انجلینا جولی کا افغانستان میں سیاسی بحران کے بارے میں اظہارِ خیال

لاس اینجلس،یکم؍ستمبر-عالمی شہرت یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی نے افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ایک انٹرویو میں انجلینا جولی نے امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں پائی جانے والی کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب طالبان آخری بار افغانستان میں اقتدار میں تھے تو انہوں نے خواتین کو گھروں میں بند رکھا تھا، خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی تھی اور ان کی آواز کو دبایا گیا تھا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نہیں جانتے کہ طالبان واقعی اب بدل گئے ہیں یا نہیں لیکن دنیا اب ضرور بدل گئی ہے۔‘اداکارہ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس نئے ٹولز اور ٹیکنالوجی موجود ہے جس کی وجہ سے ہم عالمی سطح پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور اس سے پہلے کبھی ممکن نہیں تھا۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس یہ ایک موقع ہے کہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں جوکہ پْرامید رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اپنے ملک میں تشدد اور ظلم و ستم سے بچنے کے لیے بے چین ہیں۔‘انجلینا نے مزید کہا کہ ’ہم افغانستان کے موجودہ حالات سے باخبر رکھ سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ افغان انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، تاکہ وہاں لوگوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو چھپایا نہ جاسکے، اس کے علاوہ ہم وہاں کام کرنے والی انسان دوست تنظیموں کی مدد کر سکتے ہیں۔‘ادکارہ نے کہا کہ ’اور ہم افغانوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہیں کس طرح کی مدد کی ضرورت ہے اور ان کے پیغامات کو دنیا تک پہنچانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘خیال رہے کہ کچھ دن پہلے ہی انجلینا جولی نے افغانستان کے لوگوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے انسٹاگرام پر اپنا آفیشل اکاؤنٹ بنایا ہے۔