل ، سدی پیٹ اور میدک کے دورہ کے موقع پر چیف منسٹر کو پارٹی کے داخلی اختلافات سے واقف کرایا گیا۔ پارٹی قائدین کی بڑھتی ناراضگیوں کو دور کرنے کیلئے وزیراعلی کی کابینہ میں ردوبدل اور آندھراپردیش حکومت کی طرح کارپوریشنوں اوردیگر اداروں کے صدور نشین اور ڈائرکٹرس کے تقررات عمل میں لاسکتے ہیں۔