القاعدہ ایک سال کے اندر افغانستان میں خطرہ بن سکتی ہے: امریکی حکام

واشنگٹن،15ستمبر-امریکی اخبار ’’ نیویارک ٹائمز ‘‘ کے مطابق انٹیلی جنس حکام نے منگل کو خبردار کیا کہ القاعدہ ایک سے دو سال کے اندر افغانستان میں دوبارہ منظم ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیم (القاعدہ) کے کچھ ارکان پہلے ہی ملک واپس آ چکے ہیں۔اس سال کے شروع میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے سینیر عہدیداروں نے کہا تھا کہ اگر افغانستان میں حکومت ختم ہوتی ہیالقاعدہ دو سال میں دوبارہ منظم ہو سکتی ہے۔ کابل حکومت کے سقوط کے بعد امریکی حکام نے کانگریس کو بتایا کہ القاعدہ دو سال سے پہلے دوبارہ فعال ہوسکتی ہے۔امریکی حکام کا خیال ہے کہ طالبان کے پاس افغانستان کی سرحدوں کو کنٹرول کرنے کی محدود صلاحیت ہے۔ اگرچہ طالبان طویل عرصے سے دولت اسلامیہ کی شاخ سے لڑ رہے ہیں مگران کے القاعدہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔اگرچہ طالبان نے امریکا کے ساتھ اپنے فروری 2020 کے امن معاہدے میں وعدہ کیا تھا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسے وعدے کھوکھلے دکھائی دیتے ہیں۔ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سکاٹ پیریئر نے سالانہ قومی انٹیلی جنس اور سیکورٹی کانفرنس سے خطاب میں امریکا کو ڈرانے دھمکانے یا حملوں کے خطرے کا موجودہ اندازہ ایک سے دو سال کے درمیان ہے مگر یہ مدت کم بھی ہوسکتی ہے۔سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن نے کہا کہ ٹائم لائن کا مشکل حصہ یہ جاننا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ یا ’داعش‘ کی شاخ “امریکا پر حملہ کرنے کی صلاحیت” رکھتی ہے۔کوہن نے کہا کہ ’سی آئی اے‘ القاعدہ کی افغانستان میں ممکنہ نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ کوہن نے القاعدہ کے مخصوص ارکان کی شناخت نہیں کی جو امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے افغانستان واپس آئے ہیں۔ لیکن اسامہ بن لادن کے سابق سیکورٹی چیف امین الحق ، جنہوں نے تورہ بورا کی جنگ کے دوران بن لادن کے ساتھ خدمات انجام دیں ، کو گزشتہ ماہ افغانستان واپس آتے ہوئے دیکھا گیا۔کوہن نے کہا کہ ’سی آئی اے‘ کو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے پر اپنا انحصار بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسی کو امید ہے کہ وہ اپنا کام کرے گی ، خاص طور پر افغانستان کے قریب انٹیلی جنس عناصر کے نیٹ ورک کو دوبارہ منظم کرنے پر نظر رکھی جائے گی۔اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر Avril Haines نے کہا کہ افغانستان امریکا کے لیے سب سے بڑا دہشت گرد خطرہ نہیں ہے۔ یمن ، صومالیہ ، شام اور عراق سیبھی امریکاکو خطرات لاحق ہیں۔